سوڈان : احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی پاداش میں گرفتار استاد کی موت

Sudan Protest

Sudan Protest

خرطوم (جیوڈیسک) سوڈان کے مشرقی علاقے میں احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی پاداش میں گرفتار ایک استاد حراست کے دوران میں پُراسرار حالات میں جان کی بازی ہا ر گیا ہے۔

اس چھتیس سالہ متوفی استاد کے خاندان نے ہفتے کے روز اس کی موت کی اطلاع دی ہے اور بتایا ہے کہ اس کو سوڈان کے مشرق میں واقع علاقے خشم الغربہ میں جمعرات کو احتجاجی مظاہرے کے بعد گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

خاندان کے ارکان کے مطابق سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اس استاد کی زہرخورانی سے موت ہوئی ہے لیکن اس کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔آج اس کی نمازِ جنازہ ادا کردی گئی ہے۔سکیورٹی حکام نے فوری طور پر اس واقعے کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

سوڈان میں 19 دسمبر کو حکومت کی جانب سے روٹی کی قیمت میں تین گنا اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے اور یہ احتجاجی تحریک دوسرے ماہ میں بھی جاری ہے۔ احتجاجی مظاہرین اب صدر عمر البشیر سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

سوڈانی حکومت نے ان مظاہروں میں حصہ لینے کے الزام میں 800 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس دوران میں تشدد کے واقعات میں دو سکیورٹی اہلکاروں سمیت کم سے کم 30 افراد مارے گئے ہیں لیکن انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے ہلاکتوں کی تعداد 40 بتائی ہے۔