اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان ایئر فورس کسی بھی ایڈونچر کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور ہماری فضائیہ کی بروقت مداخلت سے بھارت کو پسپا ہونا پڑا۔
دفتر خارجہ میں وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کی متفقہ رائے ہے کہ یہ پاکستان کے خلاف جارحیت ہے اور پاکستان اس کا جواب دے گا۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ اس حوالے سے تین رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں مجھ سمیت وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر دفاع پرویز خٹک شامل ہیں، کمیٹی پارلیمانی رہنماؤں سے رابطہ کرے گی تاکہ سیاسی قیادت کو اس اہم صورتحال پر اعتمادمیں لے کر مشاورت کی جائے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستانی اور انٹرنیشنل میڈیا کو موقع پر لے جایا جائے گا تاکہ وہ خود دیکھیں اور بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب کریں۔
شاہ محمود قریشی کے مطابق فیصلہ کیا گیا ہےکہ عالمی رہنماؤں سے رابطے کیے جائیں گے، اسی تناظر میں ترکی کے وزیر خارجہ کو تفصیلی طور پر آگاہ کردیا گیاہے، اس کے علاوہ وزیراعظم بھی عالمی رہنماؤں سے رابطے کریں گے۔
انہوں بتایا کہ پارلیمانی رہنماؤں کو بریفنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پارلیمانی رہنماؤں کو ڈی جی ملٹری آپریشن اور ایئر ڈیفنس کے حکام صورتحال سے آگاہ کریں گے، پاکستانی قوم کو باخبر رکھنا ہماری ذمہ داری اور درست حقائق بتانا ہمارا فرض ہے، موجودہ حکومت اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا کو کئی ہفتے پہلے بتاچکے تھے کہ مودی سرکار سیاست کی ضروریات اور الیکشن کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کوئی نہ کوئی مس ایڈونچر کرنے کی ضرورت محسوس کررہی ہے کیونکہ پانچ ریاستوں میں جو انتخابی نتائج سامنے آئے اس میں بی جے پی کو مسترد کیا گیا، بھارت میں الیکشن سے پتا چل رہا ہےکہ بی جے پی کو سیاسی بقاء کیلئے کوئی نہ کوئی حرکت کرنا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان ایئر فورس کسی بھی ایڈونچر کے لیے ہمہ وقت تیار ہے، ہماری فضائیہ کی بروقت مداخلت سے انہیں پسپا ہونا پڑا، کچھ جہازوں نے اندر گھس کر فائر کیا، 2 بج کر 55 پر وہ داخل ہوئے اور جب ہماری فورس نے کارروائی کی تو 58 منٹ پر وہ نکل گئے، وہ ایل او سی سے ہی نکل فرار ہوئے اور اس کی وجہ ہماری فوج کی مستعدی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سول و عسکری قیادت نے ہندوستان کے عزائم پڑھ کر ان کو سمجھ کر دیکھنا ہےکہ کب کیا اور کیسے کس نوعیت پر کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑھاوا دینا ہمارا مقصد نہیں ہم نے ہمیشہ امن کی بات کی لیکن جارحیت کا جواب دینا ہمارا حق ہے اور قوم مایوس نہیں ہوگی،اس وقت صورتحال بہت نازک ہے، ہم پاکستانی وقار اور سرحدوں کے دفاع کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے طیارے تاخیر کا شکار نہیں ہوئے، اگر پاکستان کی فضائیہ کو پتا نہ ہوتا تو جواب کیسے دیا جاتا۔
شاہ محمود نے کہا کہ کرتاپور دیرینہ خواہش تھی اس کو ہم نے پورا کیا، اس میں خیر سگالی کا پیغام تھا جو ہم نے دیا، ہم نے کبھی امن کے پیغام سے آنکھ نہیں چرائی اور کبھی جارحیت سے نہیں گھبرائے، کاش ہندوستان بھی اپنا ذہن کھولے لیکن ان پر سیاست کا بھوت سوار ہے، وہ اقتدار کے نشے میں مست ہاتھی کی طرح دیوار سے ٹکریں مارتے پھررہے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان وہ کرے گا جو اسے کرنا چاہیے۔
او آئی سی اجلاس کے بائیکاٹ سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جدہ میں ہونے والے اجلاس میں سیکریٹری خارجہ پاکستان کی نمائندگی کررہی ہیں، اس حوالے سے گزشتہ روز یو اے ای کے وزیر خارجہ سے تفصیلی گفتگو ہوئی انہیں پاکستان کے نقطہ نظر اور تشویش سے آگاہ کردیا تھا، بھارتی وزیر خارجہ کو صرف او آئی سی کے افتتاحی سیشن میں مدعو کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سے بلا مشاورت ایک غیر ممبر کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی، او آئی سی کے ممبر پر جارحیت کی گئی، وہ ادارہ جو مسلمانوں کی آواز ہے وہ کس طرح آج کی کیفیت میں ایسے ملک کو جو جارحیت کررہا ہے اور مسلمانوں پر ظلم کررہا ہے جس نے او آئی سی کی متواتر قراردادیں ردی کی ٹوکری میں پھینکیں، آج کی کیفیت میں اسے مدعو کرنے کی کوئی گنجائش نہیں رہتی، او آئی سی سے درخواست کرتے ہیں کہ صورتحال کو سامنے رکھ کر پھر سے غور کرکے فیصلہ کریں۔