اللہ کے مہمانوں کے ساتھ حکومت وقت کا ظلم

Hajj

Hajj

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید

آج کی دنیا میں پاکستان ایک ایسا بد قسمت ملک ہے جہاں کے موجودہ حکُمران اللہ کے مہمانوں کے راستے مسدود کر رہے ہیں اور ان کی راہوں کی سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔لوگوں کو اللہ کی ایک فرض عبادت حجِ بیت اللہ سے بھی روک رہی ہے۔ یہ لوگ اس امید پر تھے کہ اس سال اللہ کے گھر اور رسول اللہ کے دربار کی زیارت سے سرفراز ہونے والے ہیں۔مگر نا اہل عمران نیازی اور ان کا ٹولہ تعاویل یہ پیش کر رہے ہیں کہ حج تو صاحبِ استطاعت پر فرض ہے۔ مگر نااہل حکمرانوں نے ان کی استطاعت، میں بھی روڑے اٹکا دیئے ہیں،اور دعویدار ریاستِ مدینہ کے ہیں! ہمارا ماننا یہ ہے کہ کل تک یہ لوگ صاحبِ استطاعت تھے۔مگر بیڈ گورننس نے ان کی ماضی کی حیثیت کو ختم کر کے اور ڈالر کو اپنی نا اہلی اور گندی حکمتِ عملی سے آسمان پر پہنچا کر ایک جانب مہنگائی کا طوفان کھڑا کر دیا ہے تودوسری جانب پاکستان کے اہلِ ایمان کے عبادات کے راستے بھی مسدود کر دیئے ہیں۔اس حکومت کے پاس ملک میں فلم انڈسٹری کو دینے کے لئے تو 12ارب روپے کی سبسڈی موجود ہے ۔مگر اللہ کے مہمانوں کو دینے اور ان کو وہاں تک پہنچانے کی سبسڈی نہیں ہے۔

ملک پر قابض بد نیتوں نے ان کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر کے یہ فتوے دینا شروع کر دیئے ہیں کہ ان کی استطاعت ہی نہیں ہے تو ان پر حج بھی فرض ہی نہیں ہے۔ جبکہ ایک ہندو حکومت کا متعصب ہندوجو سیکولرزم کے نام پر مقتدر ہے۔ اپنے ملک کے حاجیوں کو نا صرف سبسڈی دیتاہے بلکہ ان کی مالی مدد بھی کرتا ہے۔

پاکستانی حجاز کرام گذشتہ برس یعنی 2018میں قریباََ2لاکھ 80 ہزار روپے میں حج کا مقدس فریضہ انجام دینے کے قابل تھے۔ مگر اب گُڈ گورننس اور ریاستِ مدینہ کے علمبرداروں نے اللہ کے مہمانوں کے حج کے اخراجات 447000روپے کر کے حاجیوں کی کمر میں بے دھار کاچھرا گھونپ دیا ہے اور مکہ اور مدینہ حج کی عبادات پر حاجیوں کا جانادشوار بنا کے رکھ دیا ہے۔کیاخوب کار کردگی ہے ریاستِ مدینہ کے دعویداروں کی؟ اس ضمن میں قائد حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ دینی فریضے کی ادائیگی کے لئے مشکلات ریاستِ مدینہ دعویداروں نے پیدا کر کے رکھ دی ہیں۔ان لوگوں نے لوگوں کا مکہ اور مدینہ جانا مشکل بنا دیا ہے۔حکومت نے ملک کی تاریخ کا سب سے مہنگا حج پیکج دیا ہے۔حکومت کی جانب سے تیل کی قیمتوں کی کمی کے فوائد لوگوں کو کیوں نہیں دیئے جا رہے ہیں ؟شہباز شریف کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہماری حکومت نے 2018تک حج اخراجات کو قابو میں رکھا۔مگران کے لوگ صرف سیاسی باتیں کرتے دیکھے گئے ہیں۔

اللہ کے مہمانوں کے راستے بند کرنے والو تمہارے بھی سارے راستے بند ہوجائیں گے ۔تمہیں بھی کوئی پوچھنے ولا میسر نہ ہوگا۔غضب خدا کا تم نے اللہ کے مہمانوں کو حرمین شریفین میں جانے سے دھدھکار دیا ہے ۔تم نے ان کی حج پر جانے کی استعداد اپنی نا اہلی سے ختم کر دی ہے، اللہ تمہاری استعداد کا بھی خاتمہ کر دے گا۔ان نا اہلوں نے گزشتہ سال کے مقابلے میں دیڑھ لاکھ روپے زیادہ کر دیئے ہیں۔موجودہ حکومت نے حج اخراجات مسلم لیگ ن کے دور سے دوگنا کرتے ہوئے ایک لاکھ 56ہزار ر وپے کا اضافہ چشمِ زدن میں کر کے رکھ دیا۔ن کے دور میں قربانی سمیت سرکاری حج 293000) ( دولاکھ ترانوے ہزار کا تھا۔جبکہ نواز شریف حکومت نے ان حاجیوں کو (40000)چالیس ہزار روپے کی سبسڈی بھی دی تھی۔اسی طرح حجاج کرام کو مفت کھانے اور بہترین رہائش کی سہولتیں تمام پرائیویٹ اسکیم کے مقابلے میں فراہم کی گئی تھیں۔

یہ طے کر لیا گیا ہے کہ ریاستِ مدینہ کے دعویدار اللہ کے مہمانوں کو حج کی کوئی آسانی فراہم نہیں کریں گے۔ان لوگوں پاکستان کے کم وسائل والے افراد پر اضافی اخراجات کا خود کُش حملہ کر دیا گیاہے۔اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے بھی حکومت حاجیوں کو سبسڈی دینے کی سفاش کی گئی ہے۔اس کے بر خلاف حکومت نے حج سفر کے کرایوں میں بھی من مانا اضافہ کر دیا ہے۔

حاجیوں کی سبسڈی کا خاتمہ کر کے حکومت خود ہی اپنے پیروں پر کُلہای مار رہی ہے اور مخالفین کو اپنے خلاف تنقید کے مواقع فراہم کر رہی ہے۔جس سے حکومت کے خلاف بولنے کا تمام مخالفین کو کھل کر موقع مل جائے گا۔حکومت کو چاہئے کہ اپنے وزیر مذہبی امور کی ہی بات مان کر حاجیوں کو (45000)پینتالیس ہزار روپے کی ہی سبسڈی دیدے اور اللہ کے مہمانوں کو اضافی سہولتیں فراہم کرنے کے مکمل انتظامات کرے اور 2019 کے حج کو شفاف بنائے ۔تاکہ غریب حجاز کرام کی کچھ تو اشک شوئی ہو سکے۔

مگر لگتا یوں ہے کہ موجودہ سیکیولر ذہنیت کے حکمرانوں نے تو شائد تہیہ کر لیا ہے کہ ان حجاز کرام کو کسی بھی قسم کی کوئی سہولت فراہم ہی نہ کی جائے۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی حج پر جانے کی خوہش کی دل شکنی ہو سکے اور ان کے بقول ملک کا زرِ مبادلہ بچایا جا سکے۔اس کے علاوہ اپنے آقاؤں کو بھیخوش کیا جا سکے۔عجیب معاملہ یہ ہے کہ یہ لوگ سکھوں، سینماؤں اور قادیانیوں کو تو سبسڈی دے سکتے ہیں۔ مگر اہلِ ایمان کو نہیں!جو ان کے دلوں میں شائد کانٹے کی طرح کھٹکتے ہیں،لہٰذاان کو کسی قیمت پر آسان حج کا راستہ فراہم نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہ اللہ کے مہمانوں کے ساتھ حکومت وقت کا ظلم ہے۔جس کو اہلِ ایمان پاکستانی بڑے دکھ کے ساتھ محسوس کر رہے ہیں۔

نا سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے پی ٹی آئی والو ! تمہاری داستان تک نہ ہوگی ایونوں میں!

Shabbir Ahmed

Shabbir Ahmed

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
03333001671
shabbirahmedkarachi@gmail.co