برصغیر کی تقسیم کے فورا بعد سے ہی بھارت نے پاکستان کے خلاف سازشیں شروع کر دی تھیں۔ مقبوضہ کشمیر، جونا گڑھ اور مناودر پر غاصبانہ قبضہ کر لیا جبکہ پاکستان کے دوسرے علاقے کو توڑنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کام شروع کر دیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کو شروع دن سے ہی شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ نائن الیون کے بعد بھارتی فوج نے آزاد کشمیر سے کشمیریوں کی آمد روکنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کرکے آہنی باڑ لگائی۔ اس کے باوجود بھارتی فوج پر حملوں میں کمی کی نسبت زیادہ اضافہ ہو گیا۔
لائن آف کنٹرول پر باڑ لگنے کے بعد بھارتی فوج نے اپنے درینہ دوست اور مددگار اسرائیل سے معاہدے کرکے مزید ٹیکنالوجی لگائی اسرائیل کو بھارتی گدھوں کی صورت میں اپنے اسلحے کا ایک بڑا گاہک مل گیا صیہونیوں نے اس موقعے کو غنیمت جان کر بھارت کو مجاہدین سے نمٹنے کے لییاپنی فوج کو جدید ہتھیار فراہم کرنے کا مشورہ دیا۔ اسرائیلی اور امریکی ٹیکنالوجی سے لیس ہوکر بھارتی فوج خود کو بڑا تیس مار خان سمجھنے لگی۔ گیڈر کی موت آتی ہے تو شہر کی طرف بھاگتا ہے اسی طرح بھارتی فوج کی شامت آتی ہے تو پاکستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پر اتر آتا ہے۔بھارتی فوجیوں نے خود کو فرعون سمجھ کر آزاد کشمیر میں بھی شہری آبادی پر بھاری گولہ باری شروع کر دی۔ سال 2018 میں بھارتی فورسز کی جانب سے 2350 خلاف ورزی کے واقعات رپورٹ ہوئے، جس سے 36 شہری شہید، جب کہ 142 افراد زخمی ہوئے۔ سال 2017 کی نسبت گزشتہ سال بھارتی حملوں میں تیزی آئی۔ اس سے قبل سال 2017 میں بھارتی فورسز کی جانب سے 1970 بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔
بزدل دشمن نہتے شہریوں کو نشانہ بنا کر اپنے بنکروں میں گھس جاتا اور پاکستانیوں کو چلینج کرتا رہا ہے۔ آزاد کشمیر میں موجود پاکستانی سنائپرز نے بھی بھارتی فوج کو مزہ چکھانے کا فیصلہ کر لیا۔ پاکستانی سنائپرز کی جانب سے دستیاب وسائل اور سنائپر گنوں کی مدد سے بھارتی فوجیوں پر سنائپر حملے کرنے کی دیر تھی کہ بھارتی فرعونوں کے غبارے سے ہوا نکل گئی اور افغانستان کی طرح لائن آف کنٹرول پر موجود بھارتی فوجی رفع حاجت کے لیے باہر نکلنے کی بجائے مورچوں میں چھپ کر پیمپرز استعمال کرنے لگے۔ کہاں کھربوں ڈالرز کے ساتھ محفوظ مورچوں میں رہنے والے بھارتی فوجی اور کہاں ہلکی سی گن لیکر وقت کے فرعونوں کا مقابلہ کرنے والے پاکستانی سنائپر۔ دنیا کا کوئی بھی دانشور اس کو مقابلہ نہیں تسلیم کرئے گا بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ پورے بھارت میں شور مچ گیا۔
حکومت ہمارے بیٹے کو مروا رہی ہے کئی بھارتی تجزیہ کاروں نے بھی سنائپر حملوں کو تسلیم کرنے کی بجائے بھارتی فوج پر اپنے فوجی خود ہلاک کروانے کا الزام بھی لگایا۔ بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو سنائپر حملوں پرشدید دباو کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری طرف بھارتی فوج ساتھیوں کو بھی ڈرانے لگے (باہر مت جانا پاکستانی گردن اتار لینگے) لمبی جنگ کی بجائے ان چند سنائپر واقعات نے بھارتی حکومت اور فوج پر شدید نفسیاتی حملہ کیا اور بھارتی سنجیدگی سے سنائپر حملوں کو روکنے پر غور کرنے لگے۔ اسی منصوبے کے تحت بھارتی فوج نے آزاد کشمیر سے مقبوضہ کشمیر آمد روکنے اور سنائپر حملوں کی روک تھام کے لیے 6 ہزار سے زائد مہنگی ترین سنائپر گنیں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ جنگ میں کبھی اپنی چال اور ہتھیار کی تعداد کو ظاہر نہیں کیا جاتا ہے۔ یہ اعدادوشمار انتہائی خفیہ رکھے جاتے ہیں جن تک بڑے بڑے افسروں اور وزیروں کی بھی رسائی نہیں ہوتی۔ آخر ایسی کونسی وجہ ہے کہ بھارتی دنیا بھر کے میڈیا کے سامنے اپنے ہتھیاروں کو نمایاں کرنے لگے ہیں۔اسکی سادہ سی تین وجوہات ہیں:
1۔ حالیہ دو سالوں میں پاکستانی سنائپرز کی جانب سے بھارتی فوج کا بڑا پیمانے پر جانی و اعصابی نقصان اور اس سے گرتے مورال کو سہارا دینا. 2۔ بھارت فوج کا آئندہ / قریب آنے والے بجٹ میں اضافے کے لئے دباؤ بنانا اور ماحول سازگار کرنا. 3۔ مودی کا پانچ سال فوج مروانے اور تیزی سے گرتے ہوئے مقبولیت کو بچا کر الیکشن جیتنے کا ایک شوشہ
چند ہفتے قبل کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج مالی بحران کا شکار ہوگئی،فوج کی تنخواہوں اور پنشنز کے بھاری بوجھ تلے ڈوب رہی ہے، دفاعی بجٹ کا 24 فی صد اسی مد میں جارہا ہے،جوانوں کی تنخواہوں میں اضافے سے وزارت خزانہ کے انکار پر آرمی ہیڈکوارٹر میں سخت بے چینی ہے۔دوسری طرف فوجی افسران کو عارضی ڈیوٹی اور اہم اجلاسوں میں شرکت کے لیے سفری اور رہائشی اخراجات کی ادائیگی سے انکار کردیا گیا، فوجی افسران کو ہوٹلوں میں قیام سے بھی منع کردیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ بھارتی فوج اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے، فوج کی تنخواہیں اورپنشنزکا بل اتنا زیادہ ہے کہ خزانہ ڈوب رہا ہے، بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے انکشاف کیا ہیکہ بھارتی جنگی بجٹ کا 24 فیصد حصہ تنخواہوں اور پنشنز کی مد میں خرچ ہوجاتا ہے،اس صورتحال میں تنخواہوں میں اضافے سے وزارت خزانہ کے انکار پر فوج میں سخت بیچینی ہے۔
حال یہ ہے کہ کھانے کو پیسے نہیں، عوام بھوکی مر رہی ہے اور بھارتی اپنے جنگی جنون میں مبتلا ہو کر ایک اور مصیبت سر پر لینے جا رہے ہیں۔ سنائپر گنیں خریدنے کا اعلان ابھی صرف خبروں کی حد تک ہے، صرف گنتی کی چند گنیں بھارت ابھی خرید سکا ہے اور باقی بجٹ میں اضافے سے منسلک ہیں۔ ابھی بھارت پہنچنے والی چند رائفلز کی ٹیکنیکل سپورٹ ٹیم اور ٹریننگ ٹیمز بھاری معاوضوں کے عوض بھارت آئیں گی اور بھارتی فوج کو اس گن کے حوالے سے ٹریننگ پروگرام چلائیں گی جو کئی ماہ پر محیط ہوگا۔
اس کے بعد جب ان گنوں پر سے اربوں روپے کا ایمونیشن پھونک کر چند بھارتی ٹرینر تیار ہوں گے، تو بھارتی فوج میں اسکی ٹریننگ کے کورسز چلائے جائیں گے، جو کہ بلا مبالغہ سالوں پر محیط ہوں گے اور کھربوں روپے کا ایمونیشن پھونکا جائے گا. اس کے بعد جا کر بھارت کو جو شور مچانے چاہئیے وہ اب مچانے میں مصروف ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ بھارتی وزارت دفاع یا فوج میں اگلا سکینڈل ”مہان سنائپر گنز” کا ابھر کر سامنے آئے۔ ابھی شاید بھارتی دفاعی فنکاروں کو اندازہ نہیں ہے کہ جن سنائپر رائفلز کو وہ خریدنے جا رہے ہیں وہ دنیا کی مہنگی ترین کمپنیز/ رائفلز ہیں. یعنی خریدنے کے بعد انکی ٹریننگ اور ٹیکنیکل سپورٹ پر اضافی خرچ جاری رہے گا. اس سے بڑھ کر دنیا میں مہنگا ترین ایمونیشن انہیں گنوں کا ہے، جہاں ایک راؤنڈ 2000 روپے سے 3000 روپے میں پڑے گا۔ جس سے بھارت فوج کی یہ ”جدید سنائپر رائفلز” تھوڑے ہی عرصے میں بھارتی گدھوں پر اضافی بوجھ کے سوا کچھ نہیں ہوں گی. ایک فوج جس کے پاس اپنے اہلکاروں کو کھانے کو دینے کو مشکل سے ہی پورا ہوتا ہے، جنگ کی صورت میں چند دن میں سارا اسلحہ ”ختم کرئے گی اور اسلحہ کی کوالٹی کے تو کیا ہی کہنے ہیں، وہ یقیناً اس نئے اقدام سے جلد ہی خود کو بند گلی میں پائے گی اور بھارتی فوج کے پاس اس صورتحال میں مرنے یا پھر دبک جانے اور ہر لمحے ان دیکھی موت کے خوف میں مبتلا رہنے کے سوا کوئی آپشن نہیں۔