سری نگر (جیوڈیسک) آرٹیکل 35 اے کی متوقع سماعت کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی احتجاج کی اپیل سے بھارت بدحواس ہو گیا اور مزید 10 ہزار فوجی وادی میں بھیج دیے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت قیادت کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے، مشترکہ مزاحمتی قیادت میں شامل رہنما یاسین ملک کو گزشتہ روز سری نگر میں ان کی رہائشگاہ سے گرفتار کیا گیا جب کہ قابض فورسز نے 200 سے زائد کشمیریوں کو بھی گرفتار کرلیا۔
مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب سے متعلق آرٹیکل 35 اے کی متوقع سماعت پر حریت رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسمین ملک کی جانب سے احتجاج کی اپیل کی گئی ہے جس کے پیش نظر مقبوضہ وادی میں مزید 10 ہزار بھارتی فوجی بھیج دیے گئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت رہنماؤں کی گرفتاریوں اور آرٹیکل 35 اے کی منسوخی کی کوششوں کے خلاف آج مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے جب کہ سری نگر میں دفعہ 144 کے تحت پابندیاں نافذ ہیں۔
حریت رہنماؤں کی گرفتاری پر رد عمل میں میر واعظ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی کے عوام آرٹیکل 35 اے میں ردو بدل تسلیم نہیں کریں گے، کشمیریوں کے خلاف بھارتی غیرآئینی، پرُتشدد اقدامات سے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوں گے، طاقت اور دھمکیوں سے صورتحال صرف بگڑے گی۔
یاد رہے کہ آرٹیکل 35 اے کے تحت جموں و کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں کے نوکری حاصل کرنے، ووٹ دینے اور غیر منقولہ جائیداد خریدنے پر پابندی عائد ہے اور اس دفعہ کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت ہو رہی ہے۔