ملک بھر کے مختلف علاقوں میں سوئی گیس پریشر میں کمی کے باعث گھریلو صارفین کو شدید مشکلات کا سامناہے ، بعض علاقوں میں تو سارا سارا دن سوئی گیس بالکل غائب رہتا ہے اور خواتین خانہ کو تہجد کے وقت بیدار ہوکر کھانا پکانا پڑ تا ہے، رہی سہی کسر کمپریسر استعمال کرنے وا لوں نے پوری کر دی ہے۔ اس پریشان کن صورتحال کے باعث طلباء و طالبات تعلیمی اداروں اور ملازمین دفاتر میں بغیر ناشتہ کیے جانے پر مجبور ہیں۔ اور کچھ علاقوں میں گیس کی مکمل بندش کے باعث شہری رش کے باوجود ہوٹلوں سے کھانا خرید کر کھانے پر مجبور ہیں۔ جبکہ ان دنوں جہاں ایل پی جی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے وہاں کوئلے اور لکڑیوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ سوئی گیس پریشر میں کمی اور گیس لوڈشیڈنگ کی وجہ سے سب سے زیادہ غریب اور متوسط طبقے کے شہری متاثر ہوئے ہیں۔ سی این جی سٹیشن تو پہلے ہی بند کر دیئے گئے تھے اور اس شعبہ سے وابستہ لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے تھے ، اور اب ملک بھر میں جاری گیس بحران کے باعث صنعت کاروں نے فیکٹریاں بھی بند کرنے کا اعلان کردیا ہے، جس سے مزید غریب مزدوروں کے چولہے ٹھنڈے ہوجائیں گے۔
عوام پاکستان کے لیے سردیوں میں گیس کا معاملہ سردرد بنا رہتا ہے اور گرمیوں میں بجلی چین سے سونے نہیں دیتی۔ سوئی گیس کی اس صورتحال سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ صنعتی اور گھریلو استعمال کے اس لازمی ایندھن کی سپلائی میں برسہا برس سے کوئی بہتری نہیں آئی،ہر آنے والی حکومت گزشتہ حکومت کو موردالزام ٹھہراتی ہے مگر مسائل جوں کے توں برقرار رہتے ہیں۔ موجودہ حکومت نے گیس کی بڑھتی ہوئی طلب پوری کرنے کی خاطراس کی چوری اور لائن لاسز سے ہونے والے نقصان کافرق کم سے کم کرنے کے لئے ماہ اکتوبر میں گیس کی قیمتیں میں پہلے143فیصد تک بڑھائی اورپھر کچھ دنوں بعد مزید اضافہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ماہ نومبر سے صارفین کو بھاری بھر کم گیس بل ملنا شروع ہوگئے ہیں۔ اس صورتحال میں غریب،تنخواہ دار گھریلو صارفین یقینی طور پر ازخود گیس کااستعمال کم سے کم کرنے پرمجبور ہوگئے۔ لیکن اس کے باوجود سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز نے موسم سرما کے دوران گیس کا لوڈ مینجمنٹ پلان وفاقی حکومت کو بھیجا جس کے مطابق گھریلو صارفین کو روزانہ مجموعی طورپر صرف آٹھ گھنٹے گیس کامکمل پریشر ملنا تھاجبکہ دیگر اوقات میں لوڈشیڈنگ کرکے تجارتی اورصنعتی صارفین کوگیس فراہم کی جانی تھی مگر اس کے باوجود سردیوں میں گھریلو گیس صارفین کو کہیں گیس پریشر میں کمی اور کہیں بالکل ہی قلت کاسامنا کرنا پڑرہا ہے۔
گیس جوکہ توانائی کا ایک انمول قدرتی ذریعہ ہے ماضی میںاس کو کمرشل ٹرانسپورٹ میں بے دردی سے ضائع کیا گیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔بڑی بڑی بسیں اور ویگنیں جن کا کام ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ لوگوں کو لے جانا تھا، استعمال تو سی این جی کرتی رہی لیکن غریب عوام سے ڈیزل کے کرائے وصول کیے جاتے رہے۔ اسی طرح امیر لوگCC 1500 سے بڑی گاڑیاں اور ڈرائیور رکھنا تو برداشت کرلیتے ہیں، لیکن گاڑیوں میں پٹرول کی جگہ سی این جی ڈلوانے کو ترجیح دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ فرٹیلائیزر انڈسٹری کو بھی مارکیٹ سے انتہائی کم نرخوں پر گیس فراہم کرکے اس قدرتی وسیلے کا بے دریغ استعمال کیا گیا، اور کسی نے اس بات کی طرف توجہ ہی نہیں دی کہ اس قدرتی نعمت کے استعمال میں ہماری ترجیحات کیا ہونی چاہئیں؟ اگر ترجیحات کو دیکھا جائے تو سب سے پہلے اس گیس پر جو حق ہے وہ گھریلو صارفین کا ہے اس کے بعد توانائی ، پھر صنعت، پھر فرٹیلائیزر کو آنا چاہیے جبکہ ٹرانسپورٹ کا شعبہ سب سے آخر میں آنا چاہیے، پبلک ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سی این جی کا استعمال مکمل بند کردینا چاہیے۔
ملک میں گیس کی کل یومیہ پیداوار 3.8سے4.2ارب مکعب فٹ ہے، جبکہ عام دنوں میں طلب 6اورشدید سردی کے دنوں میں مزید بڑھ کر آٹھ ارب مکعب فٹ تک ہوجاتی ہے۔گیس کی کم سپلائی کی بڑی وجہ ملکی ذخائر میں کمی بتائی جاتی ہے ، تاہم فرسودہ ٹرانسمیشن سسٹم بھی ہموار سپلائی کی راہ میں رکاوٹ اور گیس کے ضیاع کا بڑا سبب ہے۔ اس کے نتیجے میں موسم سرما کے کم از کم تین ماہ ملک کا بڑا حصہ گیس کی فراہمی سے محروم رہتا ہے۔ اس قلت یا بد انتظامی کو چھپانے کے لیے جو انتظامات کئے جاتے ہیں ان سے مسائل حل نہیں ہو تے۔ مسائل کے حل کے لیے لازمی ہے کہ ملک کی گیس ڈسٹری بیوشن کمپنیاں پیداوار بڑھائیں اور ٹرانسمیشن کے مسائل ، لائن لاسز اور چوری وغیرہ پر پیشہ ورانہ انداز سے قابو پائیں۔
حکومت کو اس صورت حال میں گھریلو صارفین کی ضرورت کاخیال کرتے ہوئے گیس چوری اور اس کے ضیاع کے خاتمے کے ٹھوس اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ لوڈشیڈنگ اور پریشر میں کمی کی صورتحال پر غور کرنا چاہیے ۔ اب جبکہ حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی اضافہ کر دیا گیا ہے ، تو ملک کی دونوں گیس کمپنیوں کے لیے لازمی ہے کہ اپنی کارکردگی میں کسی حد تک تو بہتری لائیں تاکہ عوام کو ہر موسم سرما میں ایک امتحان سے نہ گزرنا پڑے۔ حکومت کو گھریلو صارفین کے لیے گیس پریشر میں اضافہ کرنا چاہیے ، تاکہ گھریلو صارفین کو گیس کی بلا تعطل فراہمی ممکن ہو سکے۔
Rana Aijaz Hussain
تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان
ای میل: ranaaijazmul@gmail.com رابطہ نمبر:03009230033