پلوامہ حملے میں کشمیری مجاہد کے ہاتھوں چالیس سے زائد بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکمران پاگل ہوچکے ہیں وزیراعظم نریندر مودی کے اشتعال انگیز بیانات نے ایک جنگ کی کیفیت اور ہیجان پیدا کرردکھا ہے اس کے لیے وہ پاکستان کیخلاف مسلسل جھوٹے گمراہ کن پروپیگنڈہ سے خطے کے ماحول کو کشیدہ بنانے کے لیے کوشاں ہیں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پلوامہ حملہ میں ملوث کشمیری مجاہد نے بھارتی فوج پر خودکش حملہ کرنے سے تھوڑی دیر پہلے اپنے ویڈیو پیغام میں دنیا کو بتا دیا تھا کہ وہ اس حملہ کا ذمہ دار ہے اور مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ تسلط اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوجیوں کے ظلم و ستم کیخلاف جدوجہد کررہا ہے اور تحریک آزادی کشمیر کا ایک مجاہد ہے جس کا اعتراف حملہ کے فوری بعد بھارتی میڈیا نے بھی کیا تھا کہ خودکش حملہ کرنے والے مجاہد کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے لیکن بعد میں بھارتی حکمرانوں اور بھارتی میڈیا نے پلوامہ حملے کی آڑ میں ماضی کی طرح پاکستان کیخلاف بے بنیاد جھوٹا پروپیگنڈہ شروع کردیا حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے بزور شمشیر ستر سالوں سے مقبوضہ جموں کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے اور اس قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے پوری وادی کو ایک فوجی چھائونی بنایا ہوا ہے جہاں وہ روزانہ نہتے کشمیری مسلمانوں جن میں بوڑھے، بچے اور خواتین شامل ہوتی ہیں ظلم کے پہاڑ توڑتا ہے۔
ان کا جرم یہ ہے کہ وہ اپنا آزادی کا حق مانگتے ہیں جو ہندوستان نے سلب کررکھا ہے۔1947 ء میں قیام پاکستان کے وقت کشمیر پاکستان کا حصہ تھا لیکن انگریزوں اور ہندوئوں کے گٹھ جوڑ اور سازش سے بھارت نے طاقت کے زور پر کشمیر پر قبضہ جما لیا اور کشمیری مسلمانوں کی آزادی او ر بنیادی حقوق تک سلب کرلیے اس روز سے یہ نہ صرف پاکستان اور ہندوستان کے صرف درمیان ایک مستقل تنازعہ بنا ہوا ہے جس کیوجہ سے پاک بھارت کے درمیان کئی بار جنگ بھی ہو چکی ہے اور اب تک ہزاروں کشمیری مجاہدین جدوجہد آزادی میں شہید ہوچکے ہیں روزانہ کی بنیاد پر مقوضہ کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کیخلاف مظاہرے ہوتے ہیں جن میں وادی کے جوان،بچے،بوڑھے اور خواتین شامل ہوتی ہیں کشمیر کی وادی بھارت کیخلاف نعروں سے گونجتی ہے اور بھارتی ظالم فوجی آزادی کے اس نعرے کو خاموش رکھنے کے لیے نہتے مظلوم کشمیریوں پر فائرنگ کرتے ہیں اور گولیاں برساتے ہیں یہ سلسلہ گزشتہ ستر سالوں سے جاری ہے کشمیر ہر لحاظ سے پاکستان کا حصہ ہے اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمان پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں جس کے لیے وہ آزادی کی طویل جدوجہد کررہے ہیں جس میں ہزاروں کشمیری مجاہدین اور نہتے کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔
دنیا بھر میں اور اقوام متحدہ کے سامنے سینکڑوں بار احتجاجی مظاہرے ہوچکے ہیں کہ کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے آزادی دلائی جائے لیکن نہ متعلقہ عالمی ادارے اس مسئلے کے حل کے لیے کوئی سنجیدہ کوششیں کرتے ہیں اور نہ ہی بھارت کوئی توجہ دیتا ہے بھارت اقوام متحدہ کی ان قراردادوں کو بھی ہمیشہ سے نظرانداز کرتا آرہا ہے جس میں اس پر زور دیا جاتا ہے مقبوضہ جموں وکشمیر کے مسلمانوں کو استصواب رائے کا حق دے تاکہ وہ آزادانہ طریقے سے اپنی رائے کااظہار کر سکیں کہ وہ بھارت کیساتھ رہنا چاہتے ہیں یا وہ پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں لیکن بھارت ایسا کرتے بھی ڈرتا ہے کیونکہ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ کشمیری مسلمان ہندوستان سے آزادی چاہتے ہیں ۔ بھارت ہمیشہ سے اس خوف میں مبتلا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کو جب بھی استصواب رائے کا حق ملا تو وہ ہندوستان سے علیحدہ ہو جائیں گے اسی خوف میں مبتلا بھارت آج کے ترقی یافتہ دور میں کشمیریوں کو طاقت کے بل بوتے پر غلام بنائے رکھنے کی ہٹ دھرمی پر قائم ہے لیکن یہ اس کی بھول ہے جب کوئی قوم اپنی آزادی کے لیے اٹھ کھڑی ہوتی ہے اسے کوئی بھی طاقت زیادہ دیر تک غلامی کی زنجیروں میں جکڑ کر نہیں رکھ سکتی کشمیری مسلمان گذشتہ ستر سالوں سے اپنی آزادی کے لیے جدوجہد میں سرگرم عمل ہیں انڈیا تمام تر کوششوں کے باوجود جدوجہد آزادی کشمیر کو ختم کرنے میں ناکامی سے دوچار ہے وادی کشمیر میں ہزاروں مسلح بھارتی فوج تعینات ہیں جو کشمیریوں کی طویل جدوجہد کے سامنے پسپا نظر آتے ہیں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی جاری ہے اور کشمیر کی آزادی تک جاری رہے گی۔
یہ جدوجہد ہر آنے والے دن میں پہلے سے زیادہ زور پکڑ رہی ہے پاکستان کا کشمیریوں کیساتھ دلی اور مذہبی رشتہ ہے وہ کشمیریوں کے جدوجہد آزادی کی ہمیشہ سے حمایت کرتا آرہا ہے آزادی کشمیر کی جدوجہد اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ تنازعہ کشمیر کے حل تک خطہ میں پائیدار امن کا قیام ناممکن ہے کشمیری مسلمانوں اور مجاہدین نے ہندوستان سے آزادی کے لیے باقاعدہ مسلح جدوجہد شروع کررکھی ہے ۔پلوامہ حملہ بھی کشمیری مجاہدین کی اسی جدوجہد کا حصہ ہے چاہیے تو یہ کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی خواہش کا احترام کرے اور انھیں آزادی کا حق دے تاکہ وہ اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق اپنی زندی گزار سکیں لیکن بھارت روز ازل سے اپنی طاقت کے زور پر مقوضہ کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
اس کے لیے اس نے اپنے لاکھوں فوجی یہاں تعینات کررکھے ہیں جو نہتے معصوم کشمیری بچوں،بوڑھوں اور خواتین پر ظلم کے پہاڑ توڑتے ہیں لیکن کشمیری مسلمان ان بھارتی درندوں کے ظلم و ستم کیخلاف فولادی دیوار کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں بلکہ ہر گزرتے دن کیساتھ کشمیریوں کی تحریک آزادی میں پہلے سے کہیں زیادہ شدت آتی جارہی ہے پلوامہ حملہ آزادی کشمیر تحریک کی ایک کڑی ہے لیکن مقام افسوس ہے کہ کہ بھارت حقیقت سے آنکھیں چراتا ہے اور وہ کشمیری مجاہدی کی جدوجہد آزادی سے خوفزدہ ہے اور اسی خوف کے نتیجے میں وہ پاکستان پر بے بنیاد الزامات اور پروپیگنڈہ کے ذریعے دنیا کو گمراہ کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے حالانکہ وزیراعظم عمران خان نے واضح طور بھارتی وزیراعظم مودی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ اگر بھارت کے پاس پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کوئی ثبوت یا شواہد ہیں تو ہمیں دئیے جائیں ہم اس کی تحقیقات کریں گے لیکن بھارت ایسا کرنے میں بھی ناکام رہا ہے لیکن دنیا بھی اب پوری طرح جان چکی ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کی مرضی کے بغیر مقبوضہ جموں کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔
اس غاصبانہ قبضے کیخلاف بھارت کو کشمیریوں کی طرف سے زبردست مزاحمت کا سامنا ہے بھارتی وزیراعظم انتہاپسند مودی اور حکمران اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے گمراہ کن پروپیگنڈے سے اپنے عوام کو بیوقوف بنارہے ہیں اور الیکشن میں اپنی کامیابی کے لیے جنگی فضا پیدا کرنے میں مصروف ہیں لیکن اب دنیا بھر میں پاکستان کیخلاف بے بنیاد بھارتی پروپیگنڈے کو مسترد کردیا ہے اس کا ثبوت یہ ہے کہ سعودی عرب کے وزیرخارجہ نے اپنے دورہ بھارت کے دوران ایک ٹی وی انٹرویو میں انڈیا کے موقف کی نفی کرتے ہوئے برملا یہ کہا کہ کسی ثبوت کے بغیر کسی پر کیسے الزام لگایا جاسکتا ہے بلکہ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے شاندار خدمات انجام دی ہیں اور اس کے لیے پاکستان کے ہزاروں فوجی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہے بلکہ اب بھارتی میڈیا بھی مودی کو موردالزام قرار دے رہا ہے کہ کسی ثبوت کے بغیر پلوامہ حملے کا الزام پاکستان پر لگا کر خطے کے امن کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے مودی کی ناکام پالیسی کے نتیجے میں بھارت دنیا میں تنہا ہو رہا ہے کیونکہ دنیا نے مودی کے موقف کو تسلیم نہیں کیا۔جنونی مودی کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں مسئلہ کشمیر کا حل مذاکرات کی میز پر ممکن ہے۔جنگ میں سب سے پہلے بھارت کی بربادی ہو گی۔