اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستانی سپریم کورٹ نے توہین مذہب کے ایک مقدمے میں بری کردہ مقامی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف دائر کردہ قانونی اپیل مسترد کر دی ہے۔ ماتحت عدالتوں نے آسیہ بی بی کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے عدالتی کارروائی کے دوران کہا، ’’میرٹ کی بنیاد پر نظر ثانی کی یہ درخواست خارج کی جاتی ہے۔‘‘ آسیہ بی بی کی بریت اور رہائی کے خلاف دائر کی گئی اس درخواست کی سماعت ایک تین رکنی بنچ نے کی، جس کی سربراہی چیف جسٹس کھوسہ کر رہے تھے۔
آسیہ بی بی پر توہین مذہب کا الزام لگائے جانے کے بعد یہ پاکستانی خاتون شہری کئی سال تک جیل میں رہی تھیں۔ اس دوران انہیں ایک ماتحت عدالت نے سزائے موت کا حکم بھی سنا دیا تھا، جس کے خلاف پاکستانی سپریم کورٹ کی سطح تک قانونی اپیلوں کا سلسلہ کئی سال تک جاری رہا تھا۔
پھر گزشتہ برس اکتوبر میں پاکستانی عدالت عظمیٰ نے آسیہ بی بی کو بےقصور قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کر دیا تھا۔ اپنی رہائی سے قبل کم از کم آٹھ سال تک آسیہ جیل میں اس طرح قید رہی تھیں کہ انہیں سزائے موت تو سنا دی گئی تھی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
اکتوبر 2018ء میں جب آسیہ بی بی کو عدالت عظمیٰ نے بری کر دیا تھا، تو یہ فیصلہ ملک میں مسلم اکثریتی آبادی کے غیر لچکدار مذہبی سوچ رکھنے والے حلقوں کی طرف سے وسیع تر اور پرتشدد احتجاجی مظاہروں کی وجہ بھی بنا تھا۔ ساتھ ہی آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اپیل بھی دائر کر دی گئی تھی۔
اکتوبر میں آسیہ کی رہائی کے عدالتی حکم کے بعد پاکستان کے شدت پسند مذہبی حلقوں کی طرف سے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت اور حکومت سے ایسے بہت سے جذباتی اور دھمکی آمیز مطالبے بھی کیے گئے تھے کہ آسیہ بی بی کو پھانسی دے دی جائے۔
مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ مطالبہ ہے کہ ترمیم کے مبینہ طور پر ذمہ دار وفاقی وزیر زاہد حامد کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے برخاست کیا جائے۔
روئٹرز کے مطابق پاکستانی عدالتی نظام میں آج تک اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ سپریم کورٹ ہی کی طرف سے کیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیلوں میں سے زیادہ تر درخواستیں کچھ دیر تک سماعت کے بعد فوراﹰ ہی خارج کر دی جاتی ہیں۔ لیکن جہاں تک آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف دائر کردہ اس اپیل کا تعلق ہے تو اس قانونی عمل نے اپنی خاص سیاسی اور مذہبی نوعیت کی وجہ سے اس پورے معاملے کو اور بھی حساس بنا دیا تھا۔ لیکن اس کا نتیجہ بھی یہ نکلا کہ آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف اپیل بھی رد کر دی گئی۔
آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک، جو اکتوبر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آسیہ کے حق میں ہو جانے کے بعد ملنے والی جان کی دھمکیوں کے باعث ملک سے رخصت ہو کر ہالینڈ چلے گئے تھے، نے پہلے ہی اس امید کا اظہار کیا تھا کہ سپریم کورٹ میں یہ اپیل خارج کر دی جائے گی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی تھی کہ منگل سے آسیہ بی بی ایک آزاد خاتون ہوں گی، جو اپنی مرضی کے مطابق دنیا کے کسی بھی ملک میں جا سکیں گی۔
آسیہ بی بی کو ان کی ملتان جیل سے رہائی کے بعد سے ان کی سلامتی کو لاحق خطرات کے باعث حکام نے اپنی حفاظت میں ایک غیر اعلانیہ جگہ پر رکھا ہوا ہے۔ ایک امکان یہ بھی ہے کہ آسیہ بی بی شاید کینیڈا جا کر وہاں سیاسی پناہ حاصل کر لیں گی۔ گزشتہ برس نومبر میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی یہ کہہ دیا تھا کہ کینیڈین حکومت آسیہ بی بی سے متعلق پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے تھی۔