تہران (جیوڈیسک) ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل محمد علی جعفری نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔انھوں نے ان دونوں ممالک کے خلاف ایران کے وسطی شہر اصفہان میں پاسدارانِ انقلاب کے فوجی کیمپ پر کار بم حملے میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا ہے۔ گذشتہ بدھ کے روز اس بم دھماکے کے نتیجے میں ستائیس اہلکار ہلاک اور بارہ زخمی ہوگئے تھے۔
جنرل محمد علی جعفری نے جمعہ کی شب اس بم دھماکے میں ایک مہلوک کی نماز جنازہ میں شرکت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور اسرائیل نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو اس بم حملے کا حکم دیا تھا مگر انھوں نے اپنے اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم نے ہفتے کے روز جنرل جعفری کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ ’’ ہم یقینی طور پر جواب دیں‘‘۔
ایک سنی جنگجو گروپ جیش العدل نے اس کار بم دھماکے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔یہ گروپ پاکستان کے ساتھ واقع ایران کے سرحدی علاقے میں برسرپیکار ہے۔اس کے بیان کے بعد اس رائے کا اظہار کیا گیا تھا کہ ایران اب اس سرحدی علاقے میں کوئی فوجی کارروائی کرے گا۔
ایران نے سعودی عرب اور یو اے ای ہی پر الزام تراشی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اپنے مشرقی پڑوسی پاکستان کو بھی دھمکی دے ڈالی ہے کہ وہ اپنے سرحدی علاقے میں جنگجوؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کرے ورنہ پھر ’’ دہشت گردوں کو سزا دینے کے لیے فوجی کارروائی کی توقع رکھے‘‘۔
ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایرنا کے مطابق سپاہ ِ پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل محمد علی جعفری نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ ’’ اگر پاکستان اپنی ذمے داریوں کو پورا نہیں کرتا ہے تو ایران بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر اپنی سرحد پر موجود خطرات سے نمٹنے کا حق محفوظ رکھتا ہے اور وہ دہشت گردوں کو سزا دینے کے لیے جوابی کارروائی کرے گا‘‘۔
واضح رہے کہ ایران ماضی میں بھی سعودی عرب پر سنی جنگجو گروپوں کی حمایت کے الزامات عاید کر چکا ہے۔الریاض ان الزامات کی تردید کرتا چلا آرہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا ان گروپوں سے کوئی لینا دینا نہیں اور ایران کی طرح دوسرے ممالک کے داخلی امور میں مسلح مداخلت کی پالیسی کا حامل نہیں ۔