# ماہرہ سلطانہ کی خوبصورت شاعری کی کتاب ؛ بے زُبان داستان ؛ مارکیٹ میں آچکی ہے اس کا دوسرا مجموعہ کلام؛ زندگی کو نام دینا ہے؛ پرنٹنگ کے آخری مراحل میں ہے 27# سال کی عمر میں ماہرہ سلطانہ نے دو سالوں کے دوران ؛بے زبان داستان؛ کے بعد ؛ زندگی کو نام دینا ہے؛؛ تحریر کرکے شعر و ادب کی دنیا میں ایک کارنامہ انجام دیا ہے # ماہرہ سلطانہ نے دنیا اور زندگی کی حقیقت جانچنے ،منزل کے نشان راہ کے لیے اللہ تعالیٰ کی پاک کلام قران اور مرد قلندرحضرت علامہ اقبال کے کلام سے راہنمائی حاصل کی # وہ کبھی بھی خوابوں کی دنیا میں گم نہیں ہوئی اس نے ہمیشہ دنیا اور زندگی کی خوبصورتی اور حقیقتوں کو اپنی جیتی جاگتی کھلی آنکھوں سے دیکھنے کی کوشش کی # ماہرہ سلطانہ کی شاعری کا مرکز اور محور پرخلوص محبت،عقیدت اور پاکیزہ خیالات ہیں اس کے شعروں کے اندر پھولوں کی پتیاں رقص کرتی ہیں خوبصورت رنگ مسکراتے ہیں
مجھے اپنے رب کا ہر رنگ پسند ہے سارے رنگ روپ رب کے ہیں اللہ پاک کے سارے رنگ خوبصورت ہیںاس نے جسے جس رنگ میں رنگ دیا وہ ہی رنگ خوبصورت ہے یہ کہنا ہے نوجوان معروف ،شاعرہ ماہرہ سلطانہ کا ۔جس کی خوبصورت شاعری کی کتاب ؛ بے زُبان داستان ؛ کے نام سے مارکیٹ میں آچکی ہے اس کا دوسرا مجموعہ کلام؛ زندگی کو نام دینا ہے؛ پندرہ روزہ ؛بسالت؛ سیالکوٹ۔لاہور کے زیر اہتمام پرنٹنگ کے آخری مراحل میں ہے ماہرہ سلطانہ کا شعری مجموعہ ؛بے زبان داستان؛ 2017ء میںشائع ہوا تھا جسے ادبی دنیا میں بہت پسند کیا گیاماہرہ سلطانہ کی نئی کتاب ؛زندگی کو نام دینا ہے؛ شاعری اور نثری کلام پر مشتمل ہے اسے پڑھ کر قاری ایک سحر میں مبتلا ہو جاتا ہے اور وہ اپنے آپ کو کسی دوسری دنیا میں محسوس کرتا ہے جہاں نفرت،برائی اور دکھوں کی بجائے امن،محبت،خلوص وفا اور خودی کی باتیں ہیں؛زندگی کو نام دینا ہے؛ صرف ایک کتاب نہیں یہ زندگی کی تلخ و شیریں،گہری اور کھری حقیقتوں کو کھوجنے کی جستجو ہے یہ شعروں کی زبان میں پاکیزہ جذبوں کی تڑپتی سوچوں میں معصوم خواہشات کا خوبصورت اظہاریہ ہے جوہماری زندگی میں ہم سب کی سوچ اور خواہش ہوتی ہے؛ زندگی کو نام دینا ہے ؛ہمارے معاشرے کی سسکتی ہوئی دبی آوازوں کی پکار ہے جسے ماہرہ سلطانہ نے اپنے شعروں کی زبان میں بلند کیا ہے27 سال کی عمر میں ماہرہ سلطانہ نے دو سالوں کے دوران ؛بے زبان داستان؛ کے ؛ زندگی کو نام دینا ہے؛؛ تحریر کرکے شعر و ادب کی دنیا میں ایک کارنامہ انجام دیا ہے جس کے لیے ماہرہ سلطانہ مبارکباد کی مستحق ہے۔
ماہرہ سلطانہ ایک خوشحال باوقار گھرانے کی باشعور،سلیقہ شعار،ہونہار بیٹی ہے جو اپنی عمر کی لڑکیوں بالکل مختلف ہے اسے کبھی بھی دنیا کے بناوٹی رنگوں اور نمود و نمائش سے رغبت نہیں رہی وہ ہمیشہ دنیا اور زندگی کے حقیقی رنگ روپ کی متلاشی رہی وہ بچپن میں بھی گڑیوں اور کھلونوں سے نہیں کھیلی تو جوانی میں بھی اس نے اپنی ہم عمر سہیلیوں کی طرح بند آنکھوں میں سنہرے سپنے اور سہانے خواب نہیں سجائے۔وہ کبھی بھی خوابوں کی دنیا میں گم نہیں ہوئی اس نے ہمیشہ دنیا اور زندگی کی خوبصورتی اور حقیقتوں کو اپنی جیتی جاگتی کھلی آنکھوں سے دیکھنے کی کوشش کی اور اس کوشش میں وہ اتنا آگے چلی گئی کہ کسی کو یقین نہیں آئے گا کہ 21/22 سال کی عمر میں ماہرہ سلطانہ دو سال تک سوئی ہی نہیں وہ راتوں کو بھی اپنی تنہائیوں کیساتھ جاگتی رہی خوبصورت اور پاکیزہ خیالات کی مالک معصوم اور خوبصورت ماہرہ سلطانہ نے اس دنیا اور زندگی کی حقیقت کو جانچنے سمجھنے اور اپنی منزل کے نشان راہ کے لیے اللہ تعالیٰ کی پاک کلام قران کیساتھ مرد قلندر حجرت علامہ اقبال کے کلام سے راہنمائی حاصل کی۔
اپنی کتاب ؛ زندگی کو نام دینا ہے؛؛کی ماہرہ سلطانہ کا کہنا ہے کہ اسے اپنے رب کا ہر رنگ پسند ہے سارے رنگ روپ رب کے ہیںاس نے جسے جس رنگ میں رنگ دیا وہ ہی رنگ خوبصورت ہے اللہ پاک کے سارے رنگ خوبصورت ہیں۔ماہرہ سلطانہ کی شاعری کا مرکز اور محور پرخلوص محبت،عقیدت اور پاکیزہ خیالات ہیں جس میں اس کے شعروں کے اندر پھولوں کی پتیاں رقص کرتی ہیں خوبصورت رنگ مسکراتے ہیں اس کے شعروں میں ان دیکھی خوشیوں کے ترانے ہیں تو اس کے ساتھ اس کے شعروں میںدنیا اور زندگی کی حسرتوں اور ہجر کے گیت بھی ہیںاس کی شاعری آنسوئوں اور دکھوں میں چھپی مسکراہٹوں اور امیدوں کی داستان بھی ہے۔ماہرہ سلطانہ وسیع و عریض گہرے سمندر جیسے اپنے تخیلات کی ملکہ ہیں وہ کہتی ہیں۔
زندگی کی کھوج میں بے نام و نشان ہوگئی۔۔ کوئی پوچھتا ہے کہ تو کیسے بے زبان ہو گئی
ماہرہ سلطانہ نے ؛ زندگی کو نام دینا ہے؛میں ایک جگہ لکھا ہے کہ انسان جس منزل کے پیچھے بھاگتا ہے وہ اس سے دور بھاگتی ہے اور جس سے خود دور بھاگتا ہے وہ منزل اس کا پیچھا کرتی ہے کیونکہ وہ اللہ کی طرف سے اس کا نصیب ہوتی ہے یہی حقیقت ہے اور یہی زندگی ہے۔عام طور پر کہا جاتا ہے کہ شاعر بنتا نہیں پیدا ہوتا ہے یہ بات بڑی حد تک صیح ہے ماہرہ سلطانہ بھی پیدائشی شاعرہ ہے جس نے اپنی خُداداد صلاحیتوں سے بچپن میں شعر کہنا شروع کردیا تھا۔ماہرہ سلطانہ اور دوسرے شاعروں میں یہ فرق ہے کہ شاعر یا لکھاری کی تحریر اور کلام کو پڑھنے سے پتا چلتا ہے کہ وہ شاعر ہے لیکن ماہرہ سلطانہ کو دیکھنے سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ وہ شاعرہ ہے اللہ تعالیٰ نے ماہرہ سلطانہ کو چہرہ بھی کتابی بنایا ہے وہ ایک جگہ لکھتی ہیں کہ زندگی میں اگر کوئی اپنا مل جائے تو اس پر اعتبار کرو اگر اس کی ہر فکر میں تمھارا خیال سب سے پہلے آتا ہے تو سمجھ لو کہ وہ تمھارا ہے باقی سب تو اعتبار کے بھیس میں دھوکا ہے یہ زندگی کا سب سے بڑا ناقابل برداشت دکھ ہے اور جسے یہ دکھ برداشت کرنے کا سلیقہ آجاتا ہے اسے زندگی کی حقیقت سمجھ آنا شروع ہو جاتی ہے۔
دکھ دے کر خوش رہنے کی دعا دیتے ہیں۔ بے سکون کرکے سکون ملنے کی تمناکرتے ہیں
ماہرہ سلطانہ کے کلام میں سچائی اور خوبصورتی ہے اللہ تعالیٰ نے اسے خوبصورت خیالات کے کلام کیساتھ معصوم، نازک اور خوبصورت چہرے سے بھی نوازا ہے۔ کہتے ہیں کہ جو چیز کہیں موجود نہ ہو تو اس کا ملنا ایجاد کہلاتی ہے۔اور جو چیز کہیں نہ کہیں موجود ہو لیکن پوشیدہ ہو اس کا ملنا دریافت کہلاتا ہے ماہرہ سلطانہ کی شیریں خیالات کی شاعری دنیا سے اوجھل تھی اور اسے کبھی اپنی شاعری منظر عام پر لانے کی خواہش بھی کبھی نہ ہوئی۔ دو سال قبل ان کی کتاب ؛ بے زُبان داستان؛ کے سلسلے میں ان سے ملاقات ہوئی تو مجھے پہلی نظر ہی میں احساس ہو گیا کہ یہ کوئی عام لڑکی یا معمولی شاعرہ نہیں اس دوران میری اس کیساتھ کئی ملاقاتیں رہیں جن میں زیادہ تر باتیں اس کی شاعری اور کتاب کے حوالے سے ہوتی رہیں وہ بھی ہوں ہاں میں۔
اس کی پہلی کتاب ؛بے زُبان داستان؛ چھپ کر مارکیٹ میں آگئی جسے پڑھنے والوں نے بہت داد دی۔ فیملی میگزین میں محترمہ زہرہ فاطمہ کا خوبصورت تبصرہ بھی شائع ہوا لیکن ماہرہ سلطانہ نے کتاب کی رُونمائی،اس کی پبلسٹی یا مارکیٹنگ میں کسی قسم کی دلچسپی نہیں لی۔میں نے محسوس کیا کہ ماہرہ سلطانہ کو نمود و نمائش اور شہرت کی کوئی دلچسپی اور خواہش نہیں یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا کہ ایک سال بعد میں اس وقت بہت حیران ہوا جب مجھے پتہ چلا کہ اس نے اپنی دوسری کتاب ؛زندگی کو نام دینا ہے؛ مکمل کرلی ہے کتاب کے مطالعہ سے مجھے پہلے سے بھی زیادہ حیرانی کیساتھ بہت زیادہ خوشی ہوئی کہ اس نے اتنے کم عرصہ میں اتنا خوبصورت اور باکمال کلام لکھا ہے جس کے لیے وہ مبارکباد کی مستحق ہے۔میرا یقین کامل ہے کہ ماہرہ سلطانہ کی کتاب ؛زندگی کو نام دینا ہے؛ ادبی دنیا مین ایک شاہکار ثابت ہو گی۔میری دعا ہے کہ ماہرہ سلطانہ نے جس طرح ؛زندگی کو نام دینا ہے؛لکھ کر شعر و ادب کی دنیا میں اپنا نام امر کیا ہے اللہ تعالیٰ ماہرہ سلطانہ کی زندگی کو نامور کردے۔ میں ماہرہ سلطانہ کی مزید کامیابیوں،کامرانیوں اور خوشیون کے لیے دعا گو ہوں۔