لاہور (جیوڈیسک) احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت کے دوران نامزد ملزم شہباز شریف کی عدم پیشی پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور انہیں آئندہ سماعت پر ہر صورت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 18 فروری کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔
لاہور کی احتساب عدالت میں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو احد چیمہ اور فواد حسن فواد عدالت کے روبرو پیش ہوئے تاہم شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی میٹنگ میں ہونے کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ شہباز شریف کیوں پیش نہیں ہوئے، ان کو صحت کا مسئلہ ہے یا پی اے سی کی میٹنگ میں ہیں، کیس ایسے تو نہیں چل سکتا جس پر ڈی ایس پی اعزاز شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کو صحت کے مسائل بھی ہیں اور میٹنگ بھی ہے۔
اس موقع پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا پولیس تو صرف چوکیدار ہے، ریاست جواب دے کہ شہباز شریف کو کس نے اسلام آباد میں رہنے کی اجازت دی، انہیں میڈیکل کی اجازت اس لیے نہیں دی کہ وہ عدالت میں پیش ہی نہ ہوں۔
پراسیکیوٹر نیب کا اس موقع پر کہنا تھا کہ شہباز شریف کو پیش کرنا نیب کی ذمہ داری نہیں پولیس کی ہے جس پر عدالت نے کہا پولیس کیا کرے وہ تو اپنا آپ بچاتی ہے
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل کو ریڑھ کی ہڈی کا مسئلہ ہے اور ڈاکٹروں نے طویل سفر سے منع کیا ہے جس پر عدالت نے کہا کیوں نہ اس ڈاکٹر کو ہی طلب کر کے رپورٹ کے متعلق پوچھا جائے، رپورٹ کے مطابق شہباز شریف ٹھیک تھے، لگتا ہے بستر میں پڑے پڑے بیمار ہوگئے۔
فاضل جج نے کہا کہ آج آشیانہ کیس میں فرد جرم عائد ہونی تھی جس پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا عدالت کا آج فرد جرم عائد کرنے کا کوئی حکم نہیں تھا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر ہر صورت شہباز شریف کو پیش کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے تو پھر پیشی کا اوپر حکم دوں گا۔
احتساب عدالت کے فاضل جج نے کہا شہباز شریف میٹنگ اٹینڈ کرسکتے ہیں تو عدالت کیوں نہیں آسکتے، اگر ان کی طبیعت خراب ہے تو ایئر ایمبولینس کا انتظام کرلیں گے۔
فاضل جج نے کہا کہ آئندہ سماعت پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں فرد جرم عائد کی جائے گی، شہباز شریف کو ہر صورت یہاں ہونا چاہیے اور ان کی پیشی پر کوئی عذر قابل قبول نہیں، اگر عدالت نے کوئی فیصلہ دیا تو اچھا نہیں ہوگا، میڈیکل سرٹیفکیٹ دینے والوں کو بھی یہاں لاکھڑا کریں گے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 فروری تک ملتوی کر دی۔