برلن (جیوڈیسک) جرمن دارالحکومت برلن میں قائم بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سن دو ہزار اٹھارہ میں دنیا کے دو تہائی ممالک نے ایک سو میں سے پچاس سے بھی کم پوائنٹس حاصل کیے ہیں۔ ایک سو نمبر حاصل کرنے والے ملک کو ’شفاف ترین‘ اور صفر نمبر حاصل کرنے والے ملک کو ’بدعنوان ترین‘ ملک کا درجہ دیا جاتا ہے۔
کرپشن سے متعلق جاری کی گئی اس تازہ رپورٹ میں امریکا کو 71 پوائنٹس ملے ہیں اور یہ چار درجے مزید نیچے چلا گیا ہے۔ سن دو ہزار گیارہ کے بعد ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ امریکا کرپشن سے صاف پہلے بیس ممالک کی فہرست سے بھی خارج ہو گیا ہے۔
کرپشن کے حوالے سے ڈنمارک کو دنیا کا شفاف ترین ملک قرار دیا گیا ہے اور اس کا مجموعی اسکور 88 ہے۔ اس کے بعد نیوزی لینڈ، فن لینڈ، سنگاپور، سویڈن اور سوئٹزرلینڈ کے نمبر آتے ہیں۔ کرپشن کے حوالے سے شفاف ممالک کے ٹاپ گروپ میں ناروے، ہالینڈ، کینیڈا، لکسمبرگ، جرمنی اور برطانیہ بھی شامل ہیں۔
دنیا کا بدعنوان ترین ملک صومالیہ کو قرار دیا گیا ہے اور اس کا مجموعی اسکور 10 ہے۔ اس کے بعد بدعنوان ترین ممالک کی فہرست میں شام، جنوبی سوڈان، یمن، شمالی کوریا، سوڈان، گنی بساؤ، افغانستان اور لیبیا کے نام آتے ہیں۔
منگل کے روز جاری ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بدعنوانی کے حوالے سے کچھ بہتری پیدا ہوئی ہے۔ اس تازہ فہرست میں پاکستان کو ایک سو میں سے 33 پوائنٹس ملے ہیں۔ گزشتہ برس پاکستان کو 32 پوائنٹس حاصل ہوئے تھے۔ ایک سو اسی ممالک کے اس فہرست پر اگر تفصیلی نگاہ ڈالی جائے تو پاکستان کی پوزیشن میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔
اس رپورٹ کے مطابق مضبوط جمہوریت اور بدعنوانی میں کمی کا براہ راست تعلق موجود ہے۔ جن ممالک میں جمہوریت مضبوط ہے، ان ممالک کو اوسطاﹰ 75 پوائنٹ ملے ہیں۔ اسی طرح کمزور جمہوری ممالک میں کرپشن زیادہ ہے اور ایسے ممالک کا اوسطاﹰ اسکور 49 ہے۔ اس تنظیم نے آمرانہ حکومتوں کو اوسطاﹰ 30 پوائنٹس دیے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں ہنگری آٹھ اور ترکی نو پوائنٹس نیچے گرا ہے۔ یورپی ملک ہنگری کو 46 جبکہ ترکی کو 41 پوائنٹ حاصل ہوئے ہیں۔