انتہا پسند مودی بھارت کی بربادی کے راستے پر

Narendra Modi

Narendra Modi

تحریر : چودھری عبدالقیوم

پلوامہ حملے میں کشمیری مجاہد کے ہاتھوں چالیس سے زائد بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد انتہا پسند بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا جنگی جنون کم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا وہ مسلسل اپنے دیش کے اربوں غریب عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے انھیں جنگ کی ہولناکی میں جھونکنے ،تباہی اور بربادی کی طرف لے جانے میں کوشاں ہے جنونی مودی اس خطے کیساتھ دنیا کے امن کے لیے مسلسل خطرہ بناہوا ہے جس پر دنیا بھر میں گہری تشویش پائی جاتی ہے اب تو بھارت کے اندر سے بھی مودی کی انتہاپسندی اور جنونیت کیخلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں دوسری طرف پاکستان کی طرف سے مسلسل امن کی خواہش کا اظہار کیا جارہا اس کے باوجود بھار تی فورسز سرحدی خلاف ورزی کرکے فائرنگ سے اشتعال پھیلانے میں مصروف ہیں اسی سلسلے میں بھارتی فضائیہ نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی علاقے میں بمباری سے کئی درخت تباہ کردئیے جس کے بعد پاکستان کے شاہینوں نے انڈین ائیرفورس کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر کامیاب کاروائی کرکے دو بھارتی طیارے تباہ کیے اور انڈین پائلٹ ابھیندن کو گرفتارکرکے بھارت کو سرپرائز دیا۔

اس کے بعد پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کیطرف سے جذبہ خیرسگالی کے تحت ہندو پائلٹ کو رہا کردیا جسے پوری دنیا میں سراہا جارہا ہے یہ پاکستان کی بہت بڑی اخلاقی فتح ہے اس کے بعد بھارتی حکمرانوں کو شرم آنی چاہیے تھی لیکن انتہا پسند ہندوئوں کی ذہنیت تبدیل نہیں ہو رہی حالانکہ بھارت میں نریندر مودی کی مخالفت روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور اپوزیشن کی طرف سے برملا یہ کہا جارہا ہے کہ نریندر مودی اپریل میں ہونے والے الیکشن میں کامیابی کے لیے ہمیشہ کی طرح پاک بھارت جنگ کارڈ استعمال کررہا ہے اور اس کے لیے نہ صرف بھارتی فوجیوں اور شہریوں کو ہلاکت میں ڈال رہا ہے بلکہ اس میں بہت زیادہ مالی نقصان پہنچنے کیساتھدنیا بھر میں بھارت کو رسوائی کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

پوری دنیا میں بھارت کی طرف سے مقوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم اور انتہا پسندی کی پرزور مذمت کی جارہی ہے تو نریندر مودی کے جنگی جنون کو بین الاقوامی سطح کیساتھ اندرون ملک بھی ناپسند کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان کے جذبہ خیر سگالی کو دنیا کی حمایت حاصل ہورہی ہے جس کے نتیجے میں انڈیا دنیا میں تنہائی کا شکار ہو رہا ہے یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے او آئی سی کے کے اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی شمولیت کیخلاف بطور احتجاج شرکت نہیں کی لیکن اس کے باوجود او آئی سی کے اجلاس میں بھارت کے جنگی جنون کی مذمت اور کشمیری مجاہدین کی حمایت کا اعلان کیا گیا اسی اجلاس میں پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کو بھی سراہا گیاجو بھارت کی بہت بڑی سفارتی اور اخلاقی شکست ہے۔

یہاں یہ بات بڑی قابل ذکر ہے کہ پلوامہ حملہ بھی حقیقت میں بھارتی فوج کی بہت بڑی ناکامی تھی کہ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی میںیہ حملہ کیا گیا جس میں ملوث کشمیری نوجوان نے بھارتی فوج پر خودکش حملہ کرنے سے کچھ دیر پہلے اپنے ویڈیو پیغام میں دنیا کو بتا دیا تھا کہ وہ اس حملہ کا ذمہ دار ہے اور مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ تسلط اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوجیوں کے ظلم و ستم کیخلاف برسرپیکار تحریک آزادی کشمیر کا ایک مجاہد ہے یہ حملہ بھارت کے زیر قبضہ علاقے میں ہوا جس میں بھارتی اسلحہ اور گاڑی استعمال کی گئی اس کا اعتراف حملہ کے فوری بعد بھارتی میڈیا نے بھی کیا تھا کہ خودکش حملہ کرنے والے مجاہد کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے لیکن بعد میں بھارتی حکمرانوں اور بھارتی میڈیا نے اپنی فوج اور سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کی تحقیقات کرنے کی بجائے ماضی کی طرح پاکستان کیخلاف بے بنیاد جھوٹا پروپیگنڈہ شروع کردیا حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے بزور شمشیر ستر سالوں سے مقبوضہ جموں کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے اور اس قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے پوری وادی کو ایک فوجی چھائونی بنایا ہوا ہے جہاں وہ روزانہ نہتے کشمیری مسلمان بوڑھے، بچے اور خواتین پر ظلم کے پہاڑ توڑتا ہے ان کا جرم یہ ہے کہ وہ اپنا آزادی کا حق مانگتے ہیں جو ہندوستان نے سلب کررکھا ہے۔

1947 ء میں قیام پاکستان کے وقت کشمیر پاکستان کا حصہ تھا لیکن انگریزوں اور ہندوئوں کے گٹھ جوڑ اور سازش سے بھارت نے طاقت کے زور پر کشمیر پر قبضہ جما لیا اور کشمیری مسلمانوں کی آزادی او ر بنیادی حقوق تک سلب کرلیے اس روز سے یہ نہ صرف پاکستان اور ہندوستان کے صرف درمیان ایک مستقل تنازعہ بنا ہوا ہے جس کیوجہ سے پاک بھارت کے درمیان کئی بار جنگ بھی ہو چکی ہے اور اب تک ہزاروں کشمیری مجاہدین جدوجہد آزادی میں شہید ہوچکے ہیں روزانہ کی بنیاد پر مقوضہ کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کیخلاف مظاہرے ہوتے ہیں جن میں وادی کے جوان،بچے،بوڑھے اور خواتین شامل ہوتی ہیں کشمیر کی وادی بھارت کیخلاف نعروں سے گونجتی ہے اور بھارتی ظالم فوجی آزادی کے اس نعرے کو خاموش رکھنے کے لیے نہتے مظلوم کشمیریوں پر فائرنگ کرتے ہیں اور گولیاں برساتے ہیں یہ سلسلہ گزشتہ ستر سالوں سے جاری ہے اب پوری دنیا جان چکی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا غاصبانہ قبضہ ختم ہوئے بغیر اس خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔بھارتی حکمران اپنے مظالم اور ناکامیوں پر شرمندہ ہونے کی بجائے ہٹ دھرمی کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں خاص طور پر وزیراعظم نریندر مودی اور اس کی جماعت پی جے پی الیکشن میں کامیابی کے لیے ایک سیاسی چال کے طور جنگ کارڈ استعمال کر رہی ہے۔

حالانکہ انھیں اس بات کا بخوبی علم ہے کہ بھارت پاکستان کے مقابلے میں قیامت تک بھی جنگ نہیں جیت سکتا کیونکہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور اس کی فوج دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہے جو جذبہ جہاد سے سرشار ہے لیکن انتہا پسند جنونی ہندو کو غلط فہمی ہے کہ جنگ سے پاکستان کو خوفزدہ کر سکتے ہیں وہ پاکستان کی طرف سے امن کی خواہش اور جذبہ خیرسگالی کو ہماری کمزوری سمجھتا ہے یہ اس کی بہت بڑی بھول ہے پاک فوج کسی بھی قسم کی جارحیت سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے اسی طرح پاکستان کے بائیس کروڑ عوام اپنے ملک کی حفاظت کے لیے ہر قسم کی قربانی تیار ہیںجنگی جنون میں بدحواس مودی کو چاہیے کہ وہ بھارت کی بربادی جنگ کا راستہ چھوڑ کر خطے ے میں پائیدار امن اور غربت کے مارے کروڑوںہندوستانی عوام کے مسائل حل کرنے پر توجہ دے اور کشمیری مسلمانوں کو ہمیشہ کے لیے غلام بنائے رکھنے کی ناپاک خواہش کو دل سے نکال دے یہی ہندوستان اور دنیا کے امن کے لیے بہتر ہے۔

Ch. Abdul Qayum

Ch. Abdul Qayum

تحریر : چودھری عبدالقیوم