برادر اسلامی ملک کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تو وزیر اعظم عمران خان،آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ و دیگر حکام نے ان کااستقبال کیا۔جے ایف تھنڈر طیاروں نے انہیں سلامی دی۔وزیر اعظم ہائوس میں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔بیس ارب ڈالر معاہدوں پر دستخط ہوئے۔سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے جہاں دونوں ملکوں کے درمیان قائم سات عشروں پر محیط برادرانہ تعلقات کو مزید استحکام حاصل ہوگا وہاں ان کے بھارت کے دورے سے خطے کی صورت حال میں کشیدگی کم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم ہاوس جہاں پچھلے 6 ماہ سے ”ویرانی” نے ڈیرے ڈال رکھے تھے سعودی عرب کے ولی عہد کے قیام کے لیے اس عالی شان عمارت کا انتخاب کرکے رونقین بحال کر دی گئیں سعودی ولی عہد کی وزیراعظم ہاوس پر جہاں ان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا وہاں ان کے استقبال کے لیے چاروں صوبوں اور بالخصوص کشمیری لباس میں زیب تن مردوخواتین فرش راہ تھے کشمیری لباس میں پھولوں کی باسکٹ اٹھائے کشمیری مرد وخواتین سعودی عرب کے ولی عہد اور وفد کی توجہ کا مرکز بنے رہے یہ بات قابل ذکر ہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے جہاں وزیراعظم ہاوس میں آمد کے فوراً وزیراعظم عمران خان سے ون آن ون ملاقات کی وہاں وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد نے سپریم کوارڈینیشن کونسل کے پہلے اجلاس کی صدارت کی۔ سپریم کوارڈیشن میں دونوں ممالک کے خزانہ ‘ خارجہ امور’ ثقافت’ داخلہ اور انسانی وسائل کے وزراء شامل ہیں۔
اس کونسل کے اجلاس ہر سال ریاض اور اسلام آباد میں ہونگے۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے اعزاز میں دیئے جانے والے عشائیہ میں وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد نے انگریزی زبان میں فی البدیہہ تقاریر کیں۔ سعودی ولی عہد نے عربی کی بجائے انگریزی زبان میں تقریر کی۔ وزیراعظم عمران تقریر کر چکے تو سعودی ولی عہد کی جوابی تقریر کے بعد انہوں نے پاکستانی حجاج اور سعودی عرب میں معمولی جرائم میں 3 ہزار قیدیوں کی رہائشی کا معاملہ اٹھایا۔ جس کی براہ راست کوریج کی گئی۔ رات گئے وزیراعظم ہائوس میں جشن کا سماں رہا۔ وزیراعظم عمران خان خاصی دیر تک سعودی ولی عہد کے ہمراہ رہے۔
محمد بن سلمان 31 اگست 1985 کو پیدا ہوئے تھے اور وہ اس وقت کے شہزادے اور موجودہ بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کی تیسری اہلیہ فہدہ بن فلاح کے سب سے بڑے صاحبزادے ہیں۔ ریاض کی کنگ سعود یونیورسٹی سے بیچلرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد شہزداہ محمد نے کئی سرکاری اداروں میں کام کیا۔ ان کی ایک ہی بیوی ہیں جن سے ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔انھیں 2009 میں اپنے والد کا مشیرِ خصوصی مقرر کیا گیا جو اس وقت ریاض کے گورنر تھے۔شہزادہ محمد کے سیاسی سفر میں ایک اہم موڑ اپریل 2015 میں اس وقت آیا جب شاہ سلمان نے اپنی جانشینی کی قطار میں نئی نسل کو شامل کیا۔ولی عہد کے پاس نائب وزیرِ اعظم کے ساتھ ساتھ وزیر دفاع کا عہدہ بھی ہے۔ شہزادہ محمد 29 برس کی عمر میں دنیا کے سب سے نو عمر وزیر دفاع بنے تھے جب سے ولی عہد محمد بن سلمان منظرِ عام پر آئے ہیں اس وقت سے ہی سعودی عرب میں ایک ہلچل مچی ہوئی ہے۔
محمد بن سلمان کے وزارتِ دفاع کا قلمدان سنبھالتے ہی سعودی عرب کو یمن تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا، انھوں نے کرپشن پر مئی 2017 میں درجنوں شہزادوں، امرا اور سابق وزرا کو گرفتار کروایا۔ یہ ایک بہت بڑا جوا تھا جس سے شاہی خاندان کے رشتوں میں دراڑ پڑ سکتی تھی لیکن ولی عہد محمد بن سلمان نہ صرف اس میں کامیاب رہے بلکہ انھوں نے شہزادوں اور امرا سے اربوں ڈالر بھی نکلوائے۔اب نوجوان سعودی ولی عہد کی پوزیشن مضبوط سے مضبوط تر ہو گئی ہے۔ولی عہد محمد بن سلمان نے ملک میں عورتوں کے حقوق کے حوالے سے کئی اہم اقدامات اٹھائے۔انھوں نے عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت دی، بغیر مرد کفیل کے کاروبار شروع کرنے کا موقع دیا، ان کے ہی دور میں ایک خاتون سعودی عرب کی سٹاک ایکسچینج کی سربراہ بنی۔ اپریل 2018 میں 35 برس بعد سعودی عرب کے سنیما میں دوبارہ فلم دکھائی گئی، اور سعوی عرب میں پہلے اینٹرٹینمنٹ سٹی کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پاکستان آمد کو پاکستانی تاجروں، کھیلوں کے شعبہ اور عوامی حلقوں کی جانب سے خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکرٹری خالد محمود کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کا کھیلوں میں ایک خاص مقام ہے خاص طور پر انکی فٹبال ٹیم ورلڈ کپ جیسے میگا ایونٹس میں شرکت کر چکی ہے جبکہ اس کے علاوہ اسلامک سالیڈیریٹی گیمز کی میزبانی کے فرائض بھی انجام دے چکا ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وفد کی جانب سے پاکستانی کھیلوں کے شعبہ میں بھی سرمایہ کاری کی جائے گی جس سے پاکستانی کھیلوں کو فائدہ ہو گا۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر (ر) خالد سجاد کھوکھر کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کی جانب سے ہمیشہ پاکستان کا مشکل وقت میں ساتھ دیا گیا ہے۔ سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان کی زیر قیادت پاکستان کا دورہ کرنے والے وفد سے پاکستان کی معیشت کو سہارا ملے گا جبکہ گوادر سی پیک سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔ سعودی وفد کھیلوں کے شعبہ میں بھی اپنی سرمایہ کاری کرے گا، جس سے پاکستانی کھیلوں کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ ہمیشہ سے درینہ تعلقات رہے ہیں جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے ملک میں کرپشن کے خاتمے کے لیے جو اقدامات کیے تھے وہ قابل تحسین ہیں۔
امید کرتے ہیں کہ جن ممالک میں مسلمانوں پر ظلم و ستم ہو رہا ہے، خاص طور پر کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم پر بھی آواز اٹھائیں گئے۔ سعودی حکومت نے مشکل وقت میں ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کی آمد اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے اعلان سے پاکستان میں معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان معشیت کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت تھی ایسے میں سعودی حکومت کا پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا انتہائی فائدہ مند ہے۔ سعودی حکومت کی پاکستان میں سرمایہ کاری سے پاکستانی تاجر برداری کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی۔ ماضی میں بھی سعودی حکومت کی جانب سے پاکستان کا ساتھ دیا گیا ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھائے اور بین الاقوامی دنیا کا اعتماد حاصل کرے جس سے مستقبل میں مزید ممالک بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرینگے۔سعودی سرمایہ کاری سے پاکستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی جس سے عام آدمی کو بھی فائدہ ہوگا۔ تاجر برداری سعودی حکومت کی مشکور ہے جس نے پاکستانی حکومت اور عوام پر اعتماد کیا۔ سی پیک سمیت مختلف شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری خوش آئند ہے حکومت کو چاہیے کہ اس کا بھرپور فائدہ اٹھائے۔ عوامی حلقوں کی جانب سے بھی سعودی فد کی پاکستان آمد کو سراہا جا رہا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنے مہمانوں کی عزت افزائی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان بڑی اہمیت کا حامل ہے۔