سان فرانسسكو: کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ پر خاص انداز سے نظر جمانے کا عمل گردن، کندھوں اور مہروں کے درد کی وجہ بن رہا ہے بظاہر یہ بے ضرر انداز ہی غنودگی، عدم توجہ، دردِ سر، پٹھوں کے تناؤ اور مہروں میں مستقل بگاڑ کی وجہ بھی بن رہا ہے۔
سان فرانسسکو اسٹیٹ یونیوررسٹی میں صحت کے پروفیسر ایرک پیپر اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ جب آپ سیدھے اور کھڑے ہوکر اپنی گردن کو ستواں رکھتے ہیں تو آپ کا جسم آپ کے سر اور گردن کا وزن سہار لیتا ہے جو 12 پونڈ تک ہوسکتا ہے۔
جیسے ہی آپ (اوپر تصویر کے مطابق) اپنے چہرے کو اسکرین کے قریب لاتے ہیں تو آپ کا سر 45 درجے زاویے تک چلا جاتا ہے اب گردن اور سر کا بوجھ بڑھ کر 45 پونڈ تک جاپہنچتا ہے اور لوگ، گردن، کاندھوں، حرام مغز اور دردِ سر کی شکایت کرنے لگتے ہیں یہاں تک کہ گردن گھمانا بھی مشکل ہوجاتا ہے اور کمر کے درد کا عارضہ بھی لاحق ہوجاتا ہے۔
اس کے لیے ماہرین نے کئی طلبا و طالبات کا سروے کیا جس میں کمپیوٹراستعمال کرتے ہوئے سر اور گردن کی پوزیشن کا جائزہ لیا گیا۔ پہلے 87 افراد سے کہا گیا کہ وہ سر کو گردن کی سیدھ میں رکھیں اور پھر گردن دائیں اور بائیں گھمائیں اور 92 فیصد افراد نے اپنی گردن انتہائی حد تک گھمائی۔
اب طلبا سے کہا گیا کہ وہ چہرے کو گردن کی سیدھ سے آگے کی جانب بڑھائیں اور ان سے کہا کہ وہ اسی انداز میں رہتے ہوئے اپنی گردن دائیں اور بائیں گھمائیں۔ صرف 30 سیکنڈ بعد ہی 98 فیصد رضاکاروں نے گردن، سر، یا آنکھوں میں درد اور تناؤ کی شکایت کی۔
بعد ازاں الیکٹرو مایوگرافی اور دیگر آلات کے ذریعے دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ سر آگے کرنے کی پوزیشن میں خاص ٹراپیزئیس پٹھوں پر تناؤ بہت بڑھ گیا تھا۔ اسی بنا پر ماہرین کہہ رہے کہ آپ کو کمپیوٹر کے سامنے بیٹھنے کا اندازہ نہیں ہوتا اور جب بھی کاندھوں، سر یا گردن میں درد محسوس ہو تو فوری طور پر اپنے بیٹھنے گردن اور سر کی پوزیشن کا جائزہ لیں۔
ماہرین نے اس ضمن میں کہا ہے کہ جب بھی کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کے سامنے بیٹھیں تو سمجھیں کہ چھت سے ایک ان دیکھا دھاگا بندھا ہے جس کا اگلا سرا آپ کے سر سے جڑا ہے۔ اس طرح گردن سیدھی رکھ کر کئی مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔