واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئے دن اپنے مخالفین کے لتے لیتے رہتے ہیں اور وہ انھیں نیچا دکھانے کے لیے اکثر توہین آمیز اور سخت الفاظ استعمال کرتے ہیں۔اب کہ وہ حزب مخالف ڈیمو کریٹک پارٹی پر چڑھ دوڑے ہیں اور انھوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے ،یہ کتنے شرم کی بات ہے کہ ڈیمو کریٹس نے کانگریس کی ارکان پہلی مسلم خواتین میں سے ایک کے اسرائیل کے خلاف متنازعہ بیانات پر کوئی سخت موقف اختیار نہیں کیا ہے۔
وہ لکھتے ہیں: ’’ یہ شرم ناک بات ہے کہ ایوان نمایندگان کے ڈیمو کریٹس ارکان نے اپنی کانفرنس میں یہود مخالفت کے خلاف کوئی مضبوط موقف اختیار نہیں کیا ہے۔یہود مخالفت نے پوری تاریخ کے دوران میں ظلم وستم کی کارروائیوں کو ہوا دی ہے۔یہ ناقابل تصور ہے کہ وہ ( ڈیمو کریٹس ) اس کی مذمت میں کوئی اقدام نہیں کریں گے‘‘۔
امریکی صدر اور ان کے ہم نوا ریاست منی سوٹا سے پہلی مرتبہ کانگریس کی رکن منتخب ہونے والی صومالی نژاد مسلم خاتون الہان عمر کے اسرائیل مخالف بیانات پر سیخ پا ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اس خاتون کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی ان کی سخت سرزنش کرے۔الہان عمر اسرائیل ہی نہیں ،واشنگٹن میں طاقتور اسرائیلی لابی کو بھی ہدفِ تنقید بنا رہی ہیں۔یہ لابی امریکی سیاست میں بہت دخیل اور اثر ورسوخ کی حامل ہے،اس لیے وہ اس مسلم خاتون کے خلاف بھی سرگرم ہوچکی ہے۔
الہان عمر نے گذشتہ جمعہ کو یہ کہا تھا کہ صہیونی ریاست کے حمایتی ایک غیرملک سے وفاداری کے لیے کانگریس کے ارکان پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ان کے اس بیان سے بعض ارکان کانگریس نے اپنے سخت غیظ وغضب کا اظہار کیا ہے اور ان پر یہ الزام عاید کردیا ہے کہ وہ یہود مخالف جذبات کو ہوا دے رہی ہیں۔
یہود مخالفت کی مذمت میں امریکی ایوان نمایندگان میں ایک قرارداد بھی پیش کی گئی ہے۔اس پر بد ھ کو رائے شماری متوقع تھی لیکن ڈیمو کریٹس ارکان نے اپنے بند کمرے کے ایک اجلاس میں اس قرارداد کی زبان پر نظرثانی کا فیصلہ کیا او ر کہا کہ منافرت پر مبنی کسی بھی بیانیے کو روک لگانے کی ضرورت ہے۔
بعض ڈیموکریٹس نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الہان عمر کی تو اس طرح کے بیانات پر سرزنش کی جارہی ہے لیکن خود صدر ٹرمپ اور دوسرے ری پبلکن لیڈروں کے نسل پرستی پر مبنی بیانات کے بارے میں کوئی لب کشائی نہیں کی جارہی ہے اور نہ انھیں کسی طرح سے چیلنج کیا جارہا ہے۔
ایوان نمایندگان میں ڈیموکریٹس کے دوسرے سینیر رہ نما اسٹینے ہوائر کا کہنا ہے کہ اس قرارداد کی زبان پر نظر ثانی کی جائے گی اور اس پر رائے شماری کی تاریخ کا بعد میں ا علان کیا جائے گا۔انھوں نے اپنی ساتھی رکن الہان عمر کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ وہ یہود مخالف جذبات کی حامل ہیں۔
دریں اثناء کیپٹول ہل واشنگٹن میں بدھ کو مظاہرین کے ایک گروپ نے الہان عمر کی حمایت میں مظاہرہ کیا ہے۔مظاہر ے کے شرکاء میں اسلامی امریکی تعلقات کونسل کے سربراہ نہاد عواد بھی شامل تھے ۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ ’’ایوان نمایندگان کے لیڈر کانگریس کی خاتون رکن کو ڈرانا دھمکانا چاہتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت کو قرارداد میں تبدیلی کے لیے مجبور کیا گیا ہے حالانکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ غیر متوازن ہے ۔اس میں اسلام فوبیا اور امریکا سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کے مصائب کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے‘‘۔