مشکل اقتصادی حالات میں سعودی عرب کی پاکستان کے لیے امداد

Pakistan-China

Pakistan-China

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کا اتحادی ملک سعودی عرب گوادر کی بندرگاہ پر دس بلین ڈالر مالیت کی ایک آئل ریفائنری تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ اس ممکنہ سرمایہ کاری سے سعودی عرب بھی سی پیک کا ایک پارٹنر ملک بن جائے گا۔

ریاض حکومت پاکستان میں دس بلین ڈالر مالیت کی ایک آئل ریفائنری تعمیر کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ یہ بات سعودی وزیر برائے توانائی خالد الفلیح نے گوادر میں ہفتے کے روز بتائی۔ انہوں نے کہا، سعودی عرب چاہتا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہ داری میں پارٹنرشپ کی صورت میں اور ایک آئل ریفائنری کے قیام سے پاکستان کی اقتصادی ترقی کو مستحکم بنایا جائے۔ خالد الفلیح نے مزید کہا کہ اس بارے میں حتمی سمجھوتے پر دستخط کرنے کے لیے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان فروری میں پاکستان آئیں گے۔

پاکستان کو ان دنوں مالیاتی خسارے کا سامنا ہے، جس کی ایک وجہ بڑھتی ہوئی تیل کی قیمتیں بھی ہیں۔ ایسے میں اسلام آباد حکومت کی کوشش ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری بڑھائی جائے۔ پچھلے سال سعودی عرب نے پاکستان کو چھ بلین ڈالر کے پیکج کی پیشکش کی تھی، جس میں خام تیل کے حصول کے لیے رقوم بھی شامل تھیں۔

اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی وزیر برائے پٹرولیم مصنوعات غلام سرور خان نے کہا، گوادر میں آئل ریفائنری کے قیام سے سعودی عرب سی پیک میں ایک اہم پارٹنر بن جائے گا۔

پاک چین اقتصادی راہ داری منصوبے یا سی پیک کے لیے چین ساٹھ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کر چکا ہے۔ منصوبے کے تحت پاور اسٹیشنز، شاہراہوں، ریلوے لائنوں اور بندر گاہوں کا قیام عمل میں آئے گا۔ اس منصوبے کے ذریعے پاکستان کے راستے مغربی چین کا دروازہ دنیا کے لیے کھل جائے گا۔

سعودی نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزیر برائے توانائی الفلیح نے گوادر میں پاکستانی وزیر برائے پیٹرولیم مصنوعات غلام سرور خان کے علاوہ وزیر برائے بحری امور علی زیدی سے بھی ملاقات کی۔ اس اہم ملاقات میں ریفائننگ، پیٹرو کیمیکلز، کان کنی اور قابل تجدید توانائی کے سیکٹرز میں سرمایہ کاری کے مواقع کا بھی جائزہ لیا گیا۔