واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے امریکی فوجیوں کے اچانک انخلا سے متعلق اپنے فیصلے پر خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ اس لیے شام سے امریکی فوجیوں کا انخلا ’’باوقار‘‘ انداز میں ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے سوموار کو ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’’ہم مناسب رفتار کے ساتھ (جنگ زدہ ملک سے) انخلا کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ داعش کے خلاف لڑائی بھی جاری رکھیں گے اور اس دوران میں تمام ضروری اقدامات کریں گے‘‘۔
دریں اثناء وائٹ ہاؤس کی ترجمان مرسڈیز شلاپ نے فاکس نیوز سے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’صدر کے مؤقف میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔ وہ اپنے بنیادی مقصد کو واضح کرچکے ہیں اور وہ یہ کہ وہ امریکی فوجیوں کے ساتھ اپنے اتحادیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔اس لیے محکمہ دفاع شام سے فوجیوں کے بہ حفاظت انخلا کے لیے ایک قابل عمل منصوبہ وضع کرے گا‘‘۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ماہ شام میں موجود اپنے دوہزار فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا تھا لیکن انھیں اس فیصلے پر کڑی تنقید کا سامنا ہے اور اس پر اختلاف کرتے ہوئے وزیر دفاع جیمز میٹس نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
انھوں نے شام سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ ہم داعش کے خلاف جیت چکے ہیں ،ہم نے انھیں شکست دے دی ہے اور ہم نے انھیں بری طرح شکست دی ہے۔ہم نے ان سے علاقہ واپس لے لیا ہے،اس لیے اب ہمارے فوجیوں کے وطن واپس آنے کا وقت آگیا ہے‘‘۔
تاہم امریکا کے اتحادی ممالک برطانیہ اور فرانس نے ان کے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ شام میں داعش کو ابھی تک مکمل طور پر شکست نہیں دی جاسکی ہے۔اس کے علاوہ شام میں امریکا کے اتحادی کرد گروپوں کے مستقبل کے حوالے سے بھی سوال اٹھائے گئے تھے۔
صدر ٹرمپ نے آج کے بیان میں یہ شکایت بھی کی ہے کہ میڈیا نے ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا تھا اور ان کے اصل الفاظ کو تبدیل کردیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ان کا شام کے بارے میں تازہ موقف ان کے حقیقی بیانات سے کوئی مختلف نہیں ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے اتوار کو اسرائیل کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ شام کے شمال مشرقی علاقے سے امریکی فوجیوں کا انخلا داعش کے بچے کچھے جنگجوؤں کی شکست اور ترکی کے کرد جنگجوؤں سے برتاؤ اور تحفظ کی یقین دہانی سے مشروط ہے۔
انھوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’شام سے امریکی فوجیوں کا انخلا بعض مقاصد کی تکمیل سے مشروط ہے لیکن یہ کوئی غیر معینہ وعدہ نہیں ہے۔ پالیسی فیصلوں کے مطابق انخلا کا نظام الاوقات وضع کیا جائے گا‘‘۔جان بولٹن پہلے امریکی عہدے دار ہیں جنھوں نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ شام سے امریکی فوجیوں کا انخلا سست روی سے کیا جائے گا۔