پشاور (جیوڈیسک) سوات سے تعلق رکھنے والے پولیو ورکر نے پولیو کے خلاف جنگ میں برف پوش پہاڑوں کے محاذ کو سر کر کے مثال قائم کر دی۔ پولیو ورکر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تو پاکستانی حکومت اور عالمی ادارے بھی داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔
سوات کے ایک پسماندہ اور دشوار گزارعلاقہ چیل مدین سے تعلق رکھنے والے پولیو ورکر عرفان اللہ نے پولیو مہم کے دوران علاقہ بشیگرام میں چار فٹ برف اور شدید سردی میں اپنی ڈیوٹی انجام دی اور وہاں جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے۔عرفان اللہ کے دوست نے اس دوران اس کی ایک ویڈیو بنائی جو سوشل میڈیا پر دیکھتے ہی دیکھتے پھیل گئی اور لوگ عرفان اللہ کی ہمت و فرض شناسی کی داد دیتے رہے۔
23 سالہ عرفان اللہ کی یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عالمی ادارہ برائے صحت یونیسیف نے بھی اس پولیو ورکر کی تصویر ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کی۔ پاکستانی صوبہ خبیر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے فوکل پرسن برائے پولیو بابر عطاء نے بھی انہیں ملاقات کے لیے اسلام آباد آنے کی دعوت دی ہے۔
عرفان اللہ علاقہ چیل کے بنیادی مرکز صحت میں پولیو ٹیم کا رکن ہے اور پولیو کے خلاف ہر مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان اللہ نے بتایا کہ ان کی خواہش ہے کہ سوات سمیت پورا پاکستان پولیو سے نجات حاصل کر سکے جس کے لیے ان کی جدوجہد بھی جاری رہے گی، ’’جب تک پولیو کا وائرس مکمل طور پر ختم نہ ہوجائے اس مرض سےنجات ممکن نہیں۔ ہمارے علاقے کی زیادہ تر آبادی پہاڑوں پر مشتمل ہے، اس سے قبل بھی ان دشوار گزار راستوں پر ہم نے ڈیوٹی انجام دی ہے جبکہ اس بار برفباری زیادہ ہوئی لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ آئندہ بھی اسی طرح اپنی ڈیوٹی کو بخوبی نبھاتے رہیں گے۔
عرفان اللہ علاقہ چیل کے بنیادی مرکز صحت میں پولیو ٹیم کا رکن ہے اور پولیو کے خلاف ہر مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔
عرفان اللہ کی ہمت اور پولیو کے خلاف جنگ میں بھرپور کردار پر جہاں دنیا سے انہیں پزیرائی مل رہی ہے وہیں علاقے کے لوگ بھی ان پر فخر کا اظہار کررہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرسوات غلام سبحانی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے تمام پولیو ورکرز ہمت اور پورے لگن سے اپنے فرائض انجام دہتے رہتے ہیں، ’’ہمیں فخر ہے عرفان اللہ جیسے ورکروں پر جو اپنی ڈیوٹی کو فرض سمجھ کر نبھاتے ہیں اور ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پولیو ورکرز کی اس طرح کی محنت اور قربانیوں سے ہی پولیو کا خاتمہ ممکن ہوگا۔
پولیو کے خلاف جنگ میں سوات سمیت ملک بھر کے پولیو ورکروں پر دہشت گردانہ حملے بھی ہوتے رہتے ہیں جبکہ وہ موسمی دشواریوں کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے ورکرز کی نہ صرف حوصلہ افزائی کرنی چاہیے بلکہ ان کو معقول تنخواہیں اور مراعات بھی دی جائیں تاکہ وہ اسی طرح محنت اور لگن سے اپنے فرائض انجام دیں اور ملک پولیو سے چھٹکارا پا سکے۔