کشمیریوں کو ان کا حق ملتا تو پلوامہ جیسے واقعات پیش نہ آتے: بلاول بھٹو

Bilawal Bhutto

Bilawal Bhutto

اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر کشمیریوں کو ان کا حق ملتا تو پلوامہ جیسے دہشت گردی کے واقعات پیش نہ آتے جب کہ واقعے کے بعد بھارت کا ردعمل ایک فطرتی عمل ہے۔

جرمنی کے شہر میونخ میں منعقدہ سیکیورٹی کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے بطور ینگ گلوبل لیڈر شرکت کی جس کے بعد نمائندہ جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات جذباتی نوعیت کے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے پر پاکستان ایک واضح مؤقف رکھتا ہے، دہشت گردی کی نہ تو حمایت کرتے ہیں اور نہ ہی دہشت گردی چاہتے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پاکستان آمد پر انہیں خوش آمدید کہا اور کہا کہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے وسیع تر بنیادوں پر طے کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف ایک ملک کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں رکھ سکتا بلکہ سب کے ساتھ اچھے سفارتی تعلقات رکھنے چاہییں۔

بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم سے مخاطب ہو کر کہا کہ بہتر ہوتا اگر وزیراعظم خارجہ پالیسی میں پارلیمان کی رائے شامل کرتے، سعودی ولی عہد کے دورے کے معاملے پر وزیراعظم نے اپوزیشن کو باہر رکھا، اس کے باوجود اپوزیشن جماعتوں نے اس معاملے پر سیاست نہیں کی۔

وزیراعظم پاکستان کو ‘سلیکٹڈ وزیراعظم’ کا لقب دینے کے بیان پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے اندر رہتے ہوئے ان پر تنقید کرتے ہیں، چونکہ وہ پاکستان میں نہیں لہٰذا وزیراعظم پاکستان کو سلیکٹڈ نہیں کہیں گے۔

تحریک انصاف کی حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی ہو یا اقتصادی، حکومت کا منصوبہ واضح نہیں ہے، ہر فیصلے پر ‘یو ٹرن’ لینے سے نہ تو معیشت چلتی ہے، نہ ہی ریاست اور نہ ہی سیاست۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی جماعت وائٹ پیپر کی تیاری پر کام کر رہی ہے جسے جلد عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا، انتخابات کے نتائج صرف آئین کو متنازع نہ بنانے کی وجہ سے قبول کیے، پاکستان میں تیسری جمہوری حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کے نظریے کی جیت ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا کہ مفاہمت کی سیاست کریں اور اپوزیشن موڈ سے نکل کر حکومتی ذمہ داری قبول کریں، حکومت کو اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر ملک کے مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔