اسلام آباد (جیوڈیسک) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے بیس ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے ۔انھوں نے پیشین گوئی کی ہے کہ پاکستان مستقبل میں زبردست قیادت کی بدولت ایک ترقی یافتہ ملک بن کر ابھرے گا۔
وہ وزیراعظم ہاؤس ،اسلام آباد میں اپنے اور اپنے ہمراہ آنے والے وفد کے اعزاز میں منعقدہ عشائیہ تقریب میں خطاب کر رہے تھے۔انھوں نے کہا کہ انھوں نے مشرقی ملکوں کے دورے پر روانہ ہوتے وقت سب سے پہلا پاکستان کا انتخاب کیا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان شاندار تاریخی اور گہرے تعلقات استوار ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے ان سے پہلے اپنے خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ پاکستان میں سعودی عرب اور اس کی قیادت کا ایک خاص مقام ہے اور وہ ہمیشہ وقتِ ضرورت پاکستان کا دوست رہا ہے،اس لیے اسلام آباد الریاض کو سب سےزیادہ اہمیت دیتا ہے۔انھوں نے کہا کہ مشکل حالات میں مدد کرنے پر ہم آپ کے شکرگزار ہیں۔
انھوں نے شہزادہ محمد بن سلمان سے مخاطب ہوکر کہا کہ اگر سکیورٹی کا مسئلہ نہ ہوتا تو آج آپ شاہراہوں پر ہزاروں پاکستانیوں کو اپنا استقبال کرتے ہوئے دیکھتے۔آج پاکستانیوں کے لیے ایک عظیم دن ہے۔
انھوں نے اس موقع پر سعودی ولی عہد سے درخواست کی کہ وہ مملکت کی جیلوں میں معمولی جرائم میں قید قریباً تین ہزار پاکستانیوں کی رہائی میں ذاتی دلچسپی لیں اور روزگار کے سلسلے میں مقیم قریباً بیس لاکھ پاکستانیوں کے معاملات میں بھی وہ خصوصی دلچسپی لیں۔انھوں نے یہ بھی درخواست کی کہ پاکستانی عازمینِ حج کو ملک کے تین ہوائی اڈوں ہی پر امیگریشن کی سہولت مہیا کی جائے۔
اس کے جواب میں شہزادہ محمد بن سلمان نے یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ خود ان تمام معاملات کو دیکھیں گے۔استقبالیہ تقریب سے قبل سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم ہائوس میں اتوار کی رات ہونے والی ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور مختلف باہمی دلچسپی کے امورپر تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاقائی اور اہم عالمی معاملات پر ہم آہنگی پر پاک سعودی قیادت نے اظہار اطمینان کیا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس ہی میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون سے متعلق سمجھوتوں پر دست خطوں کی تقریب منعقد ہوئی۔ پاکستان اور سعودی عرب کے سٹینڈرائزیشن کے شعبے میں تکنیکی تعاون کے معاہدے پر پاکستان کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سعودی عرب کی جانب سے سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے دستخط کیے جبکہ نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر بین الصوبائی رابطہ کی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور عادل الجبیر کے درمیان دستخط ہوئے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سعودی مصنوعات کی درآمد کے معاہدے پر وزیر خزانہ اسدعمر اور عادل الجبیر کے درمیان دستخط ہوئے جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان بجلی کی پیداوار کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر وزیر پٹرولیم غلام سرور اورسعودی وزیر توانائی انجینئر خالد الفالح نے دستخط کیے۔
ریفائنری پیٹروکیمیکل پلانٹ کے قیام کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر غلام سرور خان اور خالد الفالح نے دستخط کیے۔ دونوں وزراء نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معدنی وسائل کے شعبے میں ایم اویوز پر بھی دستخط کیے۔ دونوں ملکوں کے درمیان متبادل توانائی مصنوعات کی ترقی کیلئے مفاہمتی یادداشت پر انجینئر خالد الفالح اور وزیر توانائی عمر ایوب نے دستخط کیے۔ ان تمام سمجھوتوں کی کل مالیت بیس ارب ڈالرز کے لگ بھگ ہوگی۔
ان تمام منصوبوں اور سمجھوتوں پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے سعودی عرب اور پاکستان کی ایک مشترکہ رابطہ کونسل قائم کی جائے گی۔اس کے سربراہ سعودی ولی عہد اور عمران خان خود ہوں گے۔اس کونسل کے قیام کی تجویز سعودی ولی عہد ہی نے پیش کی تھی۔اس میں دونوں ممالک کے وزراء شامل ہوں گے۔