فلسطین (جیوڈیسک) فلسطینی وزیراعظم رامی حمد اللہ اور ان کی قیادت میں قومی اتحاد کی حکومت نے صدر محمود عباس کو اپنا استعفا پیش کردیا ہے۔
ان کی کابینہ نے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں اپنے ہفتہ وار اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ وہ نئی حکومت کی تشکیل تک اپنے فرائض انجام دیتی رہے گی۔
صدر محمود عباس نے رامی حمداللہ کی حکومت کے مستعفی ہونے پر فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن دو روز قبل ان کی جماعت فتح نے اپنے اجلاس میں یہ سفارش کی تھی حکومت کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔
فتح کی سیاسی حریف حماس کے ایک عہدے دار نے اس اقدام کی مذمت کی ہے اور اس کو فلسطینی سیاست سے خارج کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
رامی الحمد اللہ کوئی معروف سیاست دان نہیں تھے۔ وہ ایک ماہر تعلیم تھے اور ان کی قیادت میں 2014ء میں قومی اتحاد کی حکومت تشکیل پائی تھی اور اس نے غزہ کی پٹی کی حکمراں سے مصالحت کے لیے کوششیں کی تھیں۔
حماس اور فتح کے درمیان دو سال قبل ایک مصالحتی سمجھوتا طے پایا تھا جس کے تحت غزہ میں بھی محمود عباس کے تحت فلسطینی اتھارٹی کی عمل داری سے اتفاق کیا گیاتھا۔اس کے علاوہ غزہ کی مصر اور اسرائیل کے ساتھ واقع سرحدی گذرگاہوں کا کنٹرول بھی اس کے حوالے کرنے سے اتفاق کیا گیا تھا۔
تاہم دونوں فلسطینی جماعتوں کے درمیان شراکت اقتدار اور اختیارات کی تقسیم پر تنازعات اور اسرائیل کے بارے میں پالیسی پر عدم اتفاق کی وجہ سے اس سمجھوتے پر مکمل عمل درآمد کی نوبت نہیں آئی تھی۔