تحریک انصاف کی 22 سالہ جدوجہد عبارت ہے کہ ملک کو کرپشن، بدعنوانی کا خاتمہ کرنے کا آوازا بلند کیا وہیں پر پاکستان کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اورمصورپاکستان علامہ اقبال کی امنگوں کے عین مطابق عزت و عظمت کے مقام پر فائز کرنے کا عزم بھی کیا اور ملک کی ستر سالہ پسماندگی اور ابتری کو قومی حمیت و غیرت سے عاری حکمرانوں کو سبب قراردیا جنہوں نے ملک کی سلامتی کو قرضے لے لیکر گروی رکھ دیا ہے۔ تحریک انصاف نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے یہ وعدہ کیا کہ وہ دنیا بھر میں پاکستان کو عزت و عظمت کے مقام پر پہنچادیں گے۔ ملک میں یکساں نظام تعلیم اور غربت و افلاس کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں گے۔
دوسرے ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلق استوار کریں گے نہ کہ اس سے مرعوب ہوکر ان کی ہاں میں ہاں ملاتے رہیں گے۔ اسی اظہار کا عملی مظاہر ہ وزیرخارجہ شامحمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کرتے ہوئے کونسل سے خطاب اردو زبان میں کیا ان کا مئوقف یہ تھا کہ اردو ہماری قومی زبان ہے اور ہمیں اس کو عزت دینی چاہئے دنیا سے متاثر ہونے کی ضرورت نہیں۔ وزیر خارجہ کے اس اقدام کو 22کروڑعوام نے سراہا۔
اب جب وزیر اعظم عمران خان ترکی کے دورہ پرپہنچے تو وہاں پر ترک وزیر اعظم کے ہمراہ مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے 22کروڑ عوام کے جذبات و احساسات کا خون کیا کہ ترکی جو خود یورپ کی دہلیز پر واقع ہے انگریزی یا یورپی زبان کو رواج دینے کی بجائے اپنے بیانات سرکاری و نجی میں قومی زبان ترک کو استعمال میں لاتے ہیں جبکہ پاکستان یورپ سے سات سمندر دور ہونے کے باوجود بھی قومی زبان اردو کو رواج دینے کی بجائے انگریزی زبان میں وزیر اعظم کا خطاب کرنا انتہائی افسوسناک امر ہے۔ وزیر اعظم پاکستان نے ترکی میں قومی زبان اردو میں خطاب نہ کرکے خود کو مغرب سے قریب تر کرنے کی سعی و کوشش کی جس سے یہ ظاہر ہوا کہ جناب عمران خان پاکستان کی عوام نہیں بلکہ مغربی اقوام کی ترجمانی کررہے ہیں۔قومی زبان اردو کو عزت دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
موجودہ دور میں ترقی یافتہ اور ترقی پذیر قوموں نے اس کے بجز ترقی نہیں کی کہ وہ انہوں نے زندگی کے تمام تر شعبوں میں اپنی قومی زبان کا استعمال کیا ہے اور دنیا پر اپنا رعب اور دبدبہ برقرار رکھنے کے لیے اپنی زبان کو علمی و دفتری اور قانونی بنادیا ہے۔ ایران ہو یا ترکی، چین ہو یا جاپان، سویڈن ہو یا ڈنمار ک و ہندوستان وہ دنیا کے ساتھ برابر کی بنیاد پر تعلق اسی صورت قائم رکھ پائے ہیں جب انہوں نے اپنی مقامی زبانوں کو فروغ دیا۔
بدقسمتی ہے کہ پاکستان کے ماضی کے حکمرانوں کی طرح موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے بھی نئے پاکستان کا نعرہ بلندکرکے اقتدار تو حاصل کرلیا مگر 22کروڑ عوام کو عزت نہ دے سکے بلکہ عوام کی توقعات کا خون کردیا ۔اب بھی وقت نہیں گذرا کہ مایوس ہوجائے بلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان ملک میں قومی زبان کو عزت و عظمت دلانے اور دنیا میں مثالی فلاحی ریاست بنانے کے لیے فی الفور حکم نامہ جاری کریں کہ آج کے بعد ملک میں اور ملک کے باہر تعلیمی و دفتری اور قانونی زبان صرف اور صرف اردو ہی ہوگی ۔وزیر اعظم صاحب کو اس بات کا ادراک و احساس کرناہوگا کہ اردو کو نافذ کیے بغیر نیا پاکستان قائم نہیں ہو سکتا۔