واشنگٹن (جیوڈیسک) سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کی حکومت دہشت گردی اور اس کی سرپرستی کرنے والے ممالک کے خلاف جنگ جاری رکھے گی۔ سعودی حکومت اُن تمام بین الاقوامی اور علاقائی کوششوں کو سپورٹ کرنے کا عزم کرتی ہے جن کا مقصد دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والے ممالک کی سرگرمیوں پر روک لگانا ہے۔
عادل الجبیر نے یہ بات بدھ کے روز واشنگٹن میں داعش تنظیم کے خلاف برسر پیکار بین الاقوامی اتحاد کے رکن ممالک کے وزراء خارجہ کے اجلاس میں کہی۔ الجبیر نے اجلاس میں سعودی عرب کے وفد کی صدارت کی۔
الجبیر نے کہا کہ “داعش تنظیم کے خلاف جنگ کے لیے بین الاقوامی اتحاد 2014 میں قائم کیا گیا جو 12 ممالک پر مشتمل تھا۔ میرا ملک اس اتحاد کے بانی ممالک میں سے ہے اور ان اولین ممالک میں سے جنہوں نے داعش کے خلاف عسکری کارروائیوں میں فعّال طریقے سے شرکت کی۔ آج ہم یہاں جمع ہیں تو اس اتحاد میں شریک ممالک کی تعداد 79 ہو چکی ہے”۔
سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس فنڈنگ اور تقریروں کو بھی ہدف بنایا جانا چاہیے جو تشدد اور دہشت گردی کا جواز پیش کرتی ہیں۔ اسی مقصد سے سعودی عرب نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور اس کی فنڈنگ کے زرائع کے خلاف جنگ کے لیے ایک مرکز بنایا۔ ہم داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے کام کو جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں تا کہ اس تنظیم اور دیگر دہشت گرد جماعتوں کی مؤثر طور پر شکست کو یقینی بنایا جا سکے اور دنیا بھر میں دوبارہ یہ سر نہ اٹھا سکیں۔
عادل الجبیر نے واشنگٹن میں منعقد اجلاس کے ضمن میں پولینڈ، سویڈن، فرانس، جرمنی، ہالینڈ، ڈنمارک، یوکرین، فن لینڈ، آئرلینڈ اور عراق کے وزراء خارجہ سے بھی ملاقاتیں کیں۔
ملاقاتوں کے دوران مشترکہ دل چسپی کے امور، دو طرفہ تعاون اور تعلقات کو مضبوط بنانے کے علاوہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا۔