بھارت مسلسل ہمیں جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے کاش وہ ایک بار یہ غلطی کر کے دیکھ لے ہم تو وہ قوم ہیں جو ایک اللہ کو ماننے والے ہیں ایمان کی دولت سے ہمارے سینے منور ہیں تم خاک ہمارا مقابلہ کرپاؤگے جب سے بھارت نے اپنے روایتی منفی پراپیگنڈے کا آغاز کیا ہے اور جنگ کی دھمکی دی ہے تو مجھ سمیت ہر پاکستانی نے جنگ سے قبل جنگ لڑنے کااپنا ہی ایک طریقہ سوچ رکھا ہے بھارت ہم سے یہ پنگا لے کرتو دکھائے ہم اس کی اینٹ سے اینٹ بجا کررکھ دیں گے اوراس خطے سے اس کانام تک مٹا دیں گے۔
ہم خاتم النبیین ﷺ کے امتی ہیں ہم امن کے داعی ہیں لیکن اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو ہم اپنی جانوں کانذرانہ دے کراپنے گلستان کی حفاظت کریں گے مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی افواج کے اہلکاروں کی ہلاکت کاواقعہ اس روز ہوا جب ہمارا پورا ملک اپنے معزز مہمان سعودی ولی عہد محمد بن سلیمان کے والہانہ استقبال کے لئے تیاریوں میں مصروف تھ اہم اتنے بڑے مہمان اوراتنی بڑی تقریب کو کیسے سبوتاژ ہوتا دیکھتے واقعہ کے فورا بعد بھارتی وزیراعظم مودی مدعی بن گئے اور کچھ ہی دیر بعد جنگ کی دھمکیوں کے ساتھ منصف کی حیثیت سے فیصلہ بھی سنا دیا کہ ہم نےاپنی فوج کو اختیارات دے دئیے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے واقعے کابدلہ کس طرح سے شروع کرتے ہیں۔
پاکستان نے ہر بار مذاکرات کے ہاتھ بڑھایا لیکن بھارت ہمیشہ بات چیت سے گریز کرتا رہاخطے میں امن تباہ ہو یہ ہندوستان ذہن کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے ورنہ امن کی بحالی سے لے کرامن کی آشا پروگرام تک پاکستان کی کوشش رہی کہ امن قائم رہے اس پرہمارے پاکستانی حکمرانوں خصوصاوزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امن کی بحالی اوراورملکوں سے تعلقات دوستی سے ممکن ہیں جنگوں سے نہیں پلوامہ واقعہ کے پس منظرکو غورسے دیکھا جائے توبھارتی فوجیوں کی ہلاکت میں نریندر مودی کی اس بے رحم منفی سوچ کابہت بڑادخل ہے جس کی بنیاد پروہ بھارت میں ہونے والے الیکشن کو اپنی جھولی میں ڈالنا چاہتے ہیں لیکن ان کایہ خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔
کیونکہ مودی کی اس حرکت کوبھارتی عوام بخوبی جانتے ہیں دوسری حقیقت یہ ہے کہ 70 سال سے کشمیریوں کے حقوق اوران کی آزادی پرڈاکہ زنی جاری ہے تو کیا ان چار نسلوں کی شہادتوں کی داستان آج کشمیری نوجوان نہیں جانتا کیا ان کے بزرگوں نے ان کے آباؤاجداد پرظلم کے پہاڑ ٹوٹنے کی داستانیں انہیں نہیں بتائی ہونگی کشمیری نوجوان اب خوفزدہ نہیں ہیں وہ اپنی شہادتوں کو اپنا نصیب سمجھ بیٹھے ہیں۔
گزشتہ دنوں بھارتی وزیراعظم مودی نے اپنی تقریر میں بھارتی لوگوں سے کہا کہ جتنی آگ تمھارے دلوں میں جل رہی ہے اس سے زیادہ تپش میرے دل میں ہے اب مذاکرات کاوقت گزر چکاہے اب ہم بدلہ لیں گے کتنے دکھ کی بات ہے کہ بھارت مذاکرات کے بجائے اپنی عوام کو جنگ اورنفرت کاسبق دے رہا ہے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے اس ماحول میں تجارت کاسلسلہ رک گیا ہے سیمنٹ کے سینکڑوں ٹرک واہگہ بارڈر پررک گئے ہیں سوڈا چمڑا سالٹ اورکیمیکلز کے سینکڑوں ٹرک بھی سرحد پررکے ہوئے ہیں اوریہاں تک کہ بھارتی تاجروں نے تمام آرڈر تک منسوخ کردئے ہیں یہ سب کچھ بھارت تحقیقات ہونے سے قبل ہی اپنی کاروائی کے طورپر کرہا ہے۔
جبکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے پلوامہ واقعہ کی تحقیقات کی پیشکش کردی ہے مگر بھارت کسی بھی معاملے میں مذاکرات کی میز پرآناہی نہیں چاہتا مودی کے بیان پرعمران خان نے کہہ دیا کہ جنگ کاآغاز انسان کے ہاتھ میں ہوتا ہے لیکن اس کاخاتمہ اس کے بس میں نہیں ہوتا اگربھارت پاکستان پرحملہ کرے گا تو پھر پاکستان سوچے گا نہیں صرف جواب دیں گے اورمودی یہ بھی سن لو بھارت اپنے ظلم سے کشمیریوں کو زیر نہیں کرسکتا مسئلہ کشمیر کاحل صرف اورصرف مذاکرات میں ہے اگر آپ کے دماغ پرجنگ کابھوت سوار ہے تو آؤ ہم تیار بیٹھے ہیں تمہیں وہ سبق دیں گے کہ تمہاری آنےوالی نسلیں بھی یاد رکھیں گی۔