اسلام آباد (جیوڈیسک) بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں گزشتہ ہفتے ہوئے ایک خودکش کار بم حملے میں چالیس سے زائد سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی اور بھارتی صارفین کے درمیان ایک جنگ کا سماں ہے۔
اس حملے کی ذمہ داری پاکستان سے تعلق رکھنے والے عسکری تنظیم ’جیش محمد‘ نے قبول کی تھی، جب کہ بھارت کی جانب سے واضح الفاظ میں کہا گیا تھا کہ اس واقعے میں پاکستان براہ راست ملوث ہے۔ اس حملے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے ایک سخت بیان میں کہا تھا کہ اس حملے کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔
اس واقعے کو کئی روز گزر چکے ہیں، تاہم اب بھی سوشل میڈیا پر یہ موضوع ٹرینڈ کر رہا ہے، جہاں ایک طرف بھارتی صارفین اس حملے پر پاکستان کا عالمی سطح پر الگ تھلگ کر دینے اور سزا دینے کا مطالبہ کرتے نظر آ رہے ہیں، تو دوسری جانب پاکستانی صارفین بھارتی حکومت پر تنقید کرنے کے ساتھ ساتھ جنگ کے لیے تیاری کے نعرے بلند کر رہے ہیں۔
ایک پاکستانی صارف نبیل جعفر نے اپنے ایک ٹویٹ میں معروف برطانوی فلم ’مسٹر بین‘ سے ماخوذ تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’ہم پاکستانی بھارتی حملے کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘
بھارتی صارف شیواشیس مشرا نے ایک بولی وڈ فلم کا ٹکڑا ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’ہم چاہتے ہیں گھر میں گھس کے مارو۔‘‘
بھارت صارف ایس ابھیجیت ساہو وزیراعظم نریندر مودی کی تقریر سے ایک ٹکڑا ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھتے ہیں، ’’پاکستان تیار ہو جاؤ اب ہماری باری ہے۔‘‘
پاکستانی سوشل میڈیا صارف مونا عالم لکھتی ہیں، ’’پلوامہ حملے کے پانچ منٹ کے اندر اندر بھارت اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کر کے ایک جھوٹے حملے پر پردہ ڈال رہا تھا۔ اس سے بہتر نہیں تھا کہ تحقیقات ہونے دی جاتیں؟‘‘
اس واقعے کے بعد بھارتی اور پاکستانی میڈیا پر بھی مختلف طرز کے بیانیے دیکھنے کو ملے، جس میں ایک طرف بھارتی میڈیا واضح الفاظ میں پاکستان کو حملہ کا ملوث قرار دے کر حکومت پر پاکستان کے خلاف بڑی کارروائی کے لیے کہتا نظر آیا، تو دوسری جانب پاکستانی میڈیا اس حملے کو بھارت ہی کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے، اس سے پاکستان کے کسی بھی تعلق کو رد کرتا رہا۔