واشنگٹن (جیوڈیسک) ایران کے سرکاری ٹیلی وژن پریس ٹی وی سے منسلک خاتون صحافی مرضیہ ہاشمی کو امریکا میں رہا کر دیا گیا ہے۔ ہاشمی کو وفاقی سطح کی ایک تفتیش میں گواہی دینے کے بعد رہا کیا گیا ہے اور اس بارے میں اطلاع ایک وفاقی عدالت نے دی ہے۔
امریکا میں پیدا ہونے والی اور ایرانی ٹیلی وژن چینل پر ایک پروگرام کی میزبان مرضیہ ہاشمی کو دس دن حراست میں رکھے جانے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ اس بارے میں جاری کردہ بیان میں مطلع کیا گیا ہے کہ ہاشمی نے وفاقی سطح کی ایک تفتیش میں چار مرتبہ گواہی دی۔ انہیں منگل کی شب رہا کیا گیا اور فیڈرل گرینڈ جیوری کے سامنے انہوں نے آخری مرتبہ اسی ہفتے بدھ تئیس جنوری کو گواہی دی۔ امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج بیرل ہاول نے ان کی رہائی کے احکامات جاری کیے۔
ہاشمی کی امریکا میں حراست سے واشنگٹن اور تہران کے پہلے سے تنا کے شکار تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہوئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پچھلے سال مئی میں جوہری ڈیل سے دستبرداری اور پابندیوں کی بحالی کے اعلان کے بعد سے ان روایتی حریف ممالک کے تعلقات مسلسل تنا کے شکار ہیں۔
ہاشمی کی اسی ماہ کے وسط میں گرفتاری کی خبر پریس ٹی وی پر نشر ہوئی تھی۔ پریس ٹی وی کے مطابق، ہاشمی کے اہل خانہ کو اس بارے میں تحفظات ہیں اور وہ یقین دہانی کے طلب گار ہیں کہ ایسا آئندہ کسی بھی مسلمان یا کسی بھی فرد کے ساتھ نہیں ہو گا۔
انسٹھ سالہ ہاشمی کو امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے سینٹ لوئیس لیمبرٹ انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے حراست میں لیے جانے کے بعد دارالحکومت واشنگٹن کے ایک حراستی مرکز میں منتقل کر دیا تھا۔ بعدازاں انہوں نے اپنی رہائی کے لیے احتجاجی مظاہروں کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکا کا قانون یہ اجازت دیتا ہے کہ اگر کوئی گواہ اہم ہو، تو اسے جرم کی تفتیش کے سلسلے میں تحویل میں لیا جا سکتا ہے۔ امریکی حکومت نے یہ بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ مرضیہ ہاشمی کو کس معاملے کی تفتیش کے لیے حراست میں رکھا گیا۔