اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے جرمن ہم منصب سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو پلوامہ حملے کی تحقیقات میں تعاون کرنے کی پیشکش کر دی ہے، پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کے ساتھ ٹیلی فون پر خطے کی صورتحال پر گفتگو کی۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنے جرمن ہم منصب کو پلوامہ حملے کے بعد بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور اس بات پر زور دیا کہ بھارت اس حملے کے حوالے سے پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کر رہا ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا، ’’پاکستان ایک پر امن خطے کا خواہاں ہے اور امن اور سلامتی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔‘‘
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جرمن وزیر ہائیکو ماس نے امن قائم کرنے کی پاکستانی کوششوں کو سراہا اور خطے میں امن اور سلامتی کے قیام پر زور دیا ۔ حال ہی میں کشمیر کا مسئلہ یورپی پارلیمان میں بھی زیر بحث آیا۔ شاہ محمود قریشی نے اپنی ایک حالیہ ٹویٹ میں لکھا تھا کہ یورپی یونین کی ذیلی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے بھارت سے کشمیر میں امن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
رواں ماہ چودہ تاریخ کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جموں سری نگر نیشنل ہائی وے پر بھارتی فوجیوں کے قافلے پر ایک خود کش حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں چالیس بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کے فوری بعد بھارت نے پاکستان کو اس دہشت گردانہ حملے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ پاکستان کی جانب سے ایسے الزامات کی تردید کی گئی ہے اور بھارت کو تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔
اس علاقائی تناؤ کے پیش نظر شاہ محمود قریشی نے اپنا دورہء جاپان بھی ملتوی کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق، ’’پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنے جاپانی ہم منصب سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کی حساس صورتحال کے پیش نظر یہ انتہائی ضروری ہے کہ وہ اس وقت پاکستان میں ہی رہیں۔‘‘