پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی رہنما ، ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو شہید کے با اعتماد ساتھی پارٹی کا اہم اثاثہ جیالوں کی شان ملک حاکمین خان گزشتہ شام خالق حقیقی سے جاملے۔ اس کے ساتھ ہی سیاست کے ایک عہدکا خاتمہ ہوا ۔ پارٹی سے 50 سالہ وفا کی تاریخ بھی رقم ہوئی پاکستان پیپلز پارٹی سے اپنی پچاس سالہ سیاسی وابستگی میں انہیں نہ کوئی جھکا سکا نہ ڈرا سکا۔ اعوان قبیلہ کے اس مرد قلندر نے آ ہنی چٹان کی صورت اپنے قدم جمائے رکھے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں مگر ان کے قدموںمیں لغزش تک نہ آئی پیپلز پارٹی کے جیالوں ،و طن عزیز،پاکستانی قوم، اعوان قبیلہ اور اپنے ضلع سے بے پناہ محبت کرنے والے ملک حاکمین خان اٹک شہر کے نواحی گائوں شین باغ میں پیدا ہوئے میڑک کا امتحان گورنمنٹ ہائی سکول بسال سے پاس کیا۔
راولپنڈی سے ایف اے کی سندحاصل کی 1968ء میں پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے اور تادم مرگ اسی پارٹی سے وابستہ رہے۔ وہ عموما کہا کرتے تھے کہ موت ہی پیپلز پارٹی سے میرا رشتہ ختم کر سکتی ہے ملک حاکمین کا شمار شہید ذوالفقار علی بھٹو کے انتہائی قابل اعتماد ساتھیوںمیں ہوتا تھا ۔ آپ نے پیپلز پارٹی کے لیے بے پناہ قربانیاں دیںمارشل لاء دور کا بڑی بہادری سے مقابلہ کیا اور انتہائی جرات سے سات سال نو ماہ تک قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں جیل کی تاریک کوٹھڑیوں میں بھوک پیاس اور بے پناہ تشدد تو برداشت کر لیا مگر ڈکٹیٹروں کے دبائو میں آکر پارٹی اور شہید بھٹو سے اپنی وابستگی ختم نہ کی۔
آپ 1971ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پرپہلی بارممبر صوبائی اسمبلی پنجاب منتخب ہوئے اور آپ ہائوسنگ ، فزیکل پلاننگ اور جیل خانہ جات کے وزیر مقرر ہوئے۔ 1988ء کے انتخابات میں ایک بار پھر پارٹی ٹکٹ پر ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہو کر پارٹی کے انتخاب کو درست ثابت کیا۔ 1993ء کے سینٹ انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی نے آپ کی قربانیوں ، فہم و فراست اور سیاسی تجربہ کی بنیادپر میدان میں اتارا تو آپ واضح اکثریت سے سینٹر منتخب ہوئے ۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما آپ کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور آپ کی رائے کا احترام کرتے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی کوششوں سے مختلف اتحاد بنتے رہے اور یہ کہنا بھی غلط نہ ہو گا کہ پاکستان ڈیموکریٹک الائنس کی تشکیل میںبھی آپ ہی کا کلیدی کردار تھا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی زندگی اور دور اقتدار میں بھی آپ کو پارٹی میں نمایاں مقام دیا گیا۔آپ اس دور میں پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی اور فیڈرل کونسل کے رکن رہے۔ پارٹی اجلاسوںمیں آپ کے مشوروں کو اہمیت دی جاتی اور ان سے استفادہ کیا جاتا ۔ آپ اپنی سیاسی زندگی میں کئی بار وزیر رہے اور دور وزارت میں آپ نے ہمیشہ خدمت کی سیاست کو فروغ دیا۔
آپ کے دروازے سائلین کے لیے کھلے رہے۔ آپ شعلہ بیان مقرر اور با رعب شخصیت کے مالک تھے ۔ جب جلسے جلوسوں میں خطا ب کرتے تو مجمع پر سحر طاری ہوجاتا ۔ ذوالفقارعلی بھٹو شہید کے دور اقتدار میں ضلع اٹک کی عوام کو روزگا ر ، بجلی ، گیس کے منصوبے دیئے ۔مظلوموں اور محکوموں کی داد رسی کے لیے ہر ممکنہ وسائل بروئے کار لائے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں کئی ممالک کے دورے کیئے ۔ کئی ایک بین الاقوامی رہنمائوں سے ذاتی تعلقات بھی رہے۔
ایک ملاقات میں دنیاکے معروف رہنما طویل مدت تک جمہوریت کی خاطر جیل کاٹنے والے نیلنس منڈیلا نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے اور مشکل ترین حالات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہنے ، جمہوریت کی خاطر قربانیاں دینے پر آپ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا آپ کے ہر دور میں میڈیا سے اچھے تعلقات رہے۔ اقتدار میں ہو ں یا اپو زیشن میںمیڈیا اراکین سے ہمیشہ رابطے میں رہتے ۔
عوام الناس کے دکھ در د میںبرابر کے شریک ہوتے۔ آپ کی سیاسی زندگی پر کئی سو صفحات پر مشتمل کتاب “خارزار سیاست کے شب و روز” بھی چند سال قبل اشاعت پذیر ہو چکی ہے جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ آپ کی وابستگی اور آپ کی زندگی کے اہم واقعات کو تحریر وں کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ملک حاکمین خان ، محب وطن، قوم پرست رہنما تھے۔ جن کی وفات کے بعد یہ خلا پورا ہوتا نظر نہیں آتا ۔ وہ شہید بھٹو کے حقیقی جیالے اور پاکستان پیپلز پارٹی کا عظیم اثاثہ تھے۔ جس پر پارٹی جتنے سوگ و غم کا اظہار کرے کم ہے ۔ بقول شاعر یوں نہ پھر ہو گا کوئی نغمہ سرا میرے بعد اور ہی ہو گی گلستاں کی فضا ء میرے بعد راہ سنسان مکاں خستہ مکین افسردہ کیسا ویراں ہوا شہر وفا میرے بعد