اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیرِاعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ ملکی معیشت کیلئے ناسور ہے اور ایسے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، انہیں بے نقاب کرکے ان کی اصلیت عوام کے سامنے لائی جائے۔
وزیرِاعظم عمران خان کی زیرِ صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں منی لانڈرنگ کی مؤثر روک تھام کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات اور ان کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر غور کیا گیا۔
حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ جعلی اکاؤنٹس کے ضمن میں اب تک چھ مختلف بینکوں کو 27 کروڑ 70 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا اور 109 افسران کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔
حکام کے مطابق نومبر 2018 سے جنوری 2019 تک 30 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی کرنسی ضبط کیے جانے کے 11 کیسز میں ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا اور 13 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
اجلاس میں حکام کا کہنا تھا کہ 2018 میں 8707 مشکوک ٹرانزیکشنز رپورٹس کا اجراء کیا گیا جب کہ 2017 میں یہ تعداد 5548 تھی، بیرون ممالک سے فنانشل انٹیلی جنس شیئرنگ کے سلسلے میں برطانیہ، قطر، متحدہ عرب امارات اور آسٹریلیا سے ایم او یوز سائن کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ جولائی 2018 سے جنوری 2019 میں کل ضبط شدہ اشیا بشمول کرنسی کی مالیت 20 ارب روپے سے زائد ہے جب کہ گزشتہ سال اسی عرصے میں ضبط شدہ اشیا کی مالیت 12 ارب روپے سے زائد تھی اور اس مد میں 66 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اجلاس میں ایف بی آر نے بتایا کہ اینٹی منی لانڈرنگ کے تحت 2016 سے 2019 تک کل 335 مشکوک ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کی گئیں اور 6.6 ارب روپے کی وصولی ہوئی۔
سیکرٹری داخلہ کی جانب سے سرحدوں اور مختلف ایئرپورٹس پر منی لانڈرنگ کی روک تھام کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیرِاعظم عمران خان نے ایف ایم یونٹ کو مزید فعال اور مستحکم کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ ملکی معیشت کیلئے ناسور ہے اور منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں لہٰذا ایسے عناصر کو بے نقاب کرکے ان کی اصلیت عوام کے سامنے لائی جائے۔