بڑھتی آبادی، کم ہوتے وسائل

Population Growth

Population Growth

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری

وطن عزیز پاکستان کے قیام کے بعد اُنیس سو اکیاون کی پہلی مردم شماری کے مطابق مغربی پاکستان کی آبادی تین کروڑ تیس لاکھ جبکہ مشرقی پاکستان کی آبادی چار کروڑ بیس لاکھ تھی ،دوہزار سترہ میں کروائی گئی چھٹی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی بیس کروڑ ستتر لاکھ چوہتر ہزار پانچ سوبیس ہے جن میں مردوں کی تعداد دس کروڑ چونسٹھ لاکھ انچاس ہزار تین سوبائیس اور خواتین کی تعداد دس کروڑ تیرہ لاکھ چودہ ہزار سات سواسی ہے ملک میں اُس وقت مخنثوں کی تعداد دس ہزار چارسو اٹھارہ تھی،سانچ کے قارئین کرام!گزشتہ روز ایک موقر اخبار نے امریکہ کے ادارہ شماریات کے حوالہ سے ایک خبر شائع کی جسکے مطابق ہفتے کی رات (پانچ جنوری) آٹھ بجکر پچپن منٹ پر لیے گئے اعدادو شمار کے مطابق دنیا کی کل آبادی سات ارب ستاسٹھ کروڑ پچاس لاکھ انچاس ہزارایک سوانچاس تھی۔

اُس وقت تک دنیا میںتین لاکھ چھتیس ہزار دوسواٹہتر افراد پیدا جبکہ ایک لاکھ اکتالیس ہزار بانوے افراد وفات پاگئے،یوں آبادی میںایک روزمیں ایک لاکھ پچانوے ہزار ایک سو چھیاسی افراد کا اضافہ ہوا، جبکہ جنوری دوہزار انیس کے پہلے پانچ دنوں میں دنیا کی آباد ی میںدس لاکھ نوے ہزارپانچ سوبتیس افراد کا اضافہ ہوا، امریکی ادارہ شماریات کے مطابق دنیا میں اوسطاً ہرآٹھ سیکنڈ کے بعد ایک نئی پیدائش اورہر گیارہ سیکنڈ میں ایک شخص دنیا سے چلا جاتا ہے لہذادنیا کی آبادی میں ایک شخص کے اضافے میں اوسطاً اُنیس سیکنڈ لگتے ہیں، آبادی کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔

دنیا کی آبادی میں پاکستان کا حصہ دو اعشاریہ پینسٹھ فیصد ہے،آبادی میں تیزی سے اضافہ کی وجہ سے معاشی اور معاشرتی ترقی میں رکاوٹیں بڑھتی جارہی ہیں غربت میں اضافہ ،مہنگائی ،بے روزگاری،تعلیم وصحت کے مسائل ،غذائی اجناس کی قلت ،سب سے بڑھ کر توانائی کا بحران جہاں شدت اختیار کرتا جارہا ہے وہیں آبادی میںبے ہنگم اضافہ نے چوری،ڈکیتی اور قتل وغارت میں بھی اضافہ کردیا ہے جرائم میں اضافہ کے ساتھ ساتھ دہشت گردی ،طلاق کی شرح بھی بڑھی ہے ٹریفک بڑھنے کے ساتھ حادثات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے پاکستانی معیشت میں زراعت کے شعبہ کو بڑی اہمیت حاصل ہے لیکن تیزی سے بڑھتی آبادی نے قابل کاشت زمینوں پر ہائوسنگ سوسائٹیاں بنانے کا رجحان جہاں عام کیا وہیں زرعی اجناس کی پیداوار آبادی کی ضروریات پوری کرنے میں ناکافی ہے آبادی میں اضافہ کی وجہ سے نوجوان طبقہ بے روزگاری کا شکار ہونے کے ساتھ معاشی ترقی کے ثمرات سے بھی محروم ہو رہا ہے ملک میں بے روزگاری کی شرح بڑھتی جارہی ہے اگرچین ،چاپان اور روس کی ترقی کرتی معیشت کا جائزہ لیں تو وہاں آبادی میں تیزی سے اضافہ پر قابو پاکروسائل کو بڑھانا ہی اہم قرار پائے گا۔

پاکستان میں خاندان منصوبہ بندی کاادارہ جسکو اب محکمہ بہبود آبادی کہا جاتا ہے کا نعرہ ہے “چھوٹا کنبہ خوشحال گھرانہ ” لیکن اس کے باوجود پاکستان میںشرح پیدائش دواعشاریہ چار فیصد سے سالانہ بڑھ رہی ہے اگر زمینی حقائق کو دیکھا جائے تو خاندانی منصوبہ بندی کے پروگراموں میں حکومتی اقدامات کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑرہا ہے ،پاکستان میں اس وقت تولیدی صحت کی صرف بیالیس فیصد سہولیات میسر ہیں، جبکہ مانع حمل طریقوں کا استعمال صرف بتیس فیصد ہے،جسکی وجہ سے آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

ضعیف الاعتقادی اور ضبط تولید کی مخالفت آج بھی بڑے زور وشور سے کی جاتی ہے جس کی وجہ سے آبادی کے بڑھتے سیلاب کے آگے بند باندھنا مشکل ہورہا ہے، شادی شدہ جوڑوں اورنوجوانوںمیں جہالت کی وجہ سے جنسی تعلیم کا فقدا ن ہے، حکومت اسلامی تعلیمات کی روشنی میں خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق غلط فہمیوں کو ختم کرنے کے لئے علما ء کرام کی خدمات حاصل کر رہی ہے وطن عزیز میں کم عمری کی شادیاں عام ہیں جو زچہ و بچہ کی صحت کے مسائل کے علاوہ آبادی میں اضافہ کا بھی باعث بنتی ہیں یہ حقیقت ہے کہ کم عمری کی شادیوں کے خلاف قوانین موجود ہیں لیکن انکے نفاذ کویقینی نہیں بنایا جارہا،سپریم کورٹ آف پاکستان نے تیزی سے بڑھتی آبادی کے مسائل پر سمپوزیم کے انعقاد کے ساتھ عوام میں شعور کی بیداری کے حوالہ سے اہم اقدامات کی جانب توجہ دلائی ہے اس سلسلہ میں عوامی سطح پر شعور اجاگر کرنے کے لیے حکومت کی توجہ دلائی ہے ایک بات انتہائی اہم ہے کہ پاکستان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے خاندانی نظام بھی تباہ ہورہا ہے اور زیادہ بچوں کی وجہ سے والدین بچوں کی تعلیم وصحت کے علاوہ دیگر بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں کر پارہے جس کے نتیجہ میں بچے تعلیم،صحت کی سہولیات سے محروم ہوکر ملک کے لیے بوجھ بن رہے ہیں۔

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری
03336963372