اسلام آباد (جیوڈیسک) آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ توہین مذہب کے الزامات سے بری شدہ پاکستانی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کینیڈا میں اپنی بیٹیوں کے پاس پہنچ گئی ہیں۔
جرمن میڈیا نے جمعے کے روز آسیہ بی بی کے وکیل کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ توہین مذہب کے الزام میں آٹھ سال تک جیل میں رہنے والی آسیہ بی بی اپنے خاوند کے ہمراہ کینیڈا پہنچ گئی ہیں۔ سیف الملوک کا جرمن اخبار فرانکفُرٹر الگمائنے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’وہ اس وقت اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔‘‘ تاہم ڈی ڈبلیو اس خبر کی فوری طور پر تصدیق کرنے سے قاصر ہے۔
سیف الملوک کا مزید کہنا تھا کہ وہ سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر آسیہ بی بی کے پاکستان سے روانگی کے مقام اور وقت کے حوالے سے کچھ نہیں بتا سکتے۔ قبل ازیں یہ کہا گیا تھا کہ آسیہ بی بی کسی عام مسافر پرواز کے ذریعے بیرون ملک نہیں جا سکتیں۔
سیف الملوک کا مزید کہنا تھا کہ وہ سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر آسیہ بی بی کے پاکستان سے روانگی کے مقام اور وقت کے حوالے سے کچھ نہیں بتا سکتے
چند روز پہلے آسيہ بی بی کے وکيل نے ڈی ڈبليو اردو سروس سے خصوصی طور پر بات چيت کرتے ہوئے بتايا تھا کہ آسيہ بی بی اور ان کے خاوند انتيس اور تيس جنوری کی درميانی شب کسی وقت پاکستان سے کينيڈا کے ليے روانہ ہو جائيں گی۔
توہین مذہب کا الزام لگائے جانے کے بعد یہ پاکستانی خاتون شہری کئی سال تک جیل میں رہی تھیں۔ اس دوران انہیں ایک ماتحت عدالت نے سزائے موت کا حکم بھی سنا دیا تھا، جس کے خلاف پاکستانی سپریم کورٹ کی سطح تک قانونی اپیلوں کا سلسلہ کئی سال تک جاری رہا تھا۔
پھر گزشتہ برس اکتوبر میں پاکستانی عدالت عظمیٰ نے آسیہ بی بی کو بےقصور قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کر دیا تھا۔ اپنی رہائی سے قبل کم از کم آٹھ سال تک آسیہ جیل میں اس طرح قید رہی تھیں کہ انہیں سزائے موت تو سنا دی گئی تھی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
اکتوبر 2018ء میں جب آسیہ بی بی کو عدالت عظمیٰ نے بری کر دیا تھا، تو یہ فیصلہ ملک میں مسلم اکثریتی آبادی کے غیر لچکدار مذہبی سوچ رکھنے والے حلقوں کی طرف سے وسیع تر اور پرتشدد احتجاجی مظاہروں کی وجہ بھی بنا تھا۔