ملک بھر کے پٹرول پمپ اسٹیشنز میٹر سیٹنگ جیسی لعنت کا شکار ہیں۔میرا مقصد اس کے متعلق لوگوں کو آگاہ کرنا ہے کیونکہ بہت سے لوگ ابھی “میٹر سیٹنگ” کی اصطلاح سے بھی نا واقف ہیں۔ پٹرول پمپ مالکان نے پٹرول بھرنے والی مشینوں کے میٹرز فی لیٹر 850 گرام یا 900 گرام کے لحاظ سے سیٹ کیے ہوئے ہیں۔
اس طرح سے 150 یا 100 گرام پٹرول کے پیسے غیر قانونی طریقے سے عوام کی جیبوں سے نکلوا لیے جاتے ہیں اور انہیں کانوں کان خبر بھی نہیں ہوتی۔لیکن جب آپ کسی گیلن یا بوتل میں پٹرول بھروانے کے لیے جاتے ہیں تو وہ آپ کو اسی پٹرول پمپ پر ایک مخصوص مشین پر بھیج دیتے جہاں میٹر سیٹنگ نہیں کی گئی اس سے پٹرول پوری مقدار میں ڈالا جاتا ہے۔
کیونکہ گیلن یا بوتل میں گاہک بڑی آسانی سے مقدار کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ اس طریقے سے ہر قسم کے خطرے سے بچنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یوں ملک بھر کے پٹرول پمپز ماہانہ کروڑوں روپے عوام کی جیب سے نکال لیتے ہیں۔
پٹرول پمپ مالکان کا اس بارے میں یہ خیال ہے کہ اس کے بغیر وہ اپنے ملازموں کی تنخواہیں نہیں دے سکیں گے اس لیے انہیں مجبورا یہ طریقہ اختیار کرنا پڑتا ہے کیونکہ حکومت فی لیٹر 3 سے 4 روپے سیل فرافٹ دیتی ہے جو کہ پٹرول پمپ کے تمام اخراجات پورے کرنے کے لیے نا کافی ہے۔حکومت اور پٹرول پمپ مالکان کی اس چپکلش میں عوام کو بے وقوف بنایا جانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
اسلام آباد شہر میں ایک سروے کے دوران 20 پٹرول پمپز کا جائزہ لیا گیا جس میں 18 پٹرول پمپز میٹر سیٹنگ میں ملوث پائے گئے۔ گوجرانوالہ اور لاہور شہر کے بھی زیادہ تر پٹرول پمپ اسی دھوکا دہی سے عوام کو لوٹ رہے ہیں۔
ہم سے پہلے ایسی کتنی ہی قومیں گزری ہیں جنہیں کم تولنے کی وجہ سے اللہ کے عذاب سے دوچار ہونا پڑا۔ پٹرول پمپ ملکان سے گذارش ہے کہ وہ اس دھوکا دہی سے باز آ جائیں اور عوام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ پٹرول پمپ پر ہمیشہ اس مشین سے پٹرول ڈلوائیں جو گیلن یا بوتل میں پٹرول بھرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے یا کم از کم طاق اعداد 1،3،5،7،9 لیٹرز کے حساب سے پٹرول ڈلوائیں کیونکہ زیادہ تر جفت اعداد میں میٹر سیٹنگ کی جاتی ہے۔ اس تکنیک کے استعمال سے ان دیکھے دھوکے سے بچا جا سکتا ہے۔ نئی آنے والی حکومت کو اس مسئلہ پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔