منبج (جیوڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام کے کرد اکثریتی سرحدی شہر منبج میں قیام امن کے لیے فوری اقدامات کے لیے تیار ہے۔
ترک ایوان صدر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ایردآن نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹیلیفون پر کہا کہ ترکی منبج میں بلا تاخیر قیام امن کے لیے تیار ہے۔
ترک صدر نے منبج میں گذشتہ ہفتے امریکی فوجیوں پرہونے والے حملے میں چار فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے کا مقصد منبج سے امریکی فوج کے انخلاء کو روکنے کی کوشش کرنا تھا۔
انقرہ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور ایردوآن نے شام میں داعش کو شکست دینے کے لیے مل کرکام جاری رکھنے سے اتفاق کیا ہے۔
امریکی بیان کے چند گھنٹے بعد وائیٹ ہائوس کی طرف سے بھی ایک جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ترک اور امریکی صدور نے شمال مشرقی شام میں پرامن تصفیے کے لیے دبائو بڑھانے ، دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات کے تحفظ اور ترکی اور امریکا کے درمیان تجارتی روابط بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
وائیٹ ہائوس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے ایک بیان میں کہا کہ صدر طیب ایردوآن نے ٹیلیفون کرکے امریکی صدر سے منبج میں گذشتہ ہفتے چار امریکی فوجیوں کی ہلاکت پر تعزیت کی۔ خیال رہے کہ گذشتہ بدھ کے روز منبج میں ہونے والے ایک خود کش حملے میں 4 امریکی فوجیوں سمیت پندرہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
منبج شام کا کرد اکثریتی علاقہ ہے جہاں ترکی اپنی فوج داخل کرنے اور کرد ملیشیا کو وہاں سے نکالنے کے لیے کوشاں ہے۔