اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی پائلٹ کی رہائی کے حوالے سے کسی بھی دباؤ یا مجبوری کا تاثر مسترد کر دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان غیر ریاستی عناصر کو ملک اور خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دے گا، ہم شدت پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کسی ملیشیا یا جنگجو تنظیم کو ہتھیاروں کے استعمال اور ان کے ذریعے دہشت گردی کے پھیلاؤ کی اجازت نہیں دے گی، اگر کوئی گروپ ایسا کرتا ہے تو حکومت ان کے خلاف کارروائی کا ارادہ رکھتی ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ ’ہم غیر ریاستی عناصر کو اپنے ملک اور خطے کو اس دہانے پر کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘
بھارتی پائلٹ کی رہائی سے متعلق شاہ محمود نے کسی بھی دباؤ یا مجبوری کا تاثر بھی مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان پر بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے لیے کوئی دباؤ تھا اور نہ ہی کوئی مجبوری تھی، ہم انہیں یہ پیغام دینا چاہتے تھے کہ ہم آپ کے دکھ میں اضافہ نہیں چاہتے، ہم آپ کے شہریوں سے بدسلوکی نہیں چاہتے، ہم تو امن چاہتے ہیں۔‘
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ خطے کے امن کو سیاست کی نذر نہ کیا جائے۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان ماضی میں نہیں جانا چاہتا لیکن اگر ماضی میں گئے تو پھر یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کیسے ہوا، پٹھان کوٹ اور اوڑی میں کیا ہوا، یہ ایک لمبی داستان ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر ہمیں جیش محمد سے متعلق شواہد دیے گئے تو کارروائی ہو گی۔