اسلام سلامتی و امن کا نام ہے ۔ اسلام کا پیغام تمام بنی نوع انسانیت کے لئے یکساں ہے اور اسلامی فلسفے کی روح میں صرف امن اور سلامتی ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا۔ پاکستان کے قیام کا مقصد ہی اسلامی نظام اور بہبود انسانیت کے لئے اسلامی ریاست تھا۔ مدینہ ریاست کے بعد پاکستان اسلام کے نام پر بننے والی دنیا کی دوسری ریاست ہے۔ اسلام کو شدت پسندی سے جوڑنے کی مہم میں اسلام فوبیا کا غلبہ مغرب کی جانب سے غالب رہا ہے۔ یہاں تک کہ پڑوسی ممالک بھی پاکستان کی سالمیت اور بقا کے خلاف سازشیں کرتے رہے ہیں۔پاکستان نے تمام تر نا مساعد حالات کے باوجود اسلامک شدت پسندی کا لیبل اتارنے کے لئے ہر سطح پر کوشش کی ۔ لیکن بد قسمتی سے سفارتی محاذ میں کمزوری کی وجہ سے منفی پروپیگنڈا غالب آ جاتا ۔ بھارت نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی اور پاکستان ائیر فورس نے پاکستانی عوام کو بڑے نقصان سے بچایا ۔ پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر عالمی برداری کی جانب سے مذمت بھی کی گئی۔ پاکستان پر اخلاقی اور عوامی دبائو بھی تھا کہ بھارتی جارحیت کا جواب دیا جائے۔ پاکستانی افواج دنیا کی طاقت ور اور انتہائی پیشہ ور فوج شمار ہوتی ہے۔
ریاست پر جارحیت کا جواب دینا پاکستانی افواج کے لئے ضروری ہوگیا تھا کیونکہ پاکستان اگر جواب نہیں دیتا تو بھارت کی شر انگیزیاں بڑھتی چلی جاتی اور پھر24 گھنٹے کے اندر ہی پاکستان نے بھارت کو ایسا جواب دیا کہ دنیا بھی ششدر رہ گئی ۔ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرنے والی دو جنگی طیاروں کو پاکستان نے مار گرایا ۔ جس میں ایک جہاز کا ملبہ پاکستانی حدود میں گرا ۔ بھارتی پائلٹ ابھے نندن کو کشمیری عوام نے قابو کرکے پاکستانی جوانوں کے حوالے کردیا ۔ اگر اس موقع پر ہندو انتہا پسند ہوتے تو وہ مسلمان یا پاکستانی فوجی کا وہ حال کرتے جس پر مودی سرکار انہیں شاباشی بھی دیتی۔ اس کا مظاہرہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے نوجوان کو جیپ کے آگے باندھ کر نام نہاد فوجی طاقت کا مظاہرہ کرنے والے کو مودی سرکار نے سرکاری اعزاز بھی دیا تھا۔ اس کے علاوہ ہمارے سامنے ایک اور مثال بھی ہے کہ جنیوا معاہدے کے تحت جنگی قیدی واپس کئے جاتے ہیں۔ اس سے قبل کارگل کی جنگ میں گرفتار ہوئے بھارتی فلائٹ لیفٹیننٹ کے ناچیکیتا کو بھی پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کردیا تھا مگر بھارتیوں نے سپاہی مقبول حسین مرحوم کی زبان قید کے دوران کاٹ ڈالی تھی۔
پارلیمنٹ میں وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ پاکستان بھارت کے ونگ کمانڈر ابھے نندن کو امن کے خاطر رہا کررہا ہے ۔ بھارت نے پاکستان سے بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھے نندن کی فوری اور بحفاظت رہائی کی درخواست بھی آچکی تھی۔بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ” پاکستان ‘انڈین ایئرفورس’ کے تباہ ہونے والے طیارے میگ21 کے پائلٹ کو فوری طور پر رہا کرے اور اس کی بحفاظت وطن واپسی کو یقینی بنایا جائے”۔بیان میں کہا گیا ہے کہ” زیر حراست پائلٹ کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں جس میں پائلٹ کی شناخت ونگ کمانڈرابھے نندن بتائی گئی ہے اور اس کا سروس نمبر بتایا گیا ہے”۔ دوسری جانب گرفتار پائلٹ نے پاک فوج کے رویے اور سلوک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ” اس کے ساتھ پاک فوج کے افسران اور جوانوں کا رویہ انتہائی متاثر کن ہے اور وہ اسی قسم کے رویے کی بھارتی فوج سے بھی توقع رکھتے ہیں”۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس میں بھارتی فضائیہ کا ریکارڈ بیان دکھایا جس میں گرفتار بھارتی پائلٹ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ بھارتی پائلٹ ہے جب کہ گرفتار بھارتی پائلٹ کا کہنا تھا کہ ‘میں بھارتی فضائیہ کا افسر ہوں اور میں ونگ کمانڈر ابھے نندن ہوں، میرا سروس نمبر 27981 ہے۔زیر حراست ونگ کمانڈر ابھے نندن کا ایک اور ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں اس نے پاک فوج کے برتاؤ کی تعرف کرتے ہوئے گرفتاری سے لے کر اب تک پاک فوج کے رویے کو متاثرکن قرار دیا ہے، ابھے نندن نے کہا کہ پاک فوج کے افسران اور جوانوں نے اس کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھا ہے اور وہ اسی طرح کے رویے کی امید اپنی فوج سے بھی کرتے ہیں، ابھے نندن نے مزید کہا ہے وہ اپنے اس بیان پر بھارت میں بھی قائم رہیں گے اور وطن واپسی پر اپنی بات کو دہرائیں گے۔
پاکستان کے اس اقدام کا پوری دنیا میں خیر مقدم کیا گیا ۔پاکستان کے بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے فیصلے کی دنیا بھر میں پزیرائی ملی ہے۔بین الاقوامی جریدے گلف نیوز نے پاکستان کے فیصلے کی پزیرائی کرتے ہوئے کہا عمران خان نے بھارتی ہم منصب کے خلاف سفارتی جنگ جیت لی۔ الجزیرہ نے بھی پاکستانی وزیر اعظم کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا پاکستان نے دونیوکلیئر طاقتوں میں تناؤ کو کم کیا۔نیویارک ٹائمز کے مطابق عمران خان کا اعلان جنگ کاراستہ روک سکتاہے، جب کہ دی گارڈین کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نے اب تک خان کی پیشکش کا جواب نہیں دیا۔ عرب نیوز نے بھی پاکستان کے اقدام کو امن کی جانب ایک اور قدم قراردیا۔دوسری جانب ترجمان اقوام متحدہ نے بھی عمران خان کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان قابل تعریف ہے، دونوں ممالک کو کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔واضح رہے کہ عمران خان کے فیصلے کو بھارت میں بھی بے حد پزیرائی حاصل ہورہی ہے اورکشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق، محبوبہ مفتی، نوجوت سنگھ سدھو، برکھادت، کیپٹن امریندر سنگھ سمیت بھارت کی معتبر شخصیات کی جانب سے بے حد سراہاجارہا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مرکنڈے کاٹجو نے اپنی ٹویٹ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کے لیے وزیرِ اعظم عمران خان کی تقریر کو ‘عقل مندانہ اور تحمل سے بھرپور قرار دیا۔سابق چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ”وہ کرکٹر سے سیاست میں آنے والے عمران خان کے پہلے مداح نہ تھے لیکن اب ایسی بات نہیں، ‘پہلے میں عمران خان پر تنقید کرتا تھا لیکن اب ٹی وی پر ان کی سمجھ بوجھ اور تحمل سے بھرپور تقریر سن کر ان کا مداح ہوگیا ہوں”۔لیکن بھارت میں انتہا پسند تنظیموں اور متعصب بھارتی میڈیا نے پاکستان کی امن کی خواہش کو دوسرا رنگ دینا شروع کردیا کہ پاکستان یہ اقدام کسی بیرون ملک کے دبائو کی وجہ سے کررہا ہے۔ اس پر پاکستانی عوام نے بھارت کو جواب دیا کہ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کسی بیرون ملک کے دبائو کی وجہ سے بھارتی ونگ کمانڈر ابھے نندن کو رہا کررہا ہے تو اس کا ایک قیدی کلبھوشن جادیو کی شکل میں ہماری قید میں ہے ۔ بھارت میں اگر ہمت ہے تو اس کو رہا کرکے دکھائے ۔ پاکستان نے صرف اور صرف یہ اقدام امن کے خاطر اٹھایا ہے ۔ جس کا بھارتی عوام نے زبردست خیر مقدم بھی کیا ہے۔
مودی سرکار کی تمام سازشوں کا خاتمہ ہوا اور ونگ کمانڈر کی آڑ میں ایک بار پھر پاکستان کے خلاف جنگی ماحول پیدا کرنے کی سازش کو ناکامی کا سامنا ہوا ۔ ذرائع کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نے ہنگامی طور ایک میٹنگ میں ایک بار پھر پاکستان کے خلاف جارحیت کا کہا تھا لیکن بزدل بھارتی سورما اس بات سے خوف زدہ تھے کہ پاکستان نے ایک ایسا ردعمل دیا ہے جس کا وہ تصور نہیں کرسکتے تھے اس لئے اس موقع پر اگر دوبارہ جارحیت کی گئی تو بھارت کو بڑی بھاری قیمت اٹھانے پڑ سکتی ہے۔ بھارت میں میڈیا نے جنگی ماحول پیدا کردیا تھا لیکن اب سوشل میڈیا میں ٹاپ ٹرینڈ مودی کے خلاف ہے اور ” گو مودی گو” ٹاپ ٹرینڈ چل رہا ۔ جنگ نہیں امن چاہیے کے نعرے گونج رہے ہیں ۔ بھارت میں باشعور عوام نے مودی کے ناپاک منصوبے کو جان لیا ہے ، یہاں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں پاکستان کی سا لمیت پر اپنے تمام اختلاف ایک طرف رکھ کر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئی تو مودی سرکار کی پالیسی کی وجہ سے بھارتی 21اپوزیشن جماعتوں نے مودی سرکار کو بے نقاب کردیا ۔کستان کی جانب سے بھارت کو دیے جانے والے سرپرائز کے بعد بھارت کی 21 سیاسی جماعتوں نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ ایک مشترکہ بیان میں اپوزیشن جماعتوں نے مودی کو موجودہ حالات کا ذمہ دار قرار دیا اور کہا ہے کہ مودی بھارتی فوج پر سیاست کر رہے ہیں۔پاکستان کی جانب سے بھارت کے 2 جنگی طیارے گرائے جانے اور ایک پائلٹ کو گرفتار کیے جانے کے بعد بھارت کی اپوزیشن جماعتیں مودی سرکار کے خلاف متحد ہوگئیں۔ بھارت کی 21 اپوزیشن جماعتوں کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں موجودہ صورتحال پر غور کیا گیا۔ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ انڈین نیشنل کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے پڑھ کر سنایا جس میں مودی پر فوج کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے موجودہ صورتحال کا ذمہ دار بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو قرار دیا۔
امریکہ، چین، یورپی یونین، اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور کئی دیگر ملکوں نے پاکستان اور بھارت سے تحمل کا اظہار کرنے کی یہ اپیل پاکستان اور بھارت کی جانب سے ایک دوسرے پر اپنی حدود میں دخل اندازی کے الزامات کے تناظر میں کی ہے۔امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے بھارت کی وزیرِ خارجہ سشما سوراج اور پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے فون پر بات کی ہے اور انہیں مزید کسی بھی فوجی کارروائی سے گریز کا مشورہ دیتے ہوئے آپس میں براہِ راست بات کرنے کو کہا ہے۔امریکہ کے محکمہ خارجہ کے مطابق مائیک پومپیو نے 26 فروری کو بھارت کی طرف سے انسدادِ دہشت گردی کی کارروائی کے بعد وزیرِ خارجہ سشما سوراج سے بات کی اور خطے میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان سکیورٹی امور پر تعاون پر زور دیا۔پاکستان کی جانب سے بھارتی ونگ کمانڈر ابھے نندن کی رہائی کا بعد مودی سرکار کا جنگی جنون بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔دنیا کے سامنے پاکستان کا پُر امن چہرہ نظر آئے ہے اور تمام عالمی ذرائع ابلاغ نے پاکستان کے اس اقدام کو نمایاں کوریج دی ہے جس سے بھارت کو سخت شرمندگی کا سامنا ہوا ہے۔پاکستان کے خلاف نریندر مودی نئی سازش رچانے کی کوشش میں بھارتی عوام کو مشتعل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا کیونکہ بھارت میں جیش محمد کے کسی مبینہ ٹریننگ کیمپ اور350افراد کی مبینہ ہلاکت کے بابت سوال پوچھا جارہا ہے کہ بھارتی فضائیہ نے کہاں حملہ کیا تھا ۔ کون ہلاک ہوا ۔کون زخمی ہوا ۔ ٹریننگ کیمپ کا ملبہ کہاں ہے۔ مودی سرکار کے پاس ان سوالوں کے جواب نہیں ہیں۔
بھارتی حکام پریس کانفرنس میں اپنے ہی ملک کے صحافیوں کے سوالات کا جواب نہیں دے پا رہے اور راہ فرار اختیار کررہے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان کے ہاتھوں دو طیارے تباہ ہونے کے بعد بھارتی مسلح افواج کے اعلیٰ افسر بوکھلائے ہوئے نظر آئے اور حالیہ کشیدگی کے کئی روز بعد بھارتی فورسز نے نئی دہلی میں میڈیا کو بریفنگ کرنے بڑی دشواری کا سامنا ہوا۔ بریفنگ میں بھارتی آرمی، ائیر فورس اور نیوی کے افسر پاکستان کے خلاف کوئی شواہد نہیں لا سکے اور نہ ہی بھارتی عوام کے سامنے اپنے جنونی میڈیا کے ذریعے پیش کرسکے ۔بھارتی اسسٹنٹ چیف آف ائیرسٹاف آر جی کے کپور اپنے ہی میڈیا کے سوالات پر ٹھوس جوابات دینے میں پریشان نظر آئے اور ان کو کسی ٹھوس سوال کا جواب نہیں بن پڑا۔ بھارت پاکستان میں 350 افراد مارنے کا ڈھنڈورا پیٹ رہا تھا لیکن جب صحافی نے یہ سوال اپنے افسر سے پوچھا تو ان کا جواب تھا کہ انہیں نہیں معلوم کتنے لوگ مارے گئے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں یقین ہے کہ انہوں نے دہشت گرد تنظیم کے مبینہ ٹھکانے تباہ کر دئیے تو ان کے پاس اس کا بھی کوئی جواب نہیں تھا۔
شرمندگی کا یہ عالم تھا کہ سوالوں کا جواب اور مطئمن کرنے کے بجائے یہ کہہ کر بڑھ گئے کہ انہیں کوئی مزید معلومات ملی تو شیئر کریں گے ۔ لیکن دنیا جانتی تھی کہ بھارت جھوٹ بول رہا ہے کہ جو بھی ان کا ہدف تھا اسے پورا کرلیا گیا ہے۔ ایک صحافی نے پاکستان میں حملے کا ویڈیو ثبوت مانگا تو ان کا جواب تھا کہ ان کے پاس حملے کی ویڈیو موجود نہیں۔بھارتی پائلٹ کی گرفتاری پر ان کا کہنا تھا کہ پیراشوٹ کی سمت غلط ہونے کے باعث پائلٹ پاکستان میں جا گرا لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ جہاز کس طرح تباہ ہونے کے بعد پاکستانی حدود میں آ گرا۔بھارتی افسروں نے بار بار پاکستانی ایف سولہ مار گرانے کا دعویٰ کیا اور جب ثبوت دکھانے کی باری آئی تو چلے ہوئے میزائل کا ٹکڑا پکڑ کر دکھا دیا۔ جس پر خود بھارتی صحافی ہنس پڑے ، ایک الیکڑونک چینل میں اینکر پرسن پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کررہا تھاکہ پاکستان لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کررہا ہے ،جب بھارتی چینل نے اس وقت مقامی شہری سے دریافت کیا تو اس شہری بزرگ نے جواب دیا کہ پاکستان کی طرف سے تو گولہ باری نہیں ہورہی یہ اپنا بھارت ہی گولہ باری کررہا ہے ۔ جس پر اینکر کو سخت شرمندگی کا سامنا ہوا ۔ معتصب انتہا پسند بھارتی اپنی تمام تر شرمندگی کے باوجود یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ پاکستان کی جانب سے پائلٹ کی رہائی پر انہیں بے حد خوشی ہے۔ صرف انتہا پسند تنظیمیں ہی نہیں بلکہبھارت کی ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ بھارتی وزیر اعظم اب پاکستان کے فون اٹھانے سے بھی کترا رہا ہے۔حالانکہ وزیراعظم کی طرف سے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کے اعلان کی خبر کو وہاں کے اخبارات نے نمایاں جگہ دی ہے۔ بی بی سی نے بھی اسے نمایاں خبر کے طور پر اپنی ویب سائٹ پر جگہ دی۔بھارتی اخبارات نے اسے لیڈ نیوز کے طور پر شائع کیا۔ بھارتی اخبارات انڈین ایکسپریس، دی ہندو، انڈیا ٹوڈے، این ڈی ٹی وی، ٹائمز نائو، چینل نیوز ایشیا، ہندوستان ٹائمز اور دیگر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے فوری طور پر وزیراعظم کے اس اعلان کو جاری کیا۔ برطانوی میڈیا بی بی سی نے بھی اسے نمایاں خبر کے طور پر اپنی ویب سائٹ پر جگہ دی۔
پاکستان کی جانب سے عالمی برادری کو واضح پیغام مل چکا ہے کہ پاکستان ایک امن پسند مملکت ہے ۔ پاکستان جنگ نہیں امن چاہتا ہے۔ پاکستان اپنی عوام کے لئے معیشت کی بہتری اور وسائل کو جنگی جنون کے بجائے انسانی فلاح و بہبود کے لئے خرچ کرنا چاہتا ہے ۔ پاکستان بار بار امن کا پیغام زبانی ہی نہیں بلکہ عملی طور پر دے رہا ہے ۔ اب عالمی برداری کی ذمے داری بنتی ہے کہ بھارتی جنگی جنون کو کنٹرول کرے۔ پاکستان نے جہاں امن کا پیغام دیا ہے تو دوسری جانب واضح طور پر یہ پیغام بھی دیا کہ پاکستان اپنی مملکت کے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے ۔ پاکستان روایتی اور غیر روایتی جنگ کی مکمل قوت رکھتا ہے۔ دفاعی اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہاتھوں میں ہیں ۔ پاکستان دشمن عناصر کے ان پروپیگنڈوں کو ناکامی کا سامنا ہوا کہ پاکستان دنیا بھر میں شدت پسندی کے حوالے سے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ خطرناک ملک ہے۔ لیکن پاکستان نے ثابت کیا کہ پاکستان کے تمام ایٹمی اثاثے اور دفاعی ساز وسامان صرف اور صرف مملکت کے دفاع کے لئے ہے۔پاکستان کسی بھی ملک کے خلاف جارحیت نہیں کرتا ۔ بلکہ بھارت ہی مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ کشمیری نوجوان بھارتی جارحیت کے خلاف مزاحمت کررہے ہیں۔ پاکستان کشمیریوں کی حقوق کی اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوا ہے اور جاری رکھے گا کیونکہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے۔ بھارت کے ظلم کے خلاف کشمیر نوجوان حریت پسند ہی مزاحمت کررہے ہیں۔ اور اس کا اعتراف خود بھار ت کے کئی نامور و معروف سیاست دان ، دانشور اور بھارت کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ مقبوضہ کشمیر بھی کرچکے ہیں۔
عالمی برداری کو پاکستان کے پر امن اقدام پر اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ خاص طور پر او آئی سی کو بھارت کو بطور مبصر اجلاس میں شرکت کی دعوت دینے پر پاکستان کے تحفظات بالکل درست ہیں کہ بھارت اسلامی تعاون تنظیم کا رکن ہی نہی ہے تو آج ایسے مبصر کے طور پربلایا گیا ہے تو کل رکنیت بھی دے دی جائے گی ۔ اسلامی تعاون تنظیم کو پاکستان کے تحفظات پر غور وفکر کی ضرورت ہے۔پاکستانی وزیر خارجہ نے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے ۔ تاہم کچھ حلقوں نے اس معاملے پرپاکستان کو تجویز بھی دی تھی پاکستان اسلامی تعاو ن تنظیم کے پلیٹ فارم پر کھل کر احتجاج کرے۔ بھارت کی حالیہ جارحیت اور ابھی نندن کی رہائی کے معاملے سمیت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور بھارت میں مسلم اکثریت کے خلاف بھارتی جارحیت و انتہا پسندی پر کھل کر اظہار کرے۔
پاکستان اور بھارت کی باشعور عوام خطے میں امن کو ضروری سمجھتی ہے۔ پاکستان نے تو امن کو ایک اور موقع دے دیا ہے اور پاکستانی عوام سمیت پارلمنٹ نے بھی ایک صف میں کھڑے ہوکر ایک قوم ہونے کا ثبوت دیا ہے ۔ اب یہ بھارتی عوام کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ امن چاہتے ہیں یا جنگ چاہتے ہیں۔ بھارتی عوام کو منفی پروپیگنڈوں کے بجائے زمینی حقائق کو مد نظر رکھنا چاہیے کہ سمجھوتہ ایکسپریس سے لیکر کئی ایسے واقعات کا پردہ چاک ہوچکا ہے جس میں بھارتی انتہا پسندوں نے سیاست و اقتدار کے لئے خون کی ہولی کھیلی۔ پاکستان نے امن کی گیند ابھے نندن کی شکل میں بھارت کی کورٹ میں ڈال دی ہے ۔ بھارتی میڈیا جنگی جنون سے باہر نکلے اور امن کی آشا کی بات برابری کی سطح پر کرے۔ اقتدار و سیاست میں انسانیت کو بھینٹ نہ چڑھائے یہی پاکستان اور اسلام کا پیغام ہے۔