لاہور (جیوڈیسک) وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ اپنے بیان پر قائم ہوں کہ ساہیوال آپریشن انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیا گیا۔
صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کے ہاتھوں مارے جانے والے ذیشان کو آپریشن کی وجہ جب کہ انہوں نے آپریشن میں قتل ہونے والے خاندان کو بے قصور قرار دیا تھا۔
راجہ بشارت آج صحافیوں سے ملاقات کریں گے جس میں وہ سانحہ ساہیوال کے تمام پہلوؤں پر بریفنگ دیں گے۔
پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے راجا بشارت نے کہا کہ سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں ذمہ داروں کا تعین کر دیا گیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ مقدمے کا چالان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جلد پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اُس بیان پر قائم ہوں کہ آپریشن انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیا گیا، چند دن انتظار کریں سارے معاملات سب کے سامنے آجائیں گے۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں خلیل کے خاندان کے قتل کا ذمے دار سی ٹی ڈی کے افسران کو قرار دیا ہے، ایڈیشنل آئی جی پنجاب سمیت 5 افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا جب کہ 5 اہل کاروں کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت میں قتل کا مقدمہ چلے گا۔
یاد رہے کہ 19 جنوری کی سہہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کی ایک بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ کارروائی میں تین بچے بھی زخمی ہوئے۔
واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔