اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیے گئے 172 افراد کے نام فوری طور پر فہرست سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران ای سی ایل میں شامل کیے گئے 172 افراد کے ناموں کا جائزہ لیا گیا، اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی اور قانونی ماہرین کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے ای سی ایل میں شامل افراد کے فرداً فرداً مقدمات کا جائزہ لینے اور فوری طور پر تمام افراد کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ای سی ایل میں شامل ہر شخص کا الگ جائزہ لیا جائے گا اور جائزہ مکمل ہونے پر کچھ ناموں کو ای سی ایل سے نکالا جا سکے گا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 31 دسمبر جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے وزیرمملکت برائے داخلہ کو ہدایت کی تھی کہ ای سی ایل میں ڈالے گئے ناموں پر نظرثانی کی جائے۔
وفاقی کابینہ کے آج کے اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان اور چین کے مابین سزا یافتہ قیدیوں کا تبادلہ، یونین کونسل چیئرمین کی رجسٹریشن، غیر معیاری اسٹنٹس اور کراچی ٹرانسفارمیشن کے لئے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کا معاملہ بھی کابینہ ایجنڈے میں شامل ہے۔
وفاقی کابینہ غربت کے خاتمے سے متعلق کوآرڈینشن کونسل کے قیام، نرسنگ کونسل کے ممبران کی تعیناتی اور قائد اعظم مزار مینجمنٹ بورڈ کی از سر نو شکیل کی منظوری دے گی۔
کابینہ دبئی ایکسپو کے لئے 50 لاکھ ڈالر گرانٹ کی منظوری دے گی جب کہ پشاور سسٹین ایبل بس ریپڈ ٹرانٹ کوریڈور منصوبے کیلیے رقم جاری کرنے کی منظوری دی جائے گی اور وفاقی کابینہ منصوبے میں فرینچ ڈیویلپمنٹ ایجنسی کے لئے 130 ملین یورو جاری کرنے کی منظوری دے گی۔
پاکستان اور جاپان کے مابین دفاعی تعاون بڑھانے پر بھی غور بھی وفاقی کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔