واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل نے کہا ہے کہ پاکستان نے ابھی تک ملک کے اندر موجود شدت پسند تنظیموں کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔
برطانوی ویب سائیٹ کے مطابق واشنگٹن میں امریکی سینیٹ کمیٹی برائے دفاعی امور ’’ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی‘‘ کے اجلاس کے دوران جنرل جوزف ووٹل نے کہا کہ پاکستان نے امریکی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں معاونت کے لیے مثبت اقدامات کیے، پاکستان نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران جس قدر تعاون کیا ہے وہ اس سے پہلے 18 برس میں دکھائی نہیں دیا تھا۔
خطے میں امن پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفادات کے لیے نہایت اہم ہے، اس لیے اگر افغان تنازع کے حل میں پاکستان مثبت کردار ادا کرتا ہے تو امریکا بھی پاکستان کی مدد کرے گا۔ افغانستان میں مصالحتی امن کے لیے ہماری کوششوں کے باوجود اب تک وہاں وہ سیاسی ماحول پیدا نہیں ہوا جس کی بنیاد پر امریکی فوجی انخلا ہوسکے۔
امریکا کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنی وزارت خارجہ کی مدد کرتے ہیں کہ وہ افغان تنازع کے خاتمے کے لیے اسلام آباد کے ساتھ سفارتی حل تلاش کرے اور اس کے ساتھ ساتھ ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا جائے اور مستقبل کے معاہدوں میں اس کردار کا خیال رکھا جائے۔ خطے میں امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے جوہری صلاحیت کا حامل پاکستان ہمیشہ اہم رہے گا کیونکہ یہ روس، چین، انڈیا اور ایران کے سنگم پر واقع ہے تاہم پاکستان کے کئی اقدامات امریکا کے لیے پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔
جنرل جوزف ووٹل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ابھی تک ملک کے اندر موجود شدت پسند تنظیموں کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف ٹھوس اقدامات نہیں کیے ہیں اور اسی طرح افغانستان میں موجود ایسے گروہ پاکستان میں حملے کرتے ہیں۔ سرحد کی دونوں طرف ایسے گروہوں کی کارروائیوں سے دونوں ممالک میں تشدد اور کشیدگی کو فروغ ملتا ہے۔