اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحریر کیا جو 43 صفحات پر مشتمل ہے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے فیصلے سے قائد اعظم کے تین فرمان پڑھ کر سنائے۔ فیصلے میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کو نفرت، انتہا پسندی، دہشت گردی پھیلانے والوں کی نگرانی کا حکم دیا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ 12 مئی 2007 کے واقعہ نے تشدد کو ہوا دی، اس دن کراچی میں قتل عام کے ذمہ دار اعلی حکومتی شخصیات تھیں، سڑکیں بلاک کرنے والے مظاہرین کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ضروری ہے، پرتشدد مواد دکھانے پرمیڈیا کے خلاف پیمراقوانین کے تحت کارروائی ہو۔
فیصلے کے مطابق سیاسی جماعت بنانا اوراحتجاج آئینی حق ہے، احتجاج کے حق سے دوسرے کے بنیادی حقوق متاثرنہیں ہونے چاہیے، ہرسیاسی جماعت فنڈنگ کے ذرائع بتانے کی پابند ہے اور الیکشن کمیشن قانون کے خلاف ورزی کرنے والی سیاسی جماعت کے خلاف کارروائی کرے۔
فیصلے کے کاپی حکومت پاکستان، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ کو آئی ایس آئی ،آئی بی اور فوج کے سربراہ کو بجھوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ کی منظوری کے دوران ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی پرتحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ نے فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دیا تھا، دھرنے کے خاتمے کے لئے عدالت نے حکم بھی جاری کیا تھا تاہم طاقت کے استعمال پرکئی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا تھا اورملک بھرمیں دھرنے دیئے گئے۔