پاکستان تو جان ہے

Pakistan

Pakistan

تحریر : شاہ بانو میر

اللہ پاک نے دن رات کے آنے جانے کا یہ تسلسل کام کاج آرام کے
علاوہ
قوموں کے انسانوں کے عروج و زوال کے لئے بھی مقرر کر رکھے ہیں
کبھی کے دن اچھے تو کبھی کی راتیں
کل نیچے رہنے والے وقت کے گھومتے چکر میں اوپر آجاتے ہیں
اور
اوپر والے نیچے چلے جاتے ہیں
یہی قدرت کا نظام ہے جس سے کسی کو فرار ممکن نہیں ہے
آج جنوبی ایشیا کے خطے کی صورتحال شدید خطرات سے دوچار ہے
کل کی سیاست کا شکار پاکستان الجھا ہوا بکھرا ہوا ٹوٹا ہوا تھا
جسے از سر نو جوڑنے کے لیے افواج پاکستان کے سپہ سالار نے بیڑہ اٹھایا
اور
بہترین حکمت عملی طے کی گئی رات ملک سے را کے ایجنٹوں کو چن چن کر پکڑا
اور
تمام تحقیق شدہ ثبوت ہمسایہ ممالک کو فراہم کر کے ان کی آنکھیں کھول کر انہیں بھارتی اصل چہرہ دکھایا
قدرت نے ساتھ دیا تو
بھارت کے جاسوس کی گرفتاری بھی ہو گئی
مہر ثبت ہو گئی “”را”” کی پاکستان کے اندر کارکردگی پر
اس کا اعتراف جرم دیگر کئی اہم واقعات سے پردہ فاش کر گیا
ساتھ دینے والے حلیف بھارت کے رونے اور پس پردہ سازشوں کا احوال جان کر خاموشی سے پیچھے ہٹتے گئے
پاک فوج کی سفارت کاری نے جادو کی چھڑی کا کام دکھایا
یوں حقائق کا پردہ چاک کرتے کرتے ہم نے خطے میں پاکستان نے اپنا کھویا ہوا مقام بحال کیا
یہی وجہ ہے
آج جب پلوامہ واقعہ ہوا تو سوائے تنہا بھارت کے اسے کسی ملک کی جانب سے کوئی مدد نہیں مل رہی
خطے کے ہمسایہ ممالک ہوں یا یورپی یونین کا فورم یا چین خواہ امریکہ
سب کے کانوں میں بھارتی مظالم کے بازگشت گونج رہی ہے
لٹی عصمتیں زندہ لاشیں جوانوں کے تڑپتے لاشے پوری دنیا میں اپنی مظلومیت ثابت کر کے
بھارت کو تنہا کر چکے ہیں
کشمیر پر ہوئے مظالم پر سب ہی افسردہ ہیں
ایسے وقت میں جب دنیا گلوبل ویلج کا نعرہ لگا کر سب کو مدغم کرتی جا رہی ہے
نہ کسی کی ساکھ رہی نہ منفرد پہچان
ایسے میں ایک خطہ ارض جسے کشمیر کہتے ہیں
آج بھی مبحوس ہے مقبوضہ ہے
جب دنیا کے جوان سرحدوں کی حدود سے بالاتر ہو کر آسمان پر مل کر کمندیں ڈال کر دنیا کو نئی
ایجادات کی نوید دے رہے ہیں
کشمیر آج بھی غلام ہے محتاج ہے مجبور ہے
اس کے جوان ذہنی آزادی کو کھو چکے ہیں
ماحول میں رچا بسا ظلم زندگی کو بوجھل بنا کر ذہنی امراض میں مبتلا کر رہا ہے
جوان جو کسی قوم کا سرمایہ ہیں
کشمیر میں یہ جوان اپنی زندگیوں کو وطن کی آزادی پر بے دریغ لُٹا کر
دنیا کو متوجہ کر رہے ہیں
آخر کار ستر سال بعد آج ان کی قربانیوں کو اور بھارتی مظالم کو مانا جا رہا ہے
اس کا مطلب
امید صبح جمال قریب ہے
اب جوان ہی نہیں
تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے
اس وادی کی مائیں بہنیں بیٹیاں بچے سب کے سب بھارتی مظالم کے سامنے سینہ سپر ہو کر
آر یا پار
تخت یا تختہ
اب نہیں تو کبھی نہیں
کی تفسیر بنے ڈٹے کھڑے ہیں
الجھا ہوا بھارت سات لاکھ فوج رکھتے ہوئے بھی اب ہر مقبوضہ کشمیر کے شہری کے سامنے بے بس بنا
اپنی ایجسنسیز کی کارکردگی پر مایوس پژمردہ چِلا رہا ہے
پاکستان
پاکستان پر آنکھیں نکالنے کی تیاری میں ہے
جب کہ
اس بار یہاں بھی صبر ختم اب
تم یا ہم
کے لئے جواب تیار ہے
پاک فوج کے جوان اپنے ملک کے چپے چپے کی حفاظت کیلئے ہر گھڑی تیار کامران ہیں ہم
بھارت کی فوج کشی جھنجھلاہٹ کا اعلان ہے
مایوس دشمن کے ایسے عجلت والے اقدام سے ہی تو سامنے والے کی کامیابی یقینی ہے
کشمیر پے جاری بھارتی جابرانہ تسلط اپنے آخری مرحلے پر انجام کے قریب ہے
کشمیر میں استصواب رائے کے حق کو نہ مان کر کشمیریوں کی آواز کو جبر سے خاموش کروانے والا بھارت
آج
لاچار بیٹھا ہے
پوری دنیا میں بھونچال مچانے والا بھارت اس وقت قدرت کی گرفت میں ہے
ایک طرف بھارت میں موجود سکھ کموینٹی کا کشمیری مظالم پر بھارتی سرکار کے خلاف رد عمل
جو اب جارحانہ انداز اختیار کر چکا ہے
اس نے کشمیر کاز کو تقویت فراہم کی ہے
بھارت سیاست کو ہر شعبے میں داخل کر کے خود ہی کمزور ہو گیا
سیاست کا صرف ایک روپ ہے
ڈائن
یہ کھا جاتی ہے جہاں جہاں یہ قدم رکھتی ہے
گھر ہوں تو اجاڑ دیتی ہے
قومیں ہوں تو تباہ کر دیتی ہے
نتیجہ کل تک کی یک آواز بھارتی قوم میڈیا
آج سیاست کی بھینٹ چڑھ کر منقسم ہوگیا
جس سے حالیہ پلوامہ واقعہ پر منفی اثرات مرتب ہوئے
بھارتی نیم مردہ فوجی سوشل میڈیا پر دہائیاں دے رہے ہیں
کہ
بھارتی سرکار نے انہیں کشمیر میں مرنے سر کٹانے کیلئے چھوڑ دیا ہے
اسلام کے نظریہ پر جوان شھادتیں دیتے ہیں تو گھروں میں صف ماتم نہیں بچھتی
جنت کے حسین مرغزاروں کی نوید دینے والے کے اہل خانہ کو مبارکبادیں وصول کرتے ہیں
والدین ہوں یا شہید کی بیوہ سرفخر سے اٹھے ہوتے ہیں
شہید کا شہر گاؤں اس اعزاز کو دور دور تک بیان کرتے ہیں
دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں
کہ
کشمیر میں مرنے والے بھارتی سپاہیوں کے اہل خانہ جس قدر آہ و بکاہ میں مبتلا ہیں
وہ مناظر کافی ہیں بھارتی افواج کی کمزور ہمت کو سمجھنے کے لیے

پہلی بار ہے
جب اسے سفارتی محاذ پر بین القوامی جگ ہنسائی کا سامنا کرنا پڑا
اقوام متحدہ میں نے اس حملہ کو دہشت گردی سے منسوب نہیں کیا
بلکہ
برہان وانی کی شھادت کے بعد جو قہر جو ظلم مقبوضہ وادی میں ڈھایا جا رہا ہے
اس پر وہاں بھارتی مظالم پر مبنی فلمز پوری دنیا میں دکھائی گئیں
اس خطہ ارض کی حرماں نصیبی پر غیر اسلامی سوچ کے حامل افراد روئے بھی
بھارت کا شور اب محض ڈگڈگی اور بندر کا تماشہ رہ گیا
جس کو راہگیر رک کر دیکھتے ہیں اور آگے بڑھ جاتے ہیں
جنوبی ایشیا کا یہ حسین خطہ سی پیک کے بعد یکسر تبدیل ہو کر
اس خطے کی اہمیت کو چار چاند لگانے والا ہے
افواج پاکستان کی بے مثال جرآت اور لازوال جوانوں کی شھادتوں نے
وہ چراغ روشن کر دیے جو انشاءاللہ ملک کے ساتھ خطے کی قسمت تبدیل کر کے دم لیں گے
پرسکون انداز میں اپنی ترقی کی منزل کی سعی میں مصروف پاکستان
اس نازک وقت میں کیسے متحمل ہو سکتا ہے
کہ
کشمیر میں کوئی بھی دہشت گرد حملہ کروا کے خود اپنے راستے مسدود کر دے؟
دنیا اب جان چکی ہے
بے حس مودی کے مظالم دنیا پر اجاگر ہو چکے ہیں
پاکستان بھارت کی آنکھ میں کھٹکنے والا وہ”” شہتیر”” ہے جس کی چبھن اس کو بیقرار کرتی ہے
کشمیر رستا ہوا ناسور ہے
جس سے اس کے جوان بچوں کا لہو رِس رِس کر وادی کو گلرنگ کیے ہوئے ہے
یہ رنگ وفا کا ہے جنون کا ہے آزادی کا ہے
اس رنگ کو بڑہنا ہے اور آخر دم تک لڑنا ہے
جب
مائیں جوان بچوں کے لاشوں پر نوحہ نہ کریں بین نہ کریں
بلکہ
آزادی کے نعرے ایسے فلک شگاف لگائیں
کہ
یہ نسوانی آوازیں آسمان کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے دنیا کے در و بام کو ہلا دیں
تو
سوچ لیں
اب آزادی قریب ہے
کشمیر کے ستر سال ایک طرف اور برہان وانی کی شہادت کے بعد کے یہ تین سال ایک طرف بھاری ہیں
وادی میں ظلم کی داستانیں عصمت دری کے واقعات سہمے ہوئے ماحول میں زندہ لاشوں کی جانب اشارہ کرتے ہیں
ظلم کا ایک انجام قدرت کی طرف سے مقرر ہے
ہلاکو خان کے مظالم کو اس کے اپنے ہی گھوڑے نے ہلاکو خان کو روندتے ہوئے
ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیے
مودی تاریخ سے سیکھو
آج تاریخ اپنا آپ دہرا رہی ہے
پاکستان کی ہر خوبصورتی کو تم نے بڑے ممالک کے ساتھ گٹھ جوڑ سے سازشوں سے مسخ کر کے دنیا میں تنہا کر دیا تھا
لیکن
اس کے جوانوں نے اپنے جسم دھرتی ماں پر یوں بچھا دیے کہ خود تو ریزہ ریزہ ہو کر شھادت کی معراج پائی
مگر
اس پاک زمین پر آنچ نہیں آنے دی
آج پاکستان کی ہر مسخ صورت واپس اپنی اصل خوبصورتی میں بدل گئی
اور تمہاری کاسمیٹک سرجری تمہاری سرجیکل اسٹرائیک کی طرح بدنما بھدے چہرے کے ساتھ نمایاں ہو گئی
جنوبی ایشیا میں نیا پاکستان ہے
جو سیاسی جدو جہد کا نہیں
افواج پاکستان کی بہترین حکمت عملی کا ثبوت ہے
میں اس نئے مضبوط پاکستان کی بڑہتی ہوئی طاقت اور ہمسائیوں کے ساتھ نئے روابط کے لئے
افواج پاکستان کو مبارکباد پیش کرتی ہوں
افواج پاکستان کا بے مثال مضبوط کردار پہلی بار ثابت کر رہا ہے
کہ
سپہ سالار کی سفارت کاری بلآخر رنگ لے آئی ہے
روس پاکستان کے ساتھ نیے دور کا آغاز دوستانہ مراسم سے کر چکا ہے
افغانستان کے طالبان ہوں یا دیگر سیاسی قیادت سب نے حملہ ہونے کی صورت
واشگاف اعلان کر دیا کہ
وہ پاکستان کے ساتھ ہیں
ایران کے ساتھ نیے تعلقات میں بھی بہتری کا عمل نظر آ رہا ہے
خطے میں مستقبل کا پر امن پاکستان سب کی ترجیح ہے
جذبے جوانوں کے شھادت کے لیے بیتاب ہیں
دوسری طرف
کشمیر میں جدو جہد اب آخری مراحل میں ہے
مائیں بہنیں بیٹیاں جان ہتھیلی پر رکھ کر بھارتی فوج کو للکار رہی ہیں
پاکستان کو مدد کے لیے پکار رہی ہیں
پاکستان کی مائیں بہنیں بیٹیاں کچھ نہ کریں
دعا کے لیے ہاتھ تو اٹھائیں
نجانے کس کی دعا عرش والے کے ہاں قبولیت کا مرتبہ پا کر
کشمیر کے لئے مردہ بین الاقوامی برادری کے بدن کان بند ذہن کھول دے
کشمیر کو آڑ بنا کر بھارت پاکستان پر حملہ کرے گا
یہ چیخ و پکار بھارتی میڈیا سے اٹھ رہی ہے
تو یاد رکھنا
ظالم دشمن
امن کی خواہش ہے مگر جذبے بڑے توانا ہیں
اس ملک کا تابناک مستقبل تم سے برداشت نہیں
لیکن
ہمیں تو اب آگے بڑہنا ہے خطے کو ملک کی طرح شاندار بنانا ہے
کیونکہ
اس ملک کے جوانوں نے یہ منزل اپنے خون کے دریا بہا کر حاصل کی ہے
یہ ملک پاکستان ہے
جو ہماری جان ہے اس کی حفاظت کے لیے صرف اس کے جوان ہی نہیں
وقت آیا تو اس کی مائیں بہنیں بیٹیاں بھی کسی سے پیچھے نہیں دیکھو گے
اس لیے کہ
یہ میرا پیارا نیا پاکستان ہے
جو ہماری جان ہے
اور
جان تو سب کو پیاری ہے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر