وینزویلا (جیوڈیسک) امریکی وائٹ ہاؤس میں ایک اعلی عہدے دار نے بتایا ہے کہ امریکا وینزویلا کی فوجی شخصیات کے ساتھ براہ راست رابطے کر رہا ہے تا کہ انہیں صدر نیکولس مادورو کی حمایت سے دست بردار ہونے پر زور دیا جا سکے ،،، اور مادورو پر نئی پابندیوں کی تیاری بھی جاری ہے تا کہ وینزویلا کے صدر پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔
مذکورہ عہدے دار نے معروف برطانوی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ وینزویلا کی فوج کے اندر مزید انحراف اور پھوٹ کے ساتھ میڈورو کی حمایت سے دست برداری کی توقع رکھتی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ اپوزیشن رہ نما جوآن گوائیڈو کی جانب سے خود کو عبوری صدر قرار دینے کے اعلان کے بعد سے محدود تعداد میں فوجی افسران نے میڈورو سے انحراف کیا ہے جب کہ امریکا سمیت درجنوں دیگر ممالک نے جوائڈو کو صدر تسلیم کر لیا ہے۔
امریکی عہدے دار نے اپنا نام ظاہر کرنے اور فوجی اہل کاروں کے ساتھ جاری بات چیت کی تفصیلات کا انکشاف کرنے سے انکار کر دیا۔
وینزویلا کی فوج ابھی تک مادورو کی ہمنوا ہے۔ واشنگٹن میں اپوزیشن کے قریبی ذرائع نے اس حوالے سے شکوک کا اظہار کیا ہے کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ نے وینزویلا کی فوج میں زیادہ وسیع بغاوت بھڑکانے کے لیے مطلوبہ بنیاد وضع کر دی ہے۔ اس بات کا بھی شبہ ہے کہ فوج کے بہت سے افسران بدعنوانی اور منشیات کی اسمگلنگ سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
وینزویلا کے پارلیمنٹ کے اسپیکر اور اپوزیشن لیڈر جوآن گوائیڈو کا کہنا ہے کہ مئی 2018 کے انتخابات جن کے ذریعے مادورو دوسری مرتبہ صدارت کی کرسی پر فائز ہوئے ،،، وہ جعل سازی پر مبنی تھے۔ انہوں نے آئین کے ایک پیراگراف کا سہارا لیتے ہوئے 23 جنوری کو خود کو ملک کا عبوری صدر قرار دیا اور عوام سے شفاف انتخابات کرانے کا وعدہ کیا۔