سمارٹ فون سے کیسے چھٹکارا پائیں

Smartphone

Smartphone

تحریر : علی عبداللہ

دور جدید جو کہ ٹیکنالوجی کا زمانہ کہلاتا ہے اور دنیا سمٹ کر ایک گاؤں کی صورت اختیار کر چکی ہے، سمارٹ فون نے جہاں سہولیات میں اضافہ کیا ہے وہیں لوگوں کے رویوں اور روزمرہ کام کاج میں منفی کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے- آئے دن مختلف سوشل میڈیا ایپلیکیشنز نئے سے نئے انداز میں سمارٹ فون استعمال کرنے والوں کو مزید بے مقصدیت کی جانب دھکیلتی چلی جا رہی ہیں- ان سب کے باعث دنیا بھر کے ماہرین اس بات پہ غور و فکر کر رہے ہیں کہ لوگوں کو سوشل میڈیا اور خصوصاً سمارٹ فون کے مضر اثرات سے کیسے بچایا جائے؟ 1994 میں آئی بی ایم نے “سائمن پرسنل کمیونیکیٹر” نامی سمارٹ فون متعارف کروایا- یہ فون جدید زمانے میں استعمال ہونے والے کئی فیچر جیسے ٹچ سکرین، ای میل، نوٹس، کیلنڈر اور کچھ دیگر ایپس وغیرہ کا حامل تھا- اس کے بعد بلیک بیری منظر عام پر آیا جو سابقہ فون سے کئی درجے ترقی یافتہ تھا- 2007 میں جب آئی فون نے اپنا پہلا سیٹ متعارف کروایا تو گویا اس کے بعد سمارٹ فون انڈسٹری جنگل میں آگ کی مانند پھیلتی چلی گئی اور پھر سمارٹ فون کی جیسے ایک جنگ چھڑ گئی- اب یہ حال ہے کہ مارکیٹ میں نہایت کم قیمت پر ڈھیروں سمارٹ فون دستیاب ہیں جو تقریباً تمام ضروری ایپس چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں-

ماہرین کی تحقیقات کے جو نتائج سامنے آئے ہیں ان کے مطابق سمارٹ فون کا مسلسل استعمال اور سوشل میڈیا، ذہنی دباؤ یا سٹریس کا باعث ہیں- ایک ریسرچ کے مطابق مردوں سے زیادہ خواتین فیس بک اور ٹوئیٹر استعمال کرنے کے باعث ذہنی دباؤ کا شکار ہوتی ہیں- اسی طرح سوشل میڈیا خاص طور فیس بک آپ کے موڈ میں منفی بدلاؤ لانے کا باعث بنتی ہے- اس کی ایک وجہ یہ بھی ہےکہ فیس بک کے استعمال کے بعد صارف اسے وقت کا ضیاع محسوس کرتا ہے- انسان پہلے شام کا وقت اندھیرے میں گزارتا تھا، لیکن اب رات کو مصنوعی روشنی یعنی فون سکرین کی نیلی روشنی کے باعث نیند لانے والے ہارمونز متاثر ہو رہے ہیں اور لوگوں میں نیند کی کمی یا بے خوابی کے کیسز سامنے آنے لگے ہیں-

نوموفوبیا ایک ایسی بیماری ہے جس میں انسان کو سمارٹ فون سے دور ہو جانے کا خوف لاحق ہو جاتا ہے- آسان الفاظ میں سمارٹ فون کی لت نوموفوبیا کہلاتی ہے- سمارٹ فون نے سوشل میڈیا کے جنون میں بے حد اضافہ کیا ہے- سستے سمارٹ فونز کی بآسانی دستیابی اور دلکش اینڈروئیڈ ایپس نے لوگوں کی زندگیوں میں ایک بھونچال کھڑا کر دیا ہے- ایک تحقیق کے مطابق اوسطاً لوگ ہر 15 منٹ بعد اپنے فون کو چیک کرتے ہیں چاہے کوئی بھی پیغام یا نوٹیفیکیشن موصول نہ ہوا ہو- اس کے پیچھے یہ خیال کارفرما ہوتا ہے کہ کہیں ہم کوئی بھی اہم چیز نظرانداز نہ کر بیٹھیں یا لوگ ہمارا انتظار کر رہے ہوں گے- ماہرین کے مطابق یہ عادت بے چینی کا باعث تو بنتی ہی ہے لیکن یہ لوگوں کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے- اس سلسلے میں سمارٹ فون استعمال کرنے کی عادات میں کچھ بدلاؤ لانے سے اس کے منفی اثرات سے کافی حدتک بچا جا سکتا ہے- کیتھرین پرائس اپنی کتاب ’فون سے کیسے چھٹکارا حاصل کیا جائے’ میں کہتی ہیں کہ فون کو مکمل بند کر دینا یا پھینک دینا حل نہیں بلکہ اسے مفید اور مثبت انداز میں استعمال کرنا سیکھیں- پرائس اپنی اس کتاب میں سمارٹ فون کے مثبت اور مفید استعمال کے لیے کچھ تجاویز دیتی ہیں جس سے لوگ نوموفوبیا سے بچ سکتے ہیں-

سب سے پہلے آپ اپنے سمارٹ فون کے بیشتر نوٹیفیکیشن بند کر دیں تاکہ ہمہ وقت یہ آپ کے دماغ کو اپنی جانب مشغول نہ رکھ سکیں- صرف کال یا میسیج کا نوٹیفیکیشن آن رکھیں کیونکہ کال یا ایس ایم ایس عموماً وہ لوگ کرتے ہیں جنہیں فوری رابطے کی ضرورت ہوتی ہے- اس کے بعد اپنے موبائل کی ہوم سکرین یعنی مین سکرین پر صرف انہی ایپلیکیشنز کے شارٹ کٹ رکھیے جو واقعی اہم اور آپ کی زندگی میں مثبت مقصد کی حامل ہوں- کوشش کریں کہ سوشل میڈیا، ای میل اور گیمز وغیرہ کے شارٹ کٹس ہوم سکرین پر نہ رکھے جائیں- ایک اور اہم تجویز یہ بھی ہے کہ اپنے فون کو بیڈروم میں نہ رکھیے بلکہ سائیڈ ٹیبل پر کوئی کتاب وغیرہ رکھ لیجیے- تاکہ جب بھی موبائل کی طلب ہو گی سائیڈ ٹیبل پر کتاب ہی ہاتھ لگے گی- سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے اپنا سمارٹ فون بند کر دیجیے کیونکہ فون کی وائبریشن اور جلتی بجھتی سکرین بھی آپ کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے- اگر آپ کے لیے فون پاس رکھنا نہایت اہم ہو تو کوشش کیجیے فون میں موجود “Do not disturb” کی آپشن استعمال کریں اور فون کو سائیڈ پہ رکھنے کی بجائے کچھ فاصلے پر رکھا جائے، تاکہ لیٹے ہوئے آپ فون تک رسائی نہ حاصل کر سکیں- اس آپشن کا فائدہ یہ ہے کہ موبائل کے تمام نوٹیفیکیشن غیر فعال ہو جائیں گے اور صرف اہم نمبرز سے کال موصول ہونے کی سہولت دستیاب رہے گی-

الارم ہماری زندگیوں میں ایک اہم کردار کا حامل ہے اور لوگ عموماً موبائل پر الارم لگاتے ہیں- اس بنا پر صبح جاگتے ہی وہ موبائل کا استعمال کرنے لگتے ہیں- نیند سے بیدار ہوتے ہی اگر آپ اپنی تمام دیگر سرگرمیاں جن میں کالج یا دفتر کے لیے تیار ہونا اور ناشتہ کرنا وغیرہ شامل ہیں سے فارغ ہونے کے بعد اپنے فون پر نظر ڈالیں گےتو آپ کو نہایت خوشگوار احساس ہو گا اور آپ ذہنی طور پر خود کو فعال محسوس کریں گے- لہذا الارم کے لیے ایک ٹیبل کلاک خریدنے کی کوشش کیجیے-آخری اور اہم بات یہ کہ آپ سوشل میڈیا پر دوستوں اور رشتہ داروں سے رابطہ کرنے کی بجائے حقیقی زندگی میں ان سے ملاقات کریں- ان کے سٹیٹس لائیک کرنے کی بجائے انہیں کال کر کے بات چیت کریں-

اس سے نہ صرف رشتوں میں مضبوطی آئے گی بلکہ اعتماد کی فضا بھی قائم رہے گی- اپنے گھر اور دفتر میں فون سے مکمل پاک ایک ایسی جگہ مختص کیجیے جہاں پر آپ اپنے دوستوں اور گھروالوں سے مختلف معاملات پر کھل کر گفتگو کرسکیں اور موبائل آپ کی توجہ کو ڈسٹرب نہ کرے- ان سب کے بعد بھی اگر آپ سمجھتے ہیں کہ سمارٹ فون کی لت ختم نہیں کر پا رہے تو پھر ایک سادہ کی پیڈ والا فون لے کر چند ہفتے اسی پر گزارہ کیجیے-

Ali Abdullah

Ali Abdullah

تحریر : علی عبداللہ