ایران (جیوڈیسک) ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے روایتی نعرے ’مرگ بر امریکا‘ یعنی ’امریکا مردہ باد‘ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ نعرہ امریکی عوام کے بجائے امریکی حکمرانوں کے لیے ہے۔ انہوں نے یورپ کو بھی ناقابل بھروسہ قرار دیا۔
ایران میں اسلامی انقلاب کے چالیس برس پورے ہونے کی تقریبات منائی جا رہی ہیں۔ اس موقع پر خامنہ ای نے کہا کہ اس روایتی نعرے میں وہ امریکی حکمرانوں سے مخاطب ہیں نہ کے امریکی عوام سے۔
ایران میں گیارہ فروری سن 1979 کو آیت اللہ روح اللہ خمینی نے عوامی طاقت سے امریکی حمایت یافتہ شاہ رضا پہلوی کی بادشاہت کا خاتمہ کیا تھا۔ اسلامی انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کی تقریبات کے موقع پر سپریم لیڈر نے امریکی حکومت کو مجسم شیطانیت، تشدد، بحران پیدا کرنے والی اور جنگ پر آمادہ قرار دیا۔
ان کے بقول، ’’امریکا برائی کی دوسری شکل ہے مگر پھر بھی وہ شکوہ کرتے ہیں کہ ’امریکا مردہ باد‘ کے نعرے کیوں بلند کیے جاتے ہیں۔‘‘ خامنہ ای کا مزید کہنا تھا کہ جب تک امریکا اپنی ’بد معاشی‘ جاری رکھے گا تب تک ایرانی عوام امریکا مردہ باد کے نعرے لگاتے رہیں گے۔
اناسی سالہ ایرانی رہنما نے اسرائیل پر بھی تنقید کے تیر برسائے۔ انہوں نے کہا،’’امریکا ایک شرارتی دشمن ہے جو کہ اسرائیل اور خطے کی دیگر رجعت پسند حکومتوں کے ساتھ متحد ہے۔‘‘ ان کے بقول ’’یمن اس کی ایک مثال ہے۔ سعودی حکومت جرم کرتی ہے اور امریکا ان کے جرم میں شریک ہے۔‘‘
امریکی صدر نے ماضی قریب میں سن 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں بھی عائد کردیں تھیں۔
رواں ہفتے صدر ٹرمپ نے اسٹیٹ آف دی یونین سے خطاب میں ایران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے دہشتگردوں کی معاونت کرنے والے ممالک کے خلاف سخت اقدام اٹھائے ہیں۔
علاوہ ازیں یورپی ممالک نے ایرانی بیلسٹک میزائل اور خطے میں بڑھتے اثر و رسوخ پر تحفظات کا اظہار کرنے کے باوجود اس جوہری معاہدے کو برقرار رکھنے کی بھرپور کوشش کی۔
تاہم، ایرانی سپریم لیڈر کا یورپ کے بارے میں خیال ہے کہ امریکا کی طرح یورپ پر بھی اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔