اسلام آباد (جیوڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے صدر آصف علی زرداری سے دوسری ملاقات کی ہے۔
مولانا فضل الرحمان پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی قیادت کو قریب لانے کے مشن پر ہیں اور اسی مقصد کیلئے انہوں نے آصف زرداری سے چوبیس گھنٹے میں دوسری ملاقات کی ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اپوزیشن جماعتوں کے خلاف کارروائیوں پر اظہار تشویش کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان ملاقات کے دوران مؤقف اپنایا کہ موجودہ صورتحال میں اپوزیشن جماعتوں کو تمام گلے شکوے ختم کردینے چاہئیں۔
ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آصف علی زرداری اور مولانافضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں کے خلاف جاری کارروائیوں پراظہارتشویش کیا اور مستقبل میں اپوزیشن جماعتوں کی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی۔
مولانا فضل الرحمان کی آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان دوریاں ختم کرنے کی بھی کوشش جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں تمام گلے شکوے ختم کر دینے چاہئیں اور تمام اپوزیشن جماعتوں کو مل بیٹھ کرحکمت عملی طے کرنی چاہیے۔
حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے پاک چین دوستی خطرے میں ہے، فضل الرحمان ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آصف زرداری سے ملاقات پہلےسے طے نہیں تھی، ملاقات کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا، ہم نے اتفاق کیا کہ الیکشن میں تاریخ کی بدترین دھاندلی ہوئی، الیکشن کے بعد ہم نے کہا تھا کہ حلف نہ اٹھایا جائے لیکن اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے ہماری رائے سے اتفاق نہیں کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن کے عدم اتفاق رائے سے سب متاثر ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے فیصلے ملک کو کمزوری کی طرف لے جارہے ہیں، یہ حکومت عوام کی منتخب حکومت نہیں، جعلی مینڈیٹ رکھتی ہے، حکومت کی پالیسی کے نتیجےمیں ڈالر کہاں پہنچ گیا، اسٹاک ایکسچینج میں اُلو بول رہے ہیں، 24 ارب سے زیادہ کے زرمبادلہ ذخائر تھے، اب نصف سے کم رہ گئے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اقتصادی مضبوطی کسی بھی ملک کے استحکام کیلئے لازم ہے، ریاست مدینہ کے خدوخال اور تقاضوں سے حکومت واقف نہیں، حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے پاک چین دوستی خطرے میں ہے، 70 سال پرانی دوستی میں دوری پیدا ہورہی ہے۔
امیر جے یو آئی نے کہا کہ چین کے ساتھ اقتصادی شراکت داری ہونے جارہی تھی، اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو امریکا کی خواہش پرسُست کیا جارہا ہے، موجودہ صورتحال پر ہمیں مطمئن کیوں نہیں کیا جارہا، قوم کا حق ہے کہ اسے بتایا جائے ملک کو کہاں لے جایا جا رہا ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنڈا بہت متحرک ہے، مدارس سے متعلق مطالبات پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، اپوزیشن جماعتوں کے پاس گرینڈ اپوزیشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، اپوزیشن لیڈر کو پیغام بھیجا کہ اپوزیشن جماعتوں سے تجاویز لیں، تجاویز کی روشنی میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی حکمت عملی نہیں ہوگی تو پھر ڈیل کی باتیں زورپکڑیں گی، آصف زرداری سے گرینڈ اپوزیشن کے معاملے میں گلہ ضرور ہوا، زرداری صاحب تیار ہوتے ہیں تو ن لیگ نہیں ہوتی، ن لیگ تیار ہوتی ہے تو زرداری صاحب نہیں ہوتے، کیا ہمیں اس وقت اکٹھے ہونا ہے جب سب جیل میں ہوں گے؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں قائد حزب اختلاف کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) بنانے میں کامیاب رہیں، نا امیدی کی باتیں نہیں، صرف فیصلہ کرنے کی جرات چاہیے، میرا سوال بھی یہی ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کیوں اکٹھی نہیں ہو پارہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے چند دن پہلے نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں چند ممالک کے لوگوں کو پاکستان آنے کی اجازت دی گئی، یہ پہلے نام ڈال دیتے ہیں، ردعمل کا جائزہ لیتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کشمیر میں ظلم پر حکومتی خاموشی پر سوال نہیں اٹھایا جارہا؟ 2 فروری کو کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس بلارہا ہوں۔
دوسری جانب سابق صدر آصف زرداری کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں نواز شریف کا کوئی ذکر نہیں آیا، صرف سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت نے بھی بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں مولانا فضل الرحمان بھی موجود تھے۔
خیال رہے کہ آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور پر جعلی بینک اکاؤنٹس کیس چل رہا ہے جبکہ شریف برادران کیخلاف کیسز بھی نیب میں ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کی خواہش ہے کہ متحد ہوکر حکومت کا مقابلہ کیا جائے جس میں اب تک وہ ناکام ہیں۔