پاکستان نے ہمیشہ مسلم دنیا اور خاص طور پر عرب دنیا کی بلا تفریق بھر پور مدد و حمایت کا اہتمام کیا ہے۔عربوں کی ترقی اور دفاع میں جو خدمات ہم نے انجام دیں اور خاص طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے لئے وہ شاید کسی اور ملک خاص طور ہندوستان نے کبھی بھی انجام نہیں دی،مگر آج متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو جتنا ہندوستان کی ترقی، حمایت اور خوشحالی کا خیال ہے اتنا اس کے ماضی کے قریبی حلیف روس کو بھی نہیں ہے،آج متحدہ عرب امارت کا پاکستان سے تعصب دیدنی ہے۔او آئی سی کے حالیہ اجلاس کے دوران ان کا یہ تعصب کھل کر سامنے بھی آگیا ۔جس کو ساری دنیا نے حیرت و استعجاب سے دیکھا۔مگر ترکی جیسے پاکستان کے ہمدرد اور دوست ممالک کی وجہ سے اوآئی سی میں اللہ نے ہماری لاج رکھ لی۔ ورنہ ہندوستان تو سشماجی کی او آئی سی میں موجودگی کوہمارے خلاف بھر پور پروپیگنڈے کے لئے استعمال کرنے میں کوئی دیر نہ کرتا۔مسلم دنیا میں خصوصاََ ہمارے قریبی دوستوں نے ہماری قربتوں کو ہمارے بھکاری حکمرنوں کی وجہ سے دوریوں میں بدلنا شروع کر دیا ہے اور آج بعح مسلم ممالک کا افسوس ناک روئیہ اور خطر ناک طرزِ عمل ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ عرب دنیا کی طرف سے ہندستان نوازی ایک ایسا فعل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
حالیہ دنوں میں ہندوستان نے پاکستان کے خلاف جو کھلی جارحیت کی اس کے فضائی معرکوں میں پاکستان کا پلڑا ہر لحاظ سے بھاری رہا۔گوکہ ہندوستانی میڈیا اور خود ہندوستا ن کی حکومت اس سچائی کو ماننے کے لئے تیا نہیں ہے۔ا س ضمن میں اُسے ہر موقعہ اور مقام پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔امریکی میڈیا کے مطابق نام نہاد بالا کوٹ حملے کی اگلی صبح ہی پاکستا ن نے جب ہندو دراندازی کا جواب دیا تو پاکستان کے لڑاکا طیاروں کی بمباری سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔جس سے پاکستان کا قومی وقار بلند ہوا ہے۔ہندوستانی طیارو ں کی کاروائی کے بعد پاکستان نے جو کہا وہ کر کے بھی دکھا دیا ۔ اس سلسلے میں امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے ہندوستان کی فوجی قوت کا بھی بھانڈا پھوڑ کے رکھ دیا ہے۔نیو یارک ٹائمز کا ماننا ہے پاکستان کی فضائی قوت کے مقابلے میں ہندستا ن کو پسپائی اورشکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان سے فضائی مقا بلے میں ہندوستان کی پسپائی اور واضح شکست ہوئی ہے۔آج ہندوستان کو فوجی مقابلے میں ایسے ملک نے پسپا کر دیا جو جنگی لحاظ سے اس سے آدھی قوت کا ملک ہے۔نیو یارک ٹائمز کایہ بھی کہنا ہے کہ ہندوستان کا 68% فوجی اسلحہ اور ساز و سامان مکمل طور پر نا کارہ ہوچکا ہے۔اگر کسی ملک سے ہندوستان جنگ چھیڑ بیٹھتا ہے۔ تو دس دنوں میں اس کا اسلحہ ختم ہو جائے گا۔پاکستان کا فوجی بجٹ بھی ہندوستان کے مقابلے میں چوتھائی ہے۔نیو یارک ٹائمز لکھتا ہے کہ ہندوستان کی فوجی اہمیت تشویشناک حد تک پاکستان سے کم ہو چکی ہے۔
مگر اپنی کمزوری کے باوجود ہندو انتہا پسند مودی حکومت نے اسرائیل کی شراکت سے پاکستان پر میزائیل حملوں کا پروگرام بنا لیا تھا، جس کے تحت یہ دونوں راجستھان سے میزائل حملے سے کراچی اور بہاولپور کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔جب پاکستان کو انٹیلی جینس اطلاع ملی تو ہندوستان کو بتا دیا گیا کہ اس حملے کے جواب میں ہندوستان کو تین گناہ بھاری جواب دیا جا ئے گا۔ اگر ہندوستان کی جانب سے پاکستان پر براہموس سے حلے کئے گئے تو ہم نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ میزائل کے بدلے میزائل چلے گااگر ہندوستا ن نے بین اقومی سرحدوں کو عبور کیا تو ہم بھی جنگ کے لئے تیار ہیں۔جس پر عالمی ردِ عمل کے تحت ہندوستان نے پاکستان کے معاشی حب کراچی سمیت بڑے شہروں پر حملوں کا پروگرام موخر کر دیا۔ہماری حکومت کا ماننا ہے کہ ا س کے علاوہ بھی ہندوستان کراچی سمیت دیگر بڑے شہروں میں دہشت گرد حملے کراسکتا ہے۔ ہم جنگ نہیں چاہتے ہیں۔اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو اس کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔
ہندوستان کی دہشت گردی اور مودی ذہنیت پر ہندستان کی بڑی سیاسی جماعتیں اوران کا پڑھا لکھا اور سوجھ بوجھ رکھنے والا طبقہ بے حد پریشان ہیں کانگریسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مودی نے فضائی حملے کی نام نہاد کامیابی کو خود مشکوک بنا دیا ۔ہم نے نا حملے، اور اس کاروائی کے ثبوت مانگے اور نہ اب اس کا مطالبہ کر رہے ہیں۔وہ خود ہی رافیل طیاروں کا رو نا رو رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کہتی ہیں کہ ہندوستان اس وقت جنگی جنون میں مبتلا ہے۔ پور ے ہندوستان سے بالا کوٹ کی کارائی کی سچائی پرسوالات اُٹھا نے والوں کو غدار کہنا حیران کن ہے۔دوسری جانب بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایا وتی کا کہنا ہے کہ بیانات سے کچھ نہیں ہوتا، ہم دفاع کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے ہیں۔
رافیل طیارے اتنے ہی موزوں تھے تو مودی حکومت ان میں کا ایک بھی جہاز کیوں نہیں خرید سکی؟اسی طرح راج دیپ سر ڈیسائی کا کہنا ہے کہ پاکستانی حدود میں ہندوستانی بغلیں بجانے کے عمل سے دنیا کا ہندوستان پر سے اعتماد اُٹھ گیا ہے۔ہندوستانی عوام پلوامہ حملے کا بدلہ لینا چاہتے تھے۔ ہمارے اقد ا مات کے اس عمل کو کرکٹ بورڈ میں تبدیل کر دیا ہے۔ سکھوں کی تنظیم ورلڈ پارلیمنٹ کے سربرہ رجیت سنگھ نے ہندوستان کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور حزب اختلاف کے رہنما کو لکھے گئے خط میں مودی حکومت کی نفرت انگیز اور متعصبانہ پالیسیوں کو نا صرف ہندوستان بلکہ خطے کے لئے خطرناک قرار دیا ہے۔ آج ہندوستان کو امریکہ سے زیادہ ہمارے عرب بھائیوں کی طرف سے شہ مل رہی ہے۔ اس شہ پر مودی کی خوشیاں ناقابلِ بیان ہیں۔
Shabbir Ahmed
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید 03333001671 shabbirahmedkarachi@gmail.com