لاہور (جیوڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں نواز شریف سے پارٹی رہنماؤں نے جیل میں ملاقات کی تو اس دوران سابق وزیراعظم نے صحت سمیت مختلف معاملات پر گفتگو کی۔
جمعرات کا روز سابق وزیراعظم سے جیل میں ملاقات کا دن ہوتا ہے اور جیل حکام کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں شامل افراد ہی ان سے ملاقات کر سکتے ہیں۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور بھتیجے حمزہ شہباز سمیت پارٹی رہنما شاہد خاقان عباسی، ایاز صادق، مشاہد حسین سید اور سائرہ افضل تارڑ کوٹ لکھپت جیل پہنچے جہاں انہوں نے پارٹی قائد سے ملاقات کی۔
سابق صدر ممنون حسین بھی نواز شریف سے ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل پہنچے جہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم میاں نواز شریف سے عقیدت کا اظہار کررہے ہیں، ہمارا نواز شریف سے تعلق ہے، ان کی صحت اتنی اچھی نہیں ہے۔
سابق صدر ممنون حسین نے کہا کہ میاں صاحب کو اللہ کی طرف سے انصاف ملے گا، عمران خان ملک ٹھیک نہیں چلا رہے وہ سب سے پہلے معیشت ٹھیک کریں۔
دوسری جانب کوٹ لکھپت جیل میں ملنے کے لیے آنے والے پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے میاں نوازشریف نے کہا کہ پاکستان میں سابق وزرائے اعظم کے ساتھ تو ناروا سلوک ہوتا رہا لیکن سابق صدر کے ساتھ ایسا سلوک پہلی بار ہوا، آج بھی سابق صدر کو جگہ جگہ روک کر تلاشی لی گئی، ممنون حسین بزرگ ہیں، انہیں گاڑی سے اتار کر جیل تک پیدل بھیجا گیا، کسی ملک میں سابق صدر کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہوتا۔
اس موقع پر پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ صحت کے پیش نظر آپ کو اسپتال داخل یا رہائی ملنی چاہیے۔
اس پر نوازشریف نے جواب دیا کہ اسپتال جانے کے بجائے رہائی والی بات دل کو لگی ہے۔
پارٹی رہنماؤں نے سابق وزیراعظم سے ان کے صحت کے بارے میں استفسار کیا کہ میڈیکل بورڈ نے چیک اپ کیا، ڈاکٹرز نے آپ کی صحت کے بارے میں کیا کہا؟
نوازشریف نے جواباً کہا کہ ڈاکٹرز کہتے ہیں میاں صاحب آپ کا دل بڑھا ہوا ہے، میں نے ڈاکٹروں سے کہا میرا دل تو ویسے ہی بڑا ہے،کھلے دل کا انسان ہوں۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس میں سنائی گئی 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔