اسلام آباد (جیوڈیسک) اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مشترکہ حکمت عملی اپنانے اور معاشی امور پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی دعوت پر اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس ان کے چیمبر میں ہوا جس میں آصف زرداری، بلاول بھٹو، نوید قمر نے شرکت کی۔
اجلاس میں جے یو آئی (ف) کی نمائندگی مولانا اسعد الرحمان اور عوامی نیشنل پارٹی کے امیر حیدر خان ہوتی نے شرکت کی، اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور رانا تنویر بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ملک کی معاشی صورتحال پر سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا اور شرکاء نے اتفاق کیا کہ حکومت کو فری ہینڈ دینے سے ملک خطرے سے دوچار ہوسکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں نے معاشی امور پر حکومت کو پارلیمنٹ میں ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے فوجی عدالتوں پر بھی متفقہ پالیسی اختیار کرنے پر اتفاق کیا اور فیصلہ کیا کہ اس معاملے پر حکومت سے باضابطہ رابطے کے بعد پالیسی واضح کی جائے گی۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام امور پر بات چیت ہوئی ہے اور آج طے پایا کہ اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ معاشی حکمت عملی ہو یا میڈیا کی آزادی مشترکہ حکمت عملی ہو گی، اس مقصد کے لیے کمیٹی بنا دی ہے جس میں تمام اپویشن کی نمائندگی ہوگی اور حکومت سے بات بھی یہی کمیٹی کرے گی جب کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر بھی یہ کمیٹی بات کرے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ اپوزیشن کو چور کہا جاتا ہے اور ایسے الفاظ استعال کیے جاتے ہیں کہ دہرائے بھی نہیں جا سکتے، ملک میں معاشی حالات ابتر ہیں، مہنگائی روز بڑھ رہی ہے اور بیرون ملک سے سرمایہ کار آنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
اجلاس کے بعد صحافی نے آصف علی زرداری سے سوال کیا ‘کیا اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہوسکتا ہے؟’ جس پر انہوں نے کہا اتحاد ہوگیا ہے، بلاول بھٹو زرداری نے بھی کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے۔
اپوزیشن کے اجلاس میں اے این پی کی نمائندگی کرنے والے امیر حیدر ہوتی نے بھی میڈیا سے بات کی اور کہا کہ آج کا دن بہت اہم تھا، اپوزیشن کے چیمبر میں غیر معمولی اجلاس تھا، تمام معاملات پر متحد ہوں گے۔