لاہور (جیوڈیسک) انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سانحہ ساہیوال کے مقتول ڈرائیور ذیشان کے دہشت گردوں سے رابطے کے شواہد مل گئے ہیں۔
انٹیلی جنس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ذیشان کے موبائل فون سے دہشت گرد عثمان کے ساتھ تصویر ملی ہے۔
عثمان 15 جنوری کوفیصل آباد سی ٹی ڈی کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا تھا۔
انٹیلی جنس ذرائع کے دعویٰ کے مطابق ذیشان کے زیر استعمال گاڑی عدیل حفیظ نے خریدی تھی جس کا اسٹامپ پیپر بھی منظر عام پر آگیا ہے۔
انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا کہ عدیل حفیظ بھی عثمان کے ساتھ 15 جنوری کو فیصل آباد مقابلے میں مارا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 19 جنوری کی سہہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کی ایک بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ کارروائی میں تین بچے بھی زخمی ہوئے۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے مقتول افراد کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا تاہم واقعے کی ویڈیوز منظرعام پر آنے اور زخمی بچے کے بیان نے واقعے کی قلعی کھول دی تھی۔
بچے کے بیان کے بعد پولیس اور صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے میڈیا بریفنگ میں مقتول ڈرائیور ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔
تاہم جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ اجلاس میں پیش ہونے کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں بھی راجہ بشارت نے بتایا کہ ذیشان کے حوالے سے سربراہ جے آئی ٹی نے مزید وقت کی مہلت مانگی ہے۔