ایک اور سال تمام ہوا

Happy New Year 2019

Happy New Year 2019

تحریر : وقار انساء

زندگی کتنی تیزی سے انجام کی طرف بڑھ رہی ہے نیا سال شروع ہوا اور انسان اس بات سے بے خبر کہ کتاب زندگی کے کتنے اوراق الٹ گئے جو ہمیں موت کے قریب اور زندگی سے ایک سال دور کر گئے ۔موت تو ایک اٹل حقیقت ہے جو ہر وقت سر پر منڈلا رہی ہے لیکن اسکو بھلا کرلوگ نئے سال کی خوشی منا رہے ہیں۔اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو اسکی خوشنودی کے کاموں میں لگانے کے بجائے اللہ نافرمانیوں میں لگا کر خوب خوش ہو رہے ہیں مغرب کی تقلید میں نئے سال کو منانے کا رواج مغرب سے نکل کر ھمارے اسلامی معاشروں میں بھی وبا بن کرپھیل چکا ہے دسمبر کا مہینہ اختتام پذیر ہوتے ہی لوگ مبارکباد کے پیغامات کے ساتھ نت نئے طریقوں سے اس کو منانے کی تیاری میں مشغول نظر آتے ہیں چونکہ تقلید مغرب کی ہوتی ہے تو اسکے لوازمات بھی ویسے ہوتے ہیں موسیقی کھانا پینا اچھل کود اور رات کو شتر بے مہار بنے نئے سال کی رونق دیکھنے دھکے کھا رہے ہوتے ہیں۔شراب اور شباب ان کے ہوش اڑانے اور انہیں مدہوش کرنے میں مددگار ہیں
مغرب میں جنس مخالف کے باہمی اختلاط کو معیوب نہیں سمجھا جاتا لہذا انکی دیکھا دیکھی ھماری نسلیں اس بے راہ روی کی دوڑ میں شامل ہو گئیں اور اسکو ماڈرنزم اور فن کا نام دے کر ہال ہوٹل اور کلب کا رخ کرنے لگیں اور فحاشی اور عریانی کو عروج دے کر اسلامی اقدار کا گلا گھونٹ دیا ۔مغرب کا رنگ غالب آنے لگا۔

دوسری تہذیب کے رنگ تب تیزی سے چڑھتے ہیں جب اللہ کی محبت اسکی فرمانبرداری اور اللہ کے نبیۖ کی اطاعت کا رنگ پکا نہیں ہوتا ان حرافات میں وہی پڑتے ہیں جنکا اللہ سے شعوری تعلق نہیں جڑا ہوتا اور وہ آدھے تیتر آدھے بٹیر بن جاتے ہیں اور نسلوں کو تباہ وبرباد کر دیتے ہیں
پیارے نبیۖ نے فرمایا جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انہیں میں سے ہے۔

اللہ امت مسلمہ کو شعور عطا کرے ۔اور یہ شعور کتاب الہی اور سنت رسول ۖ سے ملے گااور پھر نسلوں تک منتقل ہو گا
حضور ۖ نے فرمایا وہ شخص برباد ہوا جس کا آج کل سے بہتر نہ ہوا
اس حدیث سے رہنمائی لیتے ہوئے کل کی غلطیوں کو نہیں دہرانا بلکہ اصلاح کرکے اپنا آج بہتر کرنا ہے
کیا اچھا نہ ہو کو ھم اس بات پر غور کر لیں کہ وقت کے ساتھ ھم اپنے اندر کیا تبدیلی لائے ؟

زندگی میں کچھ نشیب وفراز آتے ہیں دکھ سکھ تکلیف راحت آسودگی اور خوشحالی یاعسرت ناگہانی افتاد یا بیماری یہ وہ سپیڈ بریکر ہیں جو غفلت میں ڈوبے انسان کو جھنجھوڑتے ہیں تاکہ وہ اس خواب غفلت سے بیدار ہو ۔اللہ اسکو سنبھلنے کا موقع دیتا ہے مگر وہ نہیں سنبھلتا ۔ ناگہاں جب کسی آزمائش کا شکار ہو جاتا ہے جوانی بڑھاپے اور صحت بیماری میں بدلنے لگتی ہے۔

انسان موت کو سامنے محسوس کرتا ہے تو اسے اپنی نافرمانیاں کسی سے کی گئی زیادتیاں یاد آنے لگتی ہیں لیکن نہ تو اسے توبہ کا وقت مل پاتا ہے اور نہ انسانوں سے سے معافی کا یہ علم تو صرف اللہ ہی کو ہے کہ کس نے کب جانا ہے اس لئے زندگی میں اللہ کے مطیع اور فرمانبردار رہیں کسی کے ساتھ ظلم اور زیادتی نہ کریں۔

ماہ وسال کی آنکھ مچولی ھمارے کئی پیاروں کو ھم سے دور لے جاتی ہے جن کے جانے کے بعد انکی قدر آتی ہے جب ہر قدم انکی کمی کا احساس ہوتا ہے زندگی میں انکی قدر نہیں آتی لیکن پھر صرف پچھتاوہ رہ جاتا ہے اس لئے زندگی میں انکی قدر کر لیں۔

عبداللہ بن عباس سے مروی ہے سرورکائناتۖ نے فرمایا
پانچ چیزوں کو پانچ سے پہلے غنیمت جانو اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے صحت کو بیماری سے پہلے مالداری کو تنگدستی سے پہلے اپنی فراغت کومشغولیت سے پہلے اور اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے
اپنے پچھلے سال پر نظر ڈالیں کون کون سے پیارے رشتے تھے جو جدا ہو گئے ۔
اپنوں کی قدر زندگی میں کریں یہ رشتے انمول ہیں
جن کو چھوڑ نہ سکیں انکو معاف کر دیں
۔اخلاقی برائیوں نے بھی گھروں کے سکون برباد کئے ہوئے ہیں
آئیے اپنا جائزہ لیتے ہوئے ان برائیوں سے ہجرت کریں
اس سال اچھے عزم اور اچھے ارادے کے ساتھ اپنی خامیوں کو خوبیوں میں بدلنے کی کوشش کریں دن کی کوشش ضرور رنگ لائے گی اپنی اور اپنے ساتھ جڑے لوگوں کی زندگی آسان کر دیں آسانیاں بانٹئیے اللہ آپ کے لئے آسانیاں کرے گا۔

تحریر : وقار انساء